بخدمت جناب صدر پاکستان ، وزیر
اعظم پاکستان ، وزیراعلیٰ پنجاب ، جناب عزت مآب چیف جسٹس آف پاکستان ، جناب
چیف آف آرمی سٹاف
میرے سادہ سے سوال ہیں سر یہ ہر بار سیلاب میرے گھربار ،فصلیں ، مال مویشی
،ہر چیز تباہ و برباد کر دئے جاتے ہیں ،میرے گھر کی جانب والے بندھ توڑ کر
مجھے لمحوں میں بے رحم موجیں تہس نہس کر دیتی ہیں ایک سیلاب میں میری بوڑھی
والدہ دار مفارقت دے گئی اسے میں لاکھ کوشش کے بوجود بھی نہ بچا سکا ، پھر
سیلاب آیا اس میں میرا بچہ سیلاب کی بے رحم موجوں کا شکار ہوا ، میرے کئی
مال مویشی سیلاب میں بہ گئے گھر کا سازو سامان برباد ہوگیا، وعدے معاہدے
کئے گئے کہ آپکو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا جائے گا، آپکی مالی امداد کی جائے
گی ، کسی نے کہا چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا ہے کسی نے کہا جناب وزیر اعظم نے
نوٹس لیا ہے کسی نے کہا اب یہ بات میڈیا میں آگئی ہے ، کسی نے کہا اب کالم
نویسوں نے کالم لکھ دئے ہیں ، کسی نے کہا گورنمنٹ آپکی آباد کاری تک چین سے
نہیں بیٹھے گی ، کسی نے کہا فلاں آفس میں جاؤ وہاں سے آپکی امداد ہو گی ،
کسی نے کہا جسٹس کی رپورٹ آتے ہی زمہ داروں کے خلاف کاروائی ہو گئی تیسرا
فلڈ تباہی کر چکا،اﷲ کی رحمت سے محنت مشقت سے جیسے ہی اپنے پاؤں پر
کھڑاہونے کی کوشش کرتا ہوں یہ فلڈ آتا ہے اورمیری تمام محنت نیست و نابود
کرتے ہو چلا جاتا ہے ، میں جب بھی اپنے پاؤں پر کھڑا ہو تا ہوں تمام ٹیکس
ادا کرتا ہوں ،میرے دئے گئے ٹیکس کے پیسے کہاں جاتے ہیں ، جب ملک کا کوئی
ادارہ میری جان مال کے دفاع کی ذمہ دار نہیں لیتا تو پھر میرے دئے گئے ٹیکس
سے صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان ، وزیراعلیٰ پنجاب ، جناب عزت مآب چیف
جسٹس آف پاکستان ، جناب چیف آف آرمی سٹاف مراعات کون لیتا ہے میرے ٹیکس پر
پلنے والے میری ، جان مال ، آبرو ، جائیداد ، مال مویشیوں کی حفاظت کیوں
نہیں کرتے مجھے کیوں ڈبو کر انکی روحوں کو تسکین ملتی ہے کوئی ہے جو میری
فریاد سنے میرے دئیے گئے ٹیکسوں سے تنخواہیں لینے والوں سے سوال کرے ،اس
ملک میں کوئی نہیں جو غریب کی فریاد سنے اسے جھوٹے لارے دینے والوں سے
بچائے میری ہمت بندھائے میں ٹوٹ چکا ، کہیں بکھر نہ جاؤں اگر بکھر گیا تو
مجھے ڈر ہے کہ یہ پاکستان کے حکمرانوں کو لگنے والی آہ کہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے
ڈر ہے کیونکی مظلوم کی بد دعا عرش معلی کو ہلادیتی ہے کوئی ہے جو صرف اتنی
گارنٹی دے اٹھ ہمت باندھ پھر جت جا محنت میں اب تیرے گروندے گرانے کے لئے
تیرے گھر کی جانب بندھ توڑے نہیں بلکہ بندھ باندھے جائیں گے بندھ توڑنے
والے بمبوں پر لگنے والے پیسے بندھوں پر لگائے جائیں گے ، سپل وے پر لگائے
جائیں گے ۔وزیروں مشیروں کی فوج کو مراعات تیرے ٹیکس کی پہنچانے کی بجائے ،
تیرے گھر بار بچائے جائیں گے ۔کوئی ہے جو یہ کہ دے اس سیلاب کے ذریعے ہونے
والی تباہی کے ذمہ داروں کو اقتدار سے ہٹایا جائے گا ، پھر نہ مسند پہ انکو
بٹھایا جائے گا ، کوئی ہے جو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر نہیں کوئی اس ملک میں ایسا
جو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے ٹیکس کے پیسے کو اے حکمرانوں تم پر حرام کرتا ہوں ، ملک
کے حکمرانو ں سے انتقام کا روز محشر اعلان کرتا ہوں ۔ |