عظیم الشان تحفظ ختم نبوت کانفرنس

نوجوان فتنوں کے سد باب کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔مولاناالیاس گھمن
ختم نبوت کا انکار پورے دین کے انکار کے مترادف ہے۔مولاناقاضی احسان احمد
قادیانی ملک وملت کے غدار ہیں۔ڈاکٹرفیاض۔قادیانی مصنوعات کابائیکاٹ کریں۔مولاناعبدالرؤف
سفر کا مہینہ اس حوالہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اسی مہینہ قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا۔ اس مہینہ میں جہاں دفاع پاکستان کے عنوان سے تقاریب کا انعقاد کیا جاتاہے ، وہاں دفاع ختم نبوت کے عنوان سے بھی پورے مہینہ جگہ جگہ محافل منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک تقریب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام ’’عظیم الشان دفاع ختم نبوت کانفرنس‘‘ کے نام سے اورنگی ٹاؤن بدر چوک مدرسہ مدینۃ العلم کے قریب منعقد کی گئی جس سے عالمی اتحاد اہل السنۃ کے صدر مولانا الیاس گھمن، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مبلغ مولانا قاضی احسان احمد، اہل السنۃوالجماعۃ کراچی کے مرکزی رہنماڈاکٹر فیاض احمداور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے مبلغ مولاناعبدالرؤف نے خطاب کیا۔جلسہ کا باقاعدہ آغازقاری نذیر احمد مالکی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، حافظ اشفاق احمد نے حمد باری تعالیٰ اور نعتیہ کلا م پیش کیااور مقامی عالم دین ،جامعۃ الرشید کے فاضل مولانا محمدشعیب نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیے۔مولانا الیاس گھمن نے خطاب کرتے ہوئے کہامیں نے آپ کے سامنے آیت ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولٰکن رسول اﷲ وخاتم النبیین پیش کی، سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کریں کہ کسی بھی آیت کو سمجھنے کے لیے مولویت کی زبان میں اس آیت کاشان نزول، عوامی زبان میں پس منظر اور پروفیسروں کی زبان میں اس آیت کا بیک گراؤنڈ جاننا نہایت ضروری ہے۔ اگر آیت کاشان نزول، پس منظر اور بیک گراؤنڈ صحیح طور پر معلوم نہ ہو تو آیت کے سمجھنے میں فحش غلطی کاارتکاب بھی کیاجاسکتاہے۔ شان نزول کی اہمیت سمجھانے کے لیے بطور مثال آپ کے سامنے دوواقعات رکھتاہوں، جس میں شان نزول سے عدم واقفیت کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، ایک واقعہ دور صحابہؓ کا اور دوسراواقعہ موجودہ دور کا۔ دور صحابہؓ میں قسطنطنیہ کا جہاد جاری تھا، صحابہ کرامؓ کی ایک تعداد اس میں شریک تھی ۔ جنگ کے دوران ایک شخص نے تلوار ہاتھ میں لی، یکتاوتنہادشمن کی فوج ظفر موج میں گھسا، کفار پرتلوار خوب چلائی اور واپس آیا، دوبارہ اکیلے ہی دشمن کی جماعت کے اندر گیااور صحیح سلامت لوٹ کرآیا۔ یہ دیکھ کر ایک بندہ نے انہیں عقلمندوں والامشورہ دیا جو ہمیں بھی دیا جاتاہے، اتنی بڑی طاقت سے ٹکر لینااپنے پاؤں پر کلہاڑامارنااورخود کو ہلاکت میں ڈالنا ہے جوخودکشی کے مترادف ہے، قرآن مجید میں ہے ولاتلقوا بایدیکم الیٰ التھلکۃ۔ حضرت ابوایوب انصاریؓ تشریف فرماتھے، انہوں نے فرمایاآپ کا مشورہ درست نہیں، یہ جو کررہے ہیں بالکل ٹھیک ہے، دراصل تمہیں اس آیت کے سمجھنے میں غلط فہمی اس لیے ہوئی کہ تم اس آیت کے شان نزول سے واقف نہیں، یہ آیت جب نازل ہوئی ہم صحابہ موجود تھے، آیت کا شان نزول یہ ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ کے نبیﷺ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ تشریف لائے، ہم انصارصحابہ نے اپنا مال ومتاع پیش کیا، ذراعت ودیگر کام چھوڑکر آپﷺ کا ساتھ دیا،اﷲ تعالیٰ نے فتوحات کی بارش کردیں، جب فتوحات کادور شروع ہواتوہم انصار نے مشورہ کیاکہ پیغمبرﷺسے کچھ وقت کے لیے اجازت مانگ لیتے ہیں، فتوحات کے دروازے کھل گئے ہیں، جاکر اپناکاروبار سنبھالیں، اپنی کھیتی باڑی کریں، مختصرعرصہ کے لیے جہاد ترک کردیتے ہیں۔قرآن نے اس موقع پر فرمایاولاتلقوا بایدیکم الیٰ التھلکۃ، ترکِ جہاد سے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ اب بتائیے !آپ کی بات مانی جائے یاقرآن کی؟۔ موجودہ دور کے ایک شخص کوبھی ایک آیت میں غلط فہمی ہوئی، جس عقیدہ پر پوری امت کا اجماع ہے اس کا انکار کر بیٹھے،اس شخص کانام ہے جاوید احمد غامدی، مذہبی اسکالر ہیں، میں نے ان کی ویڈیو خود دیکھی ہے، کالج کے لڑکوں کو بات سمجھاتے ہوئے کہایہ جو نظریہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اﷲ تعالیٰ نے زندہ آسمان پراٹھالیا، یہ عقیدہ قرآن کے خلاف ہے، قرآن کہتاہے وفات دی ہے پھر اٹھایاہے، قرآن کہتاہے اذ قال اﷲ یاعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی، اے عیسیٰ میں تجھے پہلے موت دوں گاپھر اٹھاؤں گا، یہودیوں سے بچالوں گا۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا پہلے موت دی ہے پھر اٹھایاہے۔مذہبی اسکالر کو دھوکہ اس لیے لگاکہ انہوں نے آیت کاپس منظر نہیں سمجھا، یہی وجہ ہے کہ اجماع امت کے خلاف اپنی رائے قائم کربیٹھے۔ اس آیت کا پس منظر یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام گھر کے اندر تھے، باہر یہودی فوج کھڑی ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوخدشہ لاحق ہوتا ہے، کہیں ان جنونیوں کے ہاتھوں مارانہ جاؤں، اس خوف وخدشہ کو ختم کرنے کے لیے اﷲ تعالیٰ نے فرمایاموت دینے والامیں ہوں، میں جس کو مارنانہیں چاہتااسے کون مارسکتاہے، آگے مزید تسلی کے لیے پوری حالت بتلادی کہ تیرے ساتھ کس طرح کا معاملہ کروں گا، ورافعک الی، تجھے یہودیوں سے بچاکر آسمان پر اٹھالوں گا۔ یہ ہے اس آیت کا پس منظریعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو تسلی دینا۔ماکان محمداباحدمن رجالکم آیت کا پس منظر یہ ہے کہ حضورﷺکے صاحبزادے حضرت ابراہیم علیہ الرضوان وفات پائے تو کفّار خوشیاں منانے لگے کہ محمد ﷺکی نسبت ختم ہوگئی اب ان کے بعد ان کا دین مٹ جائے گا، تو اﷲ تعالیٰ نے آیت نازل فرماکر واشگاف کیاکہ یہ اس امت کے نبی ہیں، محمد بن عبد اﷲ بعد میں ہیں پہلے محمدرسول اﷲ ہیں، پوری امت ان کی روحانی اولاد ہیں، جو تاقیامت ان کے دین پر کاربن رہے گی۔مولاناالیاس گھمن نے مزید کہاکہ ہم فتنوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے، نوجوان نسل تو فتنوں کی یلغار سے ہی خواب غفلت میں پڑی ہے، نوجوان فتنوں کے سدباب کے لیے اٹھ کھڑے ہوں قادیانیوں کے کفر کا ایک سبب نہیں بلکہ بائیس اسباب ہیں جن میں سب سے بڑا اور مشہور ختم نبوت سے انکار ہے ۔ ستمبر کا مہینہ ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنے اکابرین کے عزم و ولولہ کے ساتھ قادیانیت کا ہرجگہ تعاقب کریں، ان کے پھل پھولنے سے پہلے ہی ان کی بیخ کنی کریں۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے کزی مبلغ مولانا قاضی احسان نے اپنے خطاب میں کہاعقیدہ میں درستگی نہ ہوتو دین کاکوئی کام بھی کار عبث کے زمرہ میں آئے گا، جس طرح عمارت بغیر بنیاد کے قائم نہیں ہوسکتی اسی طرح دین کی عمارت بھی بغیر عقیدہ کی تصحیح کے کھڑی نہیں ہوسکتی۔ مسئلہ اور عقیدہ میں بڑافرق ہے۔ مسئلہ میں دورائے کاپایا جانا عیب کی بات نہیں جبکہ عقیدہ میں دوسری راہ تلاش کرناکفر ہے۔ آپ کوکوئی مسلک کاپیرکار بھی یہ کہتاہوانہیں ملے گاکہ اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت میں نعوذباﷲ دوسراشریک ہے ،اسی طرح بحیثیت مسلمان ہمارا عقیدہ ہے کہ حضرت محمدمصطفےﷺ اﷲ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپ کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے اس کے کفر میں کوئی کلام نہیں اور اس لعین کو موت کے گھاٹ اتارناحکومت وقت پر واجب ہے، یہی عقیدہ ختم نبوت ہے جس پر صحابہ کرامؓ کا پہلااجماع ہوا۔ قاضی صاحب نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہاعقیدہ ختم نبوت کے لیے جلیل القدر صحابہ میدان جہاد میں اترے ،تئیس سالہ دور نبوت کے تمام غزوات میں اتنے صحابہ شہید نہیں ہوئے جتنے صرف اس ایک جنگ میں شہید ہوئے۔ تمام غزوات میں شہدائے صحابہ کی تعداددوسو انسٹھ ہے جبکہ جھوٹے مدعی نبوت مسیلمۂ کذاب کے خلاف جہاد میں بارہ سو صحابہ شہید ہوئے، جن میں ستر بدری صحابہ تھے، اس سے آپ مسئلہ ٔ ختم نبوت کی اہمیت کاندازہ لگاسکتے ہیں۔ تحفظ ختم نبوت کی خاطر ہر دور کی تاریخ علماء وعوام کی قربایوں سے مرقوم ہے،جید علماء کرام اپنی جان ہتھیلی اور سر پر کفن باندھ کر نکلے۔ مولانایوسف لدھیانویؒ جیسے نرم ونازک پھول، چھوٹااور کمزور جسم گلی گلی ختم نبوت کے پرچار، تبلیغ چاریاراور قادیانیت کے خلاف ننگی تلوار بن کر نکلے اور اپنی جان آقاﷺپر قربان کردی۔ قاضی صاحب نے مزید کہاآپ بھی تھوڑی سی محنت کرکے محافظین ختم نبوت کی فہرست میں انگلی کٹانے والوں میں اپنانام لکھواسکتے ہیں، فقط تین باتوں کی تبلیغ کرنی ہیں۔(۱)حضرت محمدﷺاﷲ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپﷺکے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ دین سے برگشتہ اور کافر ہے۔(۲)قادیانیوں اور مرزائیوں کااسلام سے کوئی تعلق نہیں۔(۳)قادیانی مصنوعات کابائیکاٹ ۔آج اگر اٹھارہ کروڑ عوام میں ایک فیصد بھی قادیانی ہوتو یہ ہماری غفلت کانتیجہ ہے، ہم ان کی مصنوعات استعمال کرکے ان کو تقویت پہنچاتے ہیں۔ ہمیں دین کاکام کرتے ہوئے نہیں شرماناچاہیے، اگرکفار اپناکام کرتے ہوئے نہیں شرما تے تو ہم عظیم مشن پر عمل پیراہوتے ہوئے کیوں شرمائیں۔اہل السنۃ والجماعۃ کراچی کے رہنماڈاکٹرفیاض نے تقریر کرتے ہوئے کہاہم اس بات پر رب ذوالجلال کے لاکھ لاکھ شکر گزار ہیں کہ ملک پاکستان میں قادیانیوں کو سات ستمبر 1974ء کو غیر مسلم اقلیت قراردیاگیا، آج ملک کا بچہ بچہ جانتاہے کہ ختم نبوت کا منکر کافر ہے، قادیانیوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے، ان کے ساتھ لین دین سے دوری اختیار کی جاتی ہے، قادیانی ملک وملّت کے غدار ہیں۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے مبلغ مولاناعبدالرؤف نے اپنی تقریر میں کہابرطانیہ نے ایک خاص مقصد کے تحت اپنے لے پالک قادیانیوں کی پرورش کی، مرزا غلام احمد قادیانی کے ذریعہ دین اسلام کے بنیادی عقائد میں نعوذبااﷲ شگاف ڈالناتھا، اکابرین کی قربانیوں کی برکت سے اپنے ناپاک عزائم میں وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ پیارے نبی ﷺکی محبت کا تقاضا ہے کہ ہم قادیانی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
Ibrahim Hussain Abdi
About the Author: Ibrahim Hussain Abdi Read More Articles by Ibrahim Hussain Abdi: 60 Articles with 63997 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.