اِس قسط میں بیسویں اور اکیسویں
پارے کی سورة العنكبوت اور سورة الروم سے منتخب کردہ ایسی قرآنی آیات شامل
ہیں جو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ ہمیں کون سے کام کرنے چاہئیں اور کن کاموں
کو نہیں کرنا چاہیئے(Dos & Don'ts) ہم میں سے بہت کم لوگ آیات ربانی کو
سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مرتّب کردہ اس سلسلے کو پیش کرنے کا
بنیادی مقصد یہی ہے کہ ہم قرآنِ حکیم کی ایسی آیاتِ مبارکہ سے واقفیت حاصل
کریں جنمیں ہمارے عمل کرنے کے لئے واضح احکامات و ہدایات موجود ہیں۔ وما
علینا الا البلاغ -
(گزشتہ سے پیوستہ)
بیسواں پارہ:
سورة نمبر 29> سورة العنكبوت:
٢١٧- سورة العنكبوت، آیت 2-3: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن
يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ
مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللَّـهُ الَّذِينَ صَدَقُوا
وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ -
کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ
"ہم ایمان لائے " اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟ - حالاں کہ ہم اُن سب لوگوں
کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا
ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون =
٢١٨- سورة العنكبوت، آیت 6: وَمَن جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ
ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ -
اور جو شخص کوشش﴿ مجاہدہ﴾ کرتا ہے تو اپنے ہی بھلے کے لیے کرتا ہے - بے شک
الله سارے جہان سے بے نیاز ہے=
٢١٩- سورة العنكبوت:، آیت 7: وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ
لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ
الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ -
اور جو لوگ ایمان لائے - اور نیک کام کیے - ہم ان کے گناہوں کو ان سے دور
کردیں گے - اور انہیں ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے=
٢٢٠- سورة العنكبوت، آیت 8: وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ
حُسْنًا ۖ وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ
فَلَا تُطِعْهُمَا ۚ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ
تَعْمَلُونَ -
اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے -
اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے
تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان - تم سب نے لوٹ کرمیرے ہاں ہی آنا
ہے - تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے=
٢٢١- سورة العنكبوت، آیت 10: وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا
بِاللَّـهِ فَإِذَا أُوذِيَ فِي اللَّـهِ جَعَلَ فِتْنَةَ النَّاسِ
كَعَذَابِ اللَّـهِ وَلَئِن جَاءَ نَصْرٌ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ
إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِي
صُدُورِ الْعَالَمِينَ-
لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر مگر جب وہ
اللہ کے معاملہ میں ستایا گیا تو اس نے لوگوں کی ڈالی ہوئی آزمائش کو اللہ
کے عذاب کی طرح سمجھ لیا - اب اگر تیرے رب کی طرف سے فتح و نصرت آ گئی تو
یہی شخص کہے گا کہ "ہم تو تمہارے ساتھ تھے" کیا دنیا والوں کے دلوں کا حال
اللہ کو بخوبی معلوم نہیں ہے؟
٢٢٢۔ سورة العنكبوت، آیت 17: إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ
أَوْثَانًا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ
اللَّـهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًا فَابْتَغُوا عِندَ اللَّـهِ
الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ ۖ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ -
تو تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو - تو جن لوگوں
کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے - پس
اللہ ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو - اور اسی کی عبادت کرو - اور اسی کا شکر
کرو - اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے=
٢٢٣- سورة العنكبوت، آیت 45: اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ
وَأَقِمِ الصَّلَاةَ ۖ إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ
وَالْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ اللَّـهِ أَكْبَرُ ۗ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ مَا
تَصْنَعُونَ -
جو کتاب تیری طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھا کرو - اور نماز کے پابند رہو - بے
شک نماز بے حیائی اوربری بات سے روکتی ہے - اور الله کی یاد ﴿ذکر﴾ بہت بڑی
چیز ہے - اور الله جانتا ہے جو تم کرتے ہو-
اکیسواں پارہ:
٢٢٤- سورة العنكبوت، آیت 58-59: وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا
الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِي مِن
تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ
﴿﴾ الَّذِينَ صَبَرُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ -
اور جو لوگ ایمان لائے - اور نیک عمل کرتے رہے - اُن کو ہم بہشت کے اُونچے
اُونچے محلوں میں جگہ دیں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں
رہیں گے۔ (نیک) عمل کرنے والوں کا (یہ) خوب بدلہ ہے - جو صبر کرتے - اور
اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں=
٢٢٥- سورة العنكبوت، آیت 64: وَمَا هَـٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا
لَهْوٌ وَلَعِبٌ ۚ وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ ۚ لَوْ
كَانُوا يَعْلَمُونَ -
اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے - اور زندگی تو آخرت کا گھر
ہے۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے=
٢٢٦- سورة العنكبوت، آیت 69: وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا
لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ -
اور جو لوگ ہماری راه میں مشقتیں﴿مجاہدہ﴾ برداشت کرتے ہیں - ہم انہیں اپنی
راہیں ضرور دکھا دیں گے۔ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے=
سورة نمبر 30> سورة الروم:
٢٢٧- سورة الروم، آیت 17-18: فَسُبْحَانَ اللَّـهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ
تُصْبِحُونَ ﴿﴾ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَعَشِيًّا
وَحِينَ تُظْهِرُونَ -
پس تسبیح کرو اللہ کی۔ جبکہ تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو - آسمانوں
اور زمین میں اُسی کے لیے حمد ہے اور تیسرے پہر اور جبکہ تم پر ظہر کا وقت
آتا ہے=
٢٢٨- سورة الروم، آیت 30: فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ
اللَّـهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ
اللَّـهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا
يَعْلَمُونَ -
پس یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو۔ قائم ہو جاؤ اُس فطرت
پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی بنائی ہوئی ساخت
بدلی نہیں جا سکتی۔ یہی بالکل راست اور درست دین ہے۔ مگر اکثر لوگ جانتے
نہیں ہیں=
٢٢٩- سورة الروم، آیت 31-32: مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا
الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿﴾ مِنَ الَّذِينَ
فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ
فَرِحُونَ -
اسی ﴿اللہ﴾ کی طرف رجوع کیے رہو۔ اور اس سے ڈرو۔ اور نماز قائم کرو۔ اور
مشرکوں میں سے نہ ہوجاؤ - جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ اور کئی
فرقے ہو گئے سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو ان کے پا س ہے=
٢٣٠- سورة الروم، آیت 38-39: فَآتِ ذَا الْقُرْبَىٰ حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ
وَابْنَ السَّبِيلِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ
اللَّـهِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿﴾ وَمَا آتَيْتُم مِّن
رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّـهِ ۖ
وَمَا آتَيْتُم مِّن زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّـهِ فَأُولَـٰئِكَ
هُمُ الْمُضْعِفُونَ -
پس رشتہ دار کو اس کا حق دے۔ اور مسکین و مسافر کو (اُس کا حق)۔ یہ طریقہ
بہتر ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہوں۔ اور وہی فلاح پانے
والے ہیں - جو سُود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ
جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا۔ اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل
کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے در حقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں=
(جاری ہے) |