کامیابی اور ناکامی کس کے ہاتھ میں ۔۔۔ ؟

کہا جاتا ہے کہ کسی بھی کامیاب مرد کے پیچھے کسی نہ کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے اور اسی طرح یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ ایک ناکام یا ناکارہ مرد کے پیچھے بھی کسی عورت ہی کا ہاتھ ہوتا ہے اگر اس روایت یا کہاوت جو بھی ہے کو سچ مان لیا جائے تو کیا مرد کی اپنی عقل کوئی معنی نہیں رکھتی یا اس کے مغز میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے کہ اسے اپنی کامیابی یا ناکامی کے لئے اپنے پیچھے کسی عورت کے ہاتھ کی ضرورت ہے کہ وہ اسے دھکیلے تو مرد آگے بڑھے اور وہ اسے روک دے تو مرد رک جائے ناکارہ بن کر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے عورت کے دوسرے حکم کے اشارے کا منتظر بیٹھا رہے

کم از کم اپنی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ مرد کی کامیابی یا ناکامی کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ممکن ہے بیشتر لوگ اس نظریے سے اختلاف بھی کریں اور یقیناً ان کے پاس اپنے مؤقف کی حمایت میں پیش کرنے کے لئے بطور دلائل بےشمار مثالیں بھی ہوں گی لیکن یہ سوچ کم از کم اپنی دانست سے بعید ہے کہ عورت ہی مرد کو کارآمد یا ناکارہ بنانے کا محرک ہے

یا عورت ہی مرد کو پیش قدمی کے لئے اکساتی یا ناکامی کے لئے بہکاتی ہے اگر مرد صحیح معنوں میں مرد ہے تو نہ کوئی اسے کسی کام کے لئے اکسا سکتا ہے اور نہ ہی بہکا سکتا ہے اور جہاں تک کامیابی کے محرک یا ناکامی کی وجہ کی بات ہے تو انسان کا جذبہ انسان کا عشق انسان کی چاہت اور انسان کی سوچ اور انسان کا عمل ہی اسے کامیابی یا ناکامی سے دوچار کرتا ہے

اور اس سارے عمل میں جو چیز سب سے اہم ہے وہ ہے انسان کا اپنا نفس خواہ کوئی مرد ہو یا عورت ہو سب س کے ساتھ اپنا اپنا نفس ہے جو انسان کو موقع بہ موقع اکساتا یا بہکاتا رہتا ہے تحریک دلاتا رہتا ہے اب جو انسان نفس کا غلام بن کر رہ جائے وہ ناکام اور جو نفس پر اختیار حاصل کرلے اور نفس کے بہکاوے میں آنے کی بجائے نفس کو اپنے تابع کرنا سیکھ لیتا ہے وہ کامیاب رہتا ہے

اور ایسا مرد ہی حقیقی معنی میں مرد ہوتا ہے جو اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے ایسا مرد کسی ادا کسی فریب کسی فتنے یا کسی چال کے جال کا اسیر ہو خود کو کسی قسم کے وبال میں نہیں ڈالتا اور کامیاب رہتا ہے جبکہ نفس کے غلام کو شیطانی چالبازیوں کا ہلکا سا اشارہ بھی گمراہی و تباہی کے وبال میں لا پھینکتا ہے اور یوں نفس کا غلام ناکام و ناکارہ بن جاتا ہے

کسی بھی مرد یا عورت کی کامیابی و ناکامی میں کسی مرد یا عورت کا ہاتھ ہیں خود انسان کے اپنے نفس اپنی سوچ اور اپنے عمل کا ہاتھ ہوتا ہے مرد کو خود پر بھروسہ ہو تو اسے کامیابی کے لئے کسی عورت کے ہاتھ کے سہارے کی ضرورت نہیں بلکہ مرد تو وہ ہے کہ جو بذات خود اپنے اندر ایک عورت تو کیا ایک عالم کو تبدیل کر دینے کی قوت و صلاحیت رکھتا ہے اگر مرد چاہے تو۔۔۔ یہی وہ مرد ہے جس کی نشاندہی علامہ اقبال نے اپنے اس شعر میں کی ہے
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

جہاں تک انسانی زندگی میں عورت اور مرد کے باہمی ربط کا تعلق ہے تو صاحبان غور کیا جائے تو عورت مرد کی تقدیر نہیں بلکہ مرد عورت کا مقدر ہوتا ہے اور اگر کوئی نفس کا غلام ہو کر اپنی تقدیر یا اپنے مقدر کو تباہ کر رہا ہے تو یہ اس کے اپنے عمل کا نتیجہ ہے مرد کا عورت یا عورت کا مرد پر نہیں مرد کا عورت پر یہ حق ہے کہ وہ عورت کی ہر ضرورت پوری کرے اس سے محبت اور احترام کا رشتہ قائم رکھے جبکہ عورت کو بھی چاہئیے کہ وہ مرد کی محبت کا جواب محبت سے دے مرد کی عزت کا بھرم رکھے مرد کی خدمت کرے یوں مرد کی محبت میں خیانت نہ کرے ان حدود اور دائروں سے باہر جانے کی کوشش نہ کرے جو عورت کی حفاظت اور بہتری کے لئے واضح کر دئیے گئے ہیں اور اگر واضح نہیں ہیں تو پھر ان کی وضاحت ان ذرائع سے دریافت کرنے کی کوشش کریں جو باآسانی دستیاب ہیں جن تک رسائی آپ کے لئے بہت آسان ہے صرف آپ کی چاہت درکار ہے

دنیا بدل جائے گی تقدیر بدل جائے گی مرد و عورت دونوں کے مقدر سنور جائیں گے بشرطیکہ آپ ایسا چاہیں اور ایسا صرف اسی صورت ممکن ہے کہ آپ نفس کے پیچھے نہ بھاگیں بلکہ نفس کو اپنے مطابق چلائیں دوسری بات یہ ہے کہ مرد ہو یا عورت ہر انسان انفرادی طور پر اپنے اپنے اعمال کا صوابدید بھی ہے اور جواب دہ بھی ہے

بالفرض یہ سمجھ لیا جائے کہ مرد کی کامیابی یا ناکامی کا دارومدار کسی عورت کی پشت پناہی کا مرہون منت ہے تو کیا کوئی مرد اپنے رب کے سامنے کسی عورت کو اپنی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرا سکے گا کہ فلاں عورت نے مجھے بہکایا تھا میرا کوئی قصور نہیں کیا رب نے عقل نہیں دی تھی کیا علم عطا نہیں کیا تھا جو کوئی کہہ سکے فلاں نے مجھے گمراہ کیا گمراہی سے بچنا اور بہکاوں سے سنبھلنا تو خود انسان کے اپنے کرنے کا کام ہے اسی طرح غالباً کوئی کامیاب مرد بھی یہ نہیں کہے گا کہ میری کامیابی کا سہرا فلاں عورت کی مرہون منت ہے ورنہ مجھے تو اپنی صلاحیتوں کا علم ہی نہ تھا میں تو جانتا ہی نہیں تھا کہ قدرت نے میرے اندر کیا کیا جواہر پوشیدہ رکھے ہیں

مجھ میں تو کوئی صفت کوئی خوبی تھی ہی نہیں یہ تو فلاں۔ عورت کا کمال ہے کہ جس کا ساتھ اور جس کا ہاتھ میں نے تا حیات تھام رکھا ہے اگر کوئی مرد کلی طور پر اپنی ناکامی کا سبب یا کامیابی کا محرک عورت کو ہی گردننے لگے تو پھر مرد کی اپنی کیا حیثیت رہ جاتی ہے گویا مرد تو ایک کٹھ پتلی ہے کے جسے عورت جب چاہے جہاں چاہے گھما دے جب چاہے روک دے اور جب چاہے چلا دے کیا مرد کا یہی مقام رہ گیا ہے

ضروری نہیں کہ ہر محاورہ یا ہر روایت یا ہر زمانے ہر وقت یا ہر انسان کے لئے مستند ٹھہر جائے بعض اتفاقیہ باتیں مشہور ہو کر روایت بن جاتی ہیں اگر ان روایات کو ہی سچ مان لیا جائے تو پھر انسان تو کبھی بھی اپنی مرضی و منشا سے کچھ نہ کر پائے عورت مرد اور مرد عورت ہی کے انتظار میں بیٹھے رہیں کہ کوئی آئے ہماری پیٹھ تھپتھپا کر اپنی منزل کی سمت گامزن ہونے کا اشارہ کرے اور ہم کسی دوسرے کے اشارے پر اپنی تقدیر سنوار لیں یا بگاڑ لیں کسی کا اشارہ کسی کی تھپکی چاہے تو راستہ دکھا دے چاہے تو گمراہ کر دے

علم و عقل، طلب و جستجو، محبت و چاہت، محنت و کوشش سوچ اور عمل یہ تمام محرکات تو بالکل بے معنی ہو کر رہ جائیں خود ساختہ روایات کو اپنانے یا اپنی زندگی پر سوار کرنے اور انہیں اپنی تقدیر کے بننے سنورنے پر محمول کرنے سے بہتر ہے کہ ہر انسان خود اپنی پہچان بنائے اپنا مقام حاصل کرے صرف اور صرف اپنی کوششوں سے اپنے بل پر اپنی قوت و صلاحیتوں سے کام لے کر اپنی تقدیر کا ستارہ خود چمکائے اپنے مقدر کو بگڑنے سے خود بچائے

اپنے لئے اچھے اور برے کی تمیز آپ کرنا سیکھے کسی کے سہارے کی عزت یا کسی کے بہانے کی ذلت اٹھانے کی بجائے اپنے ہر قسم کے اچھے برے نتائج کا خود ذمہ دار ہو نہ ہی اپنی ناکامی کا الزام کسی پر دھرے نہ اپنی کامیابیوں کا فخر کسی اور کو دے نہ ہی کسی مرد کی ناکامی یا کامیابی کے پیچھے کسی عورت کا ہاتھ ہے نہ کسی عورت کی کامیابی یا ناکامی کے پیچھے کسی مرد کا ہاتھ ہے بلکہ ہر شخص کی ناکامی یا کامیابی کا دارو مدار خود انسان کے اپنے ہاتھ میں ہے صرف ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے جو ہمیں ہمارے اعمال کے حساب سے ملتی ہے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488658 views Pakistani Muslim
.. View More