کم عمری یا کم عقلی

کم عمری کا تعلق کم عقلی سے نہیں لیکن اکثر نادان کم عمری کو کم عقلی پر محمول کرتے ہیں کم عقلی کا تعلق کم عمری سے جوڑنا دانش مندی نہیں بلکہ نادانی ہے جیسا کہ ہنر مندی وذہانت کا تعلق بڑھتی عمر سے نہیں علم و ہنر مندی یا جہالت و کم عقلی کا تعلق عمر سے نہیں بلکہ عقل اور تدبیر سے ہے جو لوگ خود کو جان بوجھ کر کم سن یا کم عمر ثابت کرنے کی کوشش میں خود اپنی زبانی خود کو کم سن اور کم عمر مشہور کرتے رہتے ہیں وہ کبھی بڑے نہیں ہو سکتے اور زندگی میں ہمیشہ نقصان اٹھاتے ہیں

ایسا طرز عمل ان لوگوں کا ہوتا ہے جو بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ 'ایج کمپلیکس' کا شکار ہو جاتے ہیں اور یہ وہی لوگ کرتے ہیں جو حقیقت پسند نہیں ہوتے یا حقائق سے نظر چراتے ہوئے اپنی زندگی بھی اور اپنا وقت بھی ضائع کرتے چلے جاتے ہیں ایسے طرز عمل کا کوئی فائدہ نہ انہیں حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی ان کی ذات سے کوئی دوسرا فائدہ اٹھا سکتا ہے دوسرے لفظوں میں ایسے افراد نہ اپنے جوگے رہتے ہیں نہ کسی اور کے کام آ سکتے ہیں اور انسان وہی کامیاب ہے جو کام کرتا ہے محنت سے خلوص سے جانفشانی سے دل سے اور خوشی سے کہ کام کرنا ہی زندگی میں کامیابی کی ضمانت ہے

جبکہ وہ لوگ جو کام کرنا ہی نہیں چاہتے وہ ہی کم عمری کو حیلہ بناتے ہوئے کام سے جان چراتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ عادت اتنی پختہ ہو جاتی ہے کے وہ بڑے ہو کر بھی کوئی کام درست طریقے سے یا سلیقے سے نہیں کر پاتے مرد و خواتین کام سے بچنے کے لئے بھی خود کو خوامخواہ چھوٹا ثابت کرنے کے در پہ رہتے ہیں اور اس کا سب سے زیادہ نقصان خود انہیں ہی اٹھانا پڑتا ہے کہ جو لوگ کام کرنے کے عادی ہوتے ہیں وہ کسی کے محتاج نہیں ہوتے اپنا ہر کام خود کر سکتے ہیں تندرست ہوں یا بیماری کی حالت میں زیادہ دن کام کئے بغیر نہیں رہ سکتے اور اپنی ‘ول پاور‘ یا مضبوط قوت ارادی کے بل پر جلد سے جلد صحت یاب ہونے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ پھر سے کام کی لذت سے لطف پا سکیں سکون حاصل کر سکیں کہ کام صرف کامیاب ہونے کے لئے ہی نہیں کیا جاتا بلکہ کام سے انسان خوشی اورسکون بھی پا سکتا ہے اپنا وقت بہتر طریقے سے گزار سکتا بوریت اور بیزاری سے بچ سکتا ہے کام کی اہمیت یوں ہی بیان نہیں کی گئی کام انسانی زندگی کی بہت اہم ضرورت بھی ہے اور کام کو خوش اسلوبی سے سرانجام دینا انسان کی بہترین خوبی بھی ہے سو کام کرتے رہا کریں اپنے لئے اپنے وطن کے لئے اپنے پیاروں کے لئے

لڑکا ہو یا لڑکی اٹھارہ سال کی عمر میں بالغ اور سمجھدار ہو جاتا ہے اگر والدین نے درست سمت پر اپنے بچوں کی تربیت اور پرورش کی ہو تو اس عمر کو پہنچنے تک لڑکا یا لڑکی اپنی بیشتر ذمہ داریاں گھر کی ہوں یا باہر کی بخوبی نبھانے کے قابل ہوتے ہیں جبکہ بیس سے چھبیس سال کی عمر بھرپور جوانی کی عمر ہوتی ہے کہ جب کسی بھی انسان کی بشمول مرد و عورت ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں پوری طرح سے بیدار چست اور توانا ہوتی ہیں اور یہی وہ عمر ہے کہ جس کی عبادت ریاضت اور محنت تا حیات انسان کے کام آتی ہے و افراد اپنی عمر کا یہ وقت بھرپور طریقے سے بسر کرنا سیکھ لیں اپنئے حقوق و فرائض و ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے خلوص دل سے محنت اور خوشی سے اپنے حصے کے کام کرتے ہیں وہی کامیاب رہتے ہیں  آج کے دور میں بیشتر افراد لڑکی ہو یا لڑکا 'ایج کمپلیس' کا شکار دکھائی دیتے ہیں اب اس کی وجہ کیا ہے کیا انہیں گزرتے وقت کا احساس نہیں رہتے انہیں اپنے مقام سے اگاہی نہیں یا وہ زندگی اور زندگی کے حقائق ضروریات اور تقاضوں سے دانستہ اگاہ رہنا نہیں چاہتے

آج سے پچاس ساٹھ سال قبل لڑکیوں کی شادیاں سولہ سے بیس سال تک کی عمر میں کر دی جاتی تھیں اور یہ لڑکیاں پورے گھر کی ذمہ داریاں ایک ذمہ دار عورت کی طرح محبت محنت اور خلوص سے نبھاتی تھیں لیکن اب لڑکیوں میں خود کو کم عمر ثابت کرنے کا یہ خوب رواج چلا ہے کہ بائیس سے چھبیس سال کی عمر میں شادی ہو جانے کے باوجود بھی وہ خود کو کم عمر تصور کرتے ہوئے ایسے حیلے تراشتی اور کام سے جان چھڑانے کی سیاست کرتی ہیں کے دیکھنے والا بیزار ہو کر خود ہی کام کر لیتا ہے لیکن ایسا طرز عمل انسان کو دوسروں کی نگاہ میں قابل قدر نہیں بناتا بلکہ انسان خود اپنے آپ کو دوسروں کے لئے ناپسندیدہ شخصیت کے طور پر متعارف کروانے کا باعث بنتا ہے

کام کی اہمیت کو سمجھیں حقیقت پسندی سے کام لیں اپنا وقت اور اپنا ہنر ضائع نہ کریں اپنی عقل کو خود ساختہ کم سنی کی نذر کرتے ہوئے خود کو اپنے مقام سے نہ گرائیں خوش دلی سے کام کریں دوسروں سے اپنی اور اپنی والدین کی عزت کروائیں (خاص طور پر وہ شادی شدہ لڑکیاں یا خواتین جو شادی کے بعد بھی خود کو کم عمر باور کروانے کی کوشش میں مذاق کا نشانہ بنتی ہیں اور سسرال میں اپنا مقام بنانے کی بجائے دوسروں پر بوجھ بنتی ہیں)

یاد رکھیں آپ کا وقار آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے اسے مجروح نہ ہونے دیں عزت اسی کی ہوتی ہے جو کام جانتا ہے اور کر کے بھی دکھاتا ہے خود کو ثابت کرنا اپنا ذات کو منوانا انسان کا اپنا کام ہے اللہ نے عقل دی ہے اس نعمت کو ضائع کر کے ناشکری نہ کریں بلکہ اسے حق کے ساتھ بروئے کار لاتے ہوئے رب کے شکر گزار بندوں میں شامل ہو جائیں
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 455575 views Pakistani Muslim
.. View More