حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت اور افادیت٬ ڈاکٹر سید محمد زاہد

ویکسینیشن یا حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے لوگوں میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں٬ بعض لوگوں کے نزدیک حفاظتی ٹیکوں کا لگوانا انتہائی اہم ہوتا ہے جبکہ بعض لوگوں میں اس حوالے سے آگہی نہ ہونے کی وجہ سے ان میں حفاظتی ٹیکوں کا انتہائی غلط تصور پایا جاتا ہے اور وہ اسی وجہ سے اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے سے گریز کرتے ہیں- لیکن اس کے نتیجے میں ایسے لوگوں کے بچوں کی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں- حفاظتی ٹیکوں کی اہمیت اور افادیت جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر سید محمد زاہد سے خصوصی ملاقات کی- ڈاکٹر سید محمد زاہد اس ڈاکٹر مقدس پیشے سے گزشتہ 25 سالوں سے وابستہ ہیں- ڈاکٹر سید محمد زاہد سے حاصل ہونے والی اہم معلومات ہماری ویب کے قارئین کے پیشِ خدمت ہے-

ڈاکٹر زاہد کہتے ہیں کہ “ کچھ حفاظتی ٹیکے یا ویکسین گورنمنٹ کے پروگرام کے تحت لگائے جاتے ہیں جبکہ کچھ حفاظتی ٹیکے ایسے ہوتے ہیں جو کہ گورنمنٹ نہیں لگاتی لیکن یہ بھی اتنے ہی اہم ہوتے ہیں جتنے کہ دوسرے حفاظتی ٹیکے“-
 

image


“ بچے کی پیدائش کے بعد نارمل چیک اپ کے بعد جو سب سے پہلا کام حفاظتی ٹیکے لگانے کا ہوتا ہے- سب سے پہلا ٹیکہ جو پیدائشی ٹیکہ کہلاتا ہے کے لگانے کے ساتھ پولیو کے دو تین قطرے بھی پلائے جاتے ہیں“-

“ جو بھی ڈاکٹر یا اسٹاف اس ٹیکے کو لگاتا ہے اس کا اس کام میں ماہر ہونا ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ ٹیکہ جلد کے اندر لگتا ہے- اس ٹیکے سے جلد پر ایک نشان بھی پڑتا ہے جسے پیدائشی نشان کہا جاتا ہے- اگر یہ نشان نہ آئے تو تشویش کی بات ہوتی ہے اور اس صورت میں جانچ پڑتال کے لیے ٹیسٹ کروانا پڑتا ہے-

“ ٹیسٹ کے نتائج اگر Negative آئیں تو یہ ویکسین دوبارہ کروائی جاسکتی ہے- یہ ویکسین ٹی بی یا تپِ دق کے خلاف لگائی جاتی ہے اور یہ صرف پاکستان میں ہی لگائی جاتی ہے جبکہ یورپ میں یہ ویکسین نہیں لگائی جاتی کیونکہ وہاں یہ بیماری نہ ہونے کے برابر ہے“-

“ اگر کوئی بچہ یورپ میں پیدا ہونے کے بعد پاکستان آئے ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے مشورہ کے بعد فوراً اسے یہ ویکسین لگائی جائے کیونکہ ٹی بی کی بیماری پاکستان کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے- اور اسی وجہ سے اس ٹیکے کا لگنا انتہائی اہم ہوتا ہے“-
 

image

ڈاکٹر زاہد کہتے ہیں کہ “ پیدائش کے وقت دوسرے نمبر پر جو ٹیکہ لگایا جاتا ہے وہ ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے لیے لگایا جاتا ہے اور یہ اس ٹیکے کی پہلی خوراک ہوتی ہے“-

“ اس کے بعد بچوں کو ویکسین کا ایک مکمل شیڈول دیا جاتا ہے جو کہ 6 ہفتوں٬ 10 ہفتوں اور 14 ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے- اب جو نیا شیڈول دیا جاتا ہے اس کے تحت combination vaccines لگائی جاتی ہے اور اسے Penta اور Hexa کہا جاتا ہے“-

“ Penta ویکسین 5 ویکسین لگائی جاتی ہیں جن میں DPT ٬ ہیپاٹائٹس بی اور ایچ آئی وی کی ویکسین کے ساتھ پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اور یہ ویکسین گورنمنٹ کے تحت لگائی جاتی ہے اور اسے 6 ہفتوں٬ 10 ہفتوں اور 14 ہفتوں کے دوران لگایا جاتا ہے“-

ڈاکٹر زاہد کے مطابق “ پرائیوٹ میں Hexa ویکسین کو Penta ویکسین بھی کہا جاتا ہے اور اس میں 6 ویکسین شامل ہوتی ہیں- اس باقی تمام ویکسین تو وہیں ہوتی ہیں لیکن اس میں ساتھ injectable polio vaccine بھی لگائی جاتی ہے- اس کے علاوہ ایک نمونیے سے بچاؤ کا ٹیکہ بھی اس کورس میں شامل ہوتا ہے جو کہ DPT کے ساتھ ہی لگا دیا جاتا ہے“-

“ اس ویکسینیشن کا دورانیہ بھی 6 ہفتوں٬ 10 ہفتوں اور 14 ہفتوں کے اعتبار سے ہی ہوتا ہے اور یہ ٹیکے بھی اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ دوسرے ٹیکے اہم ہوتے ہیں“-
 

image

ڈاکٹر زاہد کا کہنا تھا کہ “ دوسرے شیڈول کا آغاز بچے کے نو ماہ کی عمر کو پہنچنے پر ہوتا ہے- اور اس میں جو ٹیکہ لگایا جاتا ہے وہ خسرے سے بچاؤں کے لیے ہوتا ہے جبکہ اس کا Booster بھی لگایا جاتا ہے لیکن وہ بھی صرف گورنمنٹ کے تحت ہی ہوتا ہے اور وہ 15 سے 18 ماہ کی عمر کے درمیان لگایا جاتا ہے- یہ ویکسین صرف گورنمنٹ کے تحت ہی لگوائی جاسکتی ہے کیونکہ یہ پرائیوٹ میں دستیاب نہیں ہوتی“-

ڈاکٹر زاہد کے مطابق “ گورنمنٹ میں خسرے کے بعد کوئی ویکسین نہیں لگائی جاتی اور اس کے بعد باقی ویکسین لگوانے کے لیے پرائیوٹ سیکٹر میں جانا پڑتا ہے- پرائیوٹ ویکسنیشن میں کئی اقسام کی ویکسین لگائی جاتی ہیں جو کہ انتہائی اہم بھی ہوتی ہیں- ان ویکسین میں یرقان اور پیلیے ( ہیپاٹائٹس اے )٬ ٹائیفائڈ اور Chickenpox کی ویکسین سمیت کئی اور اہم ویکسین شامل ہوتی ہیں“-

“ اس کے علاوہ ان ویکسین میں ایک اہم ویکسین روٹا وائرس سے بچاؤ کے لیے لگائی جاتی ہے- اس ویکسین سے بچہ ڈائریا سے محفوظ رہتا ہے اور یہ ویکسین 2 سے 4 ماہ کی عمر تک کے بچے کو لگائی جاتی ہے“-

ڈاکٹر زاہد کا کہنا ہے کہ “ پرائیوٹ ویکسین کے شیڈول میں گردن توڑ بخار سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل ہوتی ہے جو کہ 9 ماہ کی عمر میں لگائی جاتی ہے- اور پرائیوٹ ویکسین کا شیڈول مکمل کرنے سے بچہ ان تمام بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اس لیے یہ تمام ویکسین ضرور لگوانی چاہئیں“-

ڈاکٹر زاہد کا ویکسین کی کسی خوراک کے رہ جانے اور اس نقصانات کے حوالے سے کہنا تھا کہ “ اگر ویکسین کی کوئی خوراک رہ جائے تو اسے جتنی جلد ممکن ہو پورا کروا لینا چاہیے اور ویکسین کے کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے ہیں اور آپ یہ کسی بھی کمپنی کی لگوا سکتے ہیں چاہے پہلی خوراک کسی اور کمپنی کی ویکسین سے ہی کیوں نہ دی گئی ہو“-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

Importance of Vaccination in Children by DR. Syed Muhammad Zahid. People have different views about Vaccination or immunization, for some people it is very important to get the immunization while in some people the concept of vaccination is completely wrong because of lack of awareness therefore they avoid their kids to get proper vaccination and just because