عید الضحیٰ

عید الضحی ایک مذہبی تہوار ہے جس کو تمام دنیائے اسلام کے مسمان بڑی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں۔اﷲ تعالی کا ارشاد باری ہے کہ ترجمہ:تو تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کروـ۔قربانی کسی بھی جانور کو ثواب کی نیت سے ذبح کرنا ہے۔قربانی حضرت ابراھیم علیہ سلام کی سنت ہے۔یہ واقعہ مکہ میں پیش آیا جہاں ایک شفیق باپ نے خواب میں خدا کی رضا کے لئے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا واقعہ جب سنایا تو صابر بیٹے نے بھی اﷲ کی خوشنودی کی خاطر اپنے آپ کو پیش کر دیا۔اور جب باپ نے اپنے لخت جگر پر چھری پھیرنے کا ارادہ کر لیا تو غیب سے آواز آئی کہ اے ابراھیم بس تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایاہم وفادار بندوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی۔اور پھر حضرت جبرائیل کو جنت سے ایک دنبہ وہاں حضرت اسمائیل علیہ سلام کے بدلے میں رکھ دیا گیا۔اور یوں اس قربانی کو آج تک حضرت ابراھیم کی سنت کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اور اسی سنت کی پیروی دنیا کے تمامم مسلمان کرتے ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے مالی طور پر نوازا ہوتا ہے۔

ہمارے پیارے نبی ﷺ ہجرتکے بعد مدینہ میں قیام کیا اور ہر سال قربانی فرمایا کرتے تھے۔ قربانی ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔بعض لوگوں کے خیال میں قربانی پر اتنا پیسہ لگانے کی بجائے کسی فلاحی کام میں لگا دینا چاہیئے جو کہ سراسر غلط ہے ۔پھر تو تمام اسلامی کام ترک کر کے دوسرے فلاحی اداروں میں پیسہ لگا دینا چاہیئے۔جیسا کہ حج کا حکم ہے تو پھر انسان حج نہ کرے اور یہ پیسہ فلاحی ادارے میں لگا دے۔کہنا غلط ہو گا۔ہمیں حضت ابراہیم کی قربانی اور اﷲ تعالی سے فرمانبرداری کو نہیں بھولنا چاہیئے۔یہ دن ہمیں حضرت ابراہیم کی خدا سے سچی فرمانبرداری یاد دلاتا ہے تاکہ ہم بھی اپنے رب سے فرمانبرداری کو اپنا شعار بنا لیں۔ہمیں دنیا میں اﷲ کے دین کی سربلندی کے لئے جینا ہے اور اسی کے لئے مرنا ہے ہمیں اسی لئے دنیا میں پیدا کیا گیا ہے۔

تو قارئین ابھی تو آپ نے عید الفطر کی رونقوں سے خوب لطف اٹھایا ہو گا اور چند دنوں کے بعد عید الضحیٰ بھی آ رہی ہے جس پر لوگوں نے طرح طرح کے پکوانوں کا اہتما م کرنے کا سوچا ہو گا۔دوستو!غریبوں کا بھی خیال رکھیئے گا بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو آپ کے قریب ہی ہوں گے اس کے علاوہ سیلاب زدگان کو بھی یاد رکھیں اور شمالی وزیرستان کے گھروں سے بے دخل لوگوں کو بھی نہ بھولئے گا۔

عید الضحیٰ کو سنت ابراھیم سمجھ کر ہی گزاریں کیونکہ بہت سارے لوگ اپنے روپے پیسے کی نمائش کرتے ہیں اور مہنگے ترین جانور خریدے جاتے ہیں تاکہ لوگوں پر ان کا رعب رہے۔آپ ایک اچھا بکرا یا دنبی ،بیل بھی قربانی کے لئے دے سکتے ہیں۔قربانی خوبصورت بیل،بکرے یا دنبے کی کوئی حیثیت نہیں۔اس لئے نمود و نمائش سے بچا جائے۔یوں تو ہر سال قربانی کے جانور مہنگے ہوتے ہیں لیکن اس بار مہنگائی کچھ زیادہ ہو گی۔جس کی ایک وجہ پاکستان کے حالات ہیں اور دوسری وجہ جانوروں کا سیلاب میں ڈوب کر مر جانا ہے۔جو کہ یقیناً مہنگائی کا سبب بنے گا۔اب تو منڈی میں ایسا لگتا ہے جیسے جانوروں کی کیٹ واک ہو رہی ہو ۔باقاعدہ طور پر جانوروں کے نام رکھے جاتے ہیں جیسے کالو،سوہنی،کوڈو وغیرہ وغیرہ۔اور ان کی قمیتیں بھی ہزاروں میں نہیں بلکہ لاکھوں میں ہوتی ہیں۔تو جناب آپ اپنی استعداد کے مطابق ہی کام کریں انشااﷲ تعالیٰ آپ کی قربانی ضرور خدا کے ہاں منظور ہو گی ۔
H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1924958 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More