زندگی کیا ہے، زندگی کی حقیقت
کیا ہے، ہم زندگی کی حقیقت جانتے ہیں یا زندگی کو حقیقت جانتے ہیں موجودہ
دور میں زندگی دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہم زندگی کو حقیقت سمجھتے
ہیں زندگی کی حقیقت نہیں سمجھتے یا یوں کہہ لیجیے کہ ہم میں سے بیشتر افراد
زندگی کو حقیقت سمجھتے ہیں جبکہ چند افراد زندگی کی حقیقت سمجھتے ہیں زندگی
کو حقیقت سمجھنا اور بات ہے جبکہ زندگی کی حقیقت سمجھنا اور بات ہے زندگی
کو حقیقت جاننا کم فہمی جبکہ زندگی کی حقیقت جاننا دانش مندی ہے زندگی کو
حقیقت سمجھنے کی بجائے زندگی کی حقیقت کو سجھنا انسان کے حق میں زیادہ بہتر
ہے جو لوگ زندگی کو حقیقت سمجھنے کی بجائے زندگی کی حقیقت کو سمجھ لیتے ہیں
یقیناً وہی لوگ ہیں جو زندگی جینے کا قرینہ سیکھ لیتے ہیں بےشک وہی لوگ
زندگی کے ہر سفر میں کامیاب بھی رہتے ہیں جو زندگی کی حقیقت کو سمجھ لیتے
ہیں جبکہ زندگی کو حقیقت سمجھنے والے بعض اوقات کم فہمی کے باعث کاروان
حیات کے راستوں میں ہی بھٹک جاتے ہیں اب سوال یہ ہے کہ زندگی کی حقیقت کو
کیسے سمجھا جائے ۔۔۔ ؟
زندگی کی حقیقت کو کیسے سمجھا جائے یہ ہمارا کام ہے آپ کا کام ہے اولاد آدم
کے چاہنے اور کرنے کا کام ہے اور اگر چاہا جائے تو اسے کر گزرنا کوئی ایسا
مشکل کام بھی نہیں کہ رب کائنات نے زندگی اور زندگی کے حقائق کو سمجھانے کے
لئے جابجا نشانیاں کائنات میں ظاہر و پوشیدہ رکھی ہیں جنہیں دیکھنا اور
تلاش کرنا انسان کے اختیار میں بھی ہے اور ان تک انسان کی رسائی ممکن بھی
ہے کہ انسان کا مقام جبرائیل امین کی پرواز سے کہیں زیادہ ہے بشرطیکہ انسان
اس مقام تک خود پہنچنا چاہے اور اپنی چاہت کے حصول کے تمام تقاضے خود پورا
کرنے کی سعی مسلسل کرنے پر خود کو آمادہ کر لے اپنے ایمان، یقین اور قوت سے
۔۔۔
اللہ رب العزت نے راز حیات کو پانے کے تمام ذرائع اور واضح نشانیاں اولاد
آدم کو عنایت کی ہیں جن کی مدد سے انسان زندگی کی حقیقت پا سکتا ہے دنیا
میں قدرت کی بےشمار نشانیاں بکھری پڑی ہیں جو انسان پر کائنات دنیا یا
زندگی کی حقیقت آشکار کرنے میں معاونت کرتی ہیں بشرطیکہ انسان ان پر غور
کرے تفکر کرے اور ان کا مشاہدہ کرے اہل تدبر، اہل تفکر اور اہل بصیرت کے
لئے، عقلمندوں، سوچنے والوں اور مشاہدہ کرنے والوں کے لئے اسی کائنات میں
زمین و آسمان میں دریاؤں میدانوں میں ہجر و شجر میں کہسار و بحر میں دشت و
ریگزاروں میں گرمی سردی خزاں بہاروں میں پیدائش و اموات میں ادلتے بدلتے
حالات میں ان گنت نشانیاں موجود ہیں جو انسان پر زندگی کی حقیقت کا راز
گاہے بگاہے منکشف کرتی رہتی ہیں سو جو چاہتا ہے جستجو کرتا ہے زندگی کی
حقیقت جان لیتا ہے
راستے کھلے ہیں نشانیاں واضح ہیں ضرورت ہے تو صرف دیکھنے والی آنکھ، سوچنے
والے دماغ اور چاہنے والے دل کی بصیرت، فہم اور چاہت سے کام لینا انسان کے
اپنے اختیار میں ہے جس نے اپنی چاپت کو اپنی فہم و فراست اور بصیرت سے اپنے
اختیار میں کر لیا جان لو کہ زندگی کی حقیقت کو پالیا اپنی تلاش و جستجو
اور اپنی منزل کا حصول اپنے لئے ممکن بنا لیا
کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم زندگی کی حقیقت جانتے تو ہیں لیکن دانستہ
حقیقت سے نظریں چرا لیتے ہیں زندگی کی حقیقت کو ماننے یا تسلیم کرنے سے
انکار کر دیتے ہیں لیکن حقیقت تو حقیقت ہے جب سامنے آتی ہے تو پھر ہم انسان
ہی ہراساں اور حیران و پریشان ہو جاتے ہیں اگر ہم اپنے اندر حقیقت کو جاننے
کے ساتھ ساتھ ماننے کا ظرف بھی پیدا کر لیں اور زندگی کی حقیقت سے نظریں نہ
چرائیں تو پھر ہر قسم کے حقائق کا بڑی بہادری و جرات مندی سے سامنا کر سکتے
ہیں بجائے یہ کہ حقیقت کو سامنے پا کر ہراساں ہو کر حیرانی و پریشانی کا
مظاہرہ کرنے لگیں بہتر ہے کہ زندگی کی حقیقت پر غور کیا کر لیا کریں تو اس
حیرانی و پریشانی کی کیفیت سے آزاد ہو سکتے ہیں
اللہ تعالیٰ ہمیں نیکی اور سچائی کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
ہمیں برے وقت سے بچائے درست سمت میں ہماری رہنمائی فرمائے ہمیں قوت ایمان
اور نور بصیرت عطا فرمائے ہماری قوم کو، ہمارے وطن کو اور ہمیں ظالموں
حاسدوں اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھتے ہوئے ہمیں فتح و نصرت عنایت فرمائے
(آمین) |