حضرت مولانا یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ
میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت ابو الدردا ء ؓ فرماتے تھے ایمان کی چوٹی اﷲ کے
فیصلے کی وجہ سے پیش آنے والی تکلیفوں پر صبر کرنا اور تقدیر پر راضی ہونا
اور توکل میں مخلص ہونا اور اﷲ تعالیٰ کی ہر بات کو بے چون و چرا مان لینا
اور اﷲ کے سامنے گردن جھکا لینا ہے حضرت ابو الدرداء فرماتے تھے ہلاکت ہو
اس شخص کے لیے جو بہت زیادہ مال جمع کرنے والا ہو اور مال کے لالچ میں اس
طرح منہ پھاڑے ہوئے ہو کہ گویا پاگل ہو گیا ہے اور لوگوں کے پاس جو دنیا ہے
بس اسے دیکھتا رہتا ہے کہ کسی طرح مجھے مل جائے اور جو اپنے پاس ہے نہ اسے
دیکھتا ہے اور نہ اس پر شکر کرتا ہے اگر اس کے بس میں ہو تو رات کو بھی دن
سے ملا دے یعنی دن کو تو کماتا ہے اس کا بس چلے تو وہ رات کو بھی کمایا کرے
اس کے لیے ہلاکت ہو اس کا حساب بھی سخت ہو گا اور اس کا عذاب بھی سخت ہو گا
۔
حضرت ابو الدرداء ؓ نے فرمایا کہ تین چیزیں مجھے بہت پسند ہیں لیکن عا م
لوگوں کو پسند نہیں ہیں ۔فقر ،بیماری اور موت ۔
قارئین آج کے موضوع سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم کیا بات آج کے کالم
میں آپ کے سامنے پیش کریں گے سرینگر ،سیلاب اور ملین مارچ کا آپس میں
انتہائی گہرا تعلق ہے آج سے چند ہفتے قبل مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا خوفناک
ترین سیلاب آیا اور اس سیلاب نے لہو لہو وادی کو ایک مرتبہ پھر قبرستان بنا
دیا یہ سیلاب اتنا شدید تھا کہ سرینگر شہر بیس بیس فٹ تک پانی میں ڈوب گیا
دیگر نواحی قصبات اور دیہات بھی بُری طرح متاثرہوئے اور یہاں تک صورتحال
خراب ہوئی کہ لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کے وزیراعظم بھی اقوام متحدہ
کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر میں آنے والے سیلاب کی
تباہ کاریوں کا تذکرہ کرنے پر مجبور ہو گئے اگرچہ مسٹر مودی کی تقریر کئی
ناقدین کے مطابق پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے مسئلہ
کشمیر حل کروانے کے لیے عالمی برادری کو جگانے کی کوششوں والی تقریر کا ایک
بودا جواب کہا جا رہا ہے لیکن اس بات کی سچائی میں کوئی کلام نہیں کہ
مقبوضہ کشمیر اس وقت درد کی ان کیفیات سے گزر رہا ہے جن سے شاید پہلے کبھی
نہیں گزرا۔بھارتی وزیراعظم نریندر سنگھ مودی نے اگرچہ اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں آنے والے سیلاب متاثرین کا ذکر تو کیا لیکن یہ
بات کرنا بھول گئے کہ یہ بھارت ہی تو ہے کہ جس نے انٹر نیشنل این جی اوز کو
مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کے بعد ریلیف کاروائیوں میں حصہ لینے سے روک دیا
دوسری جانب لاکھوں کشمیری بہن بھائیوں کے قاتل بھارت کی طرف سے ریلیف کا
سامان قبول کرنے سے کشمیریوں نے انکار کر دیا اور غیرت و حمیت کے وہ
ریکارڈز قائم کیے کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے نریندر مودی وہ شخص ہیں جنہوں نے
بھارتی گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام اپنی نگرانی میں کروایا اور
مذہب کی بنیاد پر خونی سیاست کا وہ کھیل کھیلا کہ آج وہ بھارت کے وزیراعظم
بنے بیٹھے ہیں ۔اگر نریندر سنگھ مودی جیسا ٹارگٹ کلر بھارت کا وزیراعظم بن
سکتا ہے تو 1947سے لے کر آج تک لاکھوں کشمیری مسلمانوں کو آزادی کے نام پر
قتل کرنے والے بھارت کا اب کیا عالم ہو گا یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل بات
نہیں ہے خیر اس تمہید کے بعد ہم اپنے تمام پڑھنے والوں کو بتاتے چلیں کہ ہم
نے ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93کے مقبول ترین پروگرام ’’ لائیو ٹاک و د جنید
انصاری ‘‘میں اس حوالہ سے ایک خصوصی مذاکرہ رکھا مذاکرے میں پاکستان کے
مشہور اور معروف پارلیمنٹیرین ہمایوں سیف اﷲ خان ،مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے
سینئر راہنما و ممبر قانون ساز اسمبلی سید شوکت شاہ ،پرنسپل محترمہ بے نظیر
بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور پروفیسر ڈاکٹر عبدالرشید میاں ،سیکرٹری
آزادکشمیر حکومت سردار رحیم خان ،رہنما مسلم لیگ ن آزادکشمیر راجہ نوید
اختر گوگا اور سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان نے گفتگو کی ۔ہمایوں سیف اﷲ
خان کا کہنا تھا کہ بھارت کی طرف سے سیلاب سے متاثرہ کشمیریوں کی مدد نہ
کرنا اور بین الاقوامی برادری کو کشمیریوں کی مدد کرنے کے لیے اجازت نہ
دینا انتہائی نا مناسب حرکت ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے پوری
پاکستانی قوم مصیبت کے اس وقت میں مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے بہن بھائیوں
کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں
کہ ہم ان کی خاطر ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ۔ہمایوں سیف اﷲ خان نے یہ
بھی کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خود بھی ریلیف کا کام مناسب انداز میں
نہیں کر رہا اور بھارتی مظالم کی وجہ سے کشمیری بھی مدد لینے سے گریز کر
رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ انسانی المیہ شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے
مقبوضہ کشمیر میں تباہی مچانے کے بعد مون سون کی بارشوں اور گلیشئرز پگھلنے
کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤمیں اضافہ ہوا اور یہ سیلاب آزادکشمیر کے
راستے پاکستان میں جہاں جہاں سے گزرا اس نے لاکھوں انسانوں کو متاثر کیا
۔آزادکشمیر اور پاکستان میں اب تک اس سیلاب سے سینکڑوں اموات ہو چکی ہیں
جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں پوری پاکستانی اور کشمیری قوم مشکل کی
ان گھڑیوں میں سیلاب متاثرین کی کھل کر امداد کرے اور ان متاثرین کو ہر طرح
کی سہولیات فراہم کی جائیں ۔ہمایوں سیف اﷲ خان نے کہا کہ 1951سے لے کر اب
تک ہر مون سون کے موسم میں پاکستان او ر آزادکشمیر میں سیلاب آتا ہے اور
کسی بھی ادارے نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے نہ تو سائنسی بنیادوں پر کوئی
منصوبہ بندی کی ہے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی زمینی کام دیکھنے میں آیا ہے
دنیا کے ہر ملک نے پانی کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ بہترین نعمت
سمجھتے ہوئے پلاننگ کی ہے اور اس پانی کو آبپاشی ،مواصلات ،بجلی پیدا کرنے
سے لے کر دیگر تعمیری کاموں میں استعمال کیا ہے جبکہ پاکستان میں منگلاڈیم
اور تربیلا ڈیم کے بعد نہ تو مزید بڑے ڈیم بنانے کے لیے رائے عامہ کو ہموار
کیا گیا اور نہ ہی چھوٹے چھوٹے پانی کے ذخیرے بنا کر سیلاب کی تباہ کاریوں
کا راستہ روکا گیا اسی وجہ سے ہر سال پاکستان میں اربوں روپے کا براہ راست
نقصان ہوتا ہے جبکہ کھربوں روپے مالیت کا پانی بغیر کسی استفادے کے ہم
سمندر کی نذر کر دیتے ہیں ۔ممبر قانون ساز اسمبلی و رہنما مسلم لیگ ن
آزادکشمیر سید شوکت شاہ نے کہا کہ میری فیملی کی غالب اکثریت مقبوضہ کشمیر
میں رہتی ہے اور سیلاب سے کشمیریوں کی ایک بہت بڑی اکثریت جہاں متاثر ہوئی
ہے وہیں پر میرے خاندان کے بہت سے لوگ اس سیلاب کی زد میں آئے ہیں یہی وجہ
ہے کہ اس عید الالضحیٰ کے موقع پر میں نے عید نہیں منائی ۔سید شوکت شاہ نے
کہا کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور حالیہ سیلاب کے بعد ریلیف
کاروائیاں کرنے کی اجازت نہ دینا بھی بھارتی دہشت گردی کا عملی ثبوت ہے
پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں انتہائی جرات کے
ساتھ مسئلہ کشمیر پر بات کر کے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستانی قوم کشمیر کیس
پر آج بھی متحد و متفق ہے پرنسپل بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج میرپور پروفیسر
میاں عبدالرشید نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر بھار ت انسانی
ہمدردی کی بنیادوں پر ہمیں ایک میڈیکل مشن بنا کر مقبوضہ کشمیر کام کرنے کی
اجازت دے تو ہم میرپور میڈیکل کالج سے پروفیسر ز اور ڈاکٹرز کا ایک وفد لے
کر اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے کام کرنے کے لیے رضا
کارانہ طور پر حاضر ہیں ۔سیکرٹری آزادکشمیر حکومت سردار رحیم خان نے کہا کہ
آزادکشمیر کے مختلف اضلاع میں سیلاب سے ہونے والی تمام تر تباہ کاری کو
کنٹرول کرنے کے لیے مختلف ادارے کام کر رہے ہیں اور جس طرح سیرا اور ایرا
نے 2005کے زلزلے کے بعد مختلف منصوبوں پر کام جاری رکھا جو آج تک جاری ہے
اسی طرح اس سیلاب کی تباہ کاری سے بھی مشنری بنیادوں پر نمٹا جا رہا ہے
سردار رحیم خان نے کہا کہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی وزیراعظم
میاں محمد نواز شریف اور آزادکشمیر کے وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی حالیہ
ملاقات میں اس بات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے کہ زلزلہ اور سیلاب سے متاثرہ
علاقوں میں فنڈز کی کسی قسم کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی اور اس سلسلہ میں
مزید فنڈز فراہم کرنے کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے سردار رحیم خان نے کہا
کہ آزادکشمیر ریڈیو اور ایف ایم 93میرپور بیس کیمپ کے اندر نظریاتی بنیادوں
پر کام کر رہے ہیں اور سیلاب کے حوالے سے ’’ ہم سب سرینگر ہیں ‘‘ کی
میراتھن ٹرانسمیشن قابل ستائش ہے ہم اس پر انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتے
ہیں ۔مسلم لیگی رہنما راجہ نوید اختر گوگا نے مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے
کہا کہ پاکستانی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اقوام متحدہ میں عالمی ضمیر
کو جھنجھوڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ دن دور نہیں کہ جب کشمیر آزادہو
گا ۔
قارئین یہ تو وہ گفتگو ہے کہ جو ان معزز شخصیات نے سرینگر کے سیلاب کے
حوالے سے کی یہاں پر ہم بقول چچا غالب یہ کہتے چلیں
نہ ہوئی گر مرے مرنے سے تسلی نہ سہی
امتحاں اور بھی باقی ہو یہ بھی نہ سہی
خار ۔خارِ المِ حسرتِ دیدار تو ہے
شوق،گلچینِ گلستانِ تسلی نہ سہی
مے پرستاں خمِ مے منہ سے لگائے بنی بنے
ایک دن گر نہ ہوا بزم میں ساقی نہ سہی
نفسِ قیس کے ہے چشم و چراغ صحرا
گر نہیں شمع سیہ خانہ لیلی ۔نہ سہی
ایک ہنگامے پر موقوف ہے گھر کی رونق
نوحہء غم ہی سہی نغمہء شادی نہ سہی
نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پروا
گر نہیں ہیں مرے اشعار میں معنی نہ سہی
عشرتِ صحبتِ خوباں ہی غنیمت سمجھو
نہ ہوئی غالب اگر عمرِ طبیعی نہ سہی
قارئین یہاں ہم اب کالم کے دوسرے حصے کے متعلق کچھ گفتگو کرتے چلیں
آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے 26اکتوبر کو
ہندوستان کے سابق آقا برطانیہ کی سر زمین پر ’’ لندن ملین مارچ ‘‘ کا اعلان
کیا اور پھر بہت بڑے پیمانے پر اس سلسلہ میں ایک مہم چلا دی لندن ملین مارچ
مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کی ایک کوشش ہے اس حوالے
سے ہم نے آزادکشمیر کے پہلے ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی پر ’’
لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘ میں میرپور ڈسٹرکٹ بار جو کہ آزادکشمیر کی سب
سے بڑی بار ہے کے صدر چوہدری خالد رشید ایڈووکیٹ کا ایک خصوصی انٹر ویو کیا
۔خالد رشید ایڈووکیٹ نے انتہائی جذباتی انداز میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
نریندر مودی بھارتی وزیراعظم ایک رجسٹرڈ دہشت گرد ہیں او ر ان کا دامن
ہزاروں انسانوں کے خون سے رنگین ہے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی طرف سے
برطانیہ کی سر زمین پر مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لیے لندن کے مقام پر ملین
مارچ کا انعقاد انتہائی خوش آئند قد م ہے اور ہم نے آزادکشمیر کی سب سے بڑی
بار ڈسٹرکٹ بار میرپور میں لندن ملین مارچ کی بھرپور حمایت کے سلسلے میں
ایک متفقہ قرار داد منظور کی ہے اور میرپور سے وکلاء کا ایک بڑا وفد لے کر
میں خود اس مارچ میں شرکت کر رہا ہوں بھارت نے آج کل لائن آف کنٹرول پر جس
انداز کی دہشت گردی شرو ع کر رکھی ہے اس سے بھارت کے عزائم کا اندازہ لگایا
جا سکتا ہے خالد رشید ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں پوری دنیا میں آباد کشمیریوں
اور با ضمیر انسانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لندن ملین مارچ میں اگر شرکت
کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں تو وہاں پہنچ کر مظلوم کشمیریوں کی عملی مدد کے
لیے اپنی آواز بلند کریں ۔خالد رشید ایڈووکیٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت
کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کے بعد انٹر نیشنل این جی اوز کو کام
کرنے کی اجازت نہ دینا ظاہر کر رہا ہے کہ بھارت کو یہ خوف ہے کہ یہ ادارے
اگر ریلیف کی سرگرمیوں کے لیے مقبوضہ کشمیر آگئے تو بھارت کے شرمناک مظالم
پوری دنیا پر آشکار ہو جائیں گے ۔کشمیری کسی انوکھی شے کا مطالبہ نہیں کر
رہے ہیں بلکہ اپنے پیدائشی حق حق خود ارادیت کی بات کر رہے ہیں کشمیر آزاد
ہو کر رہے گا ۔
قارئین لندن ملین مارچ دیگر کوششوں کی طرح کشمیر کیس کو اجاگر کرنے کی ایک
اور اچھی کوشش ہے برطانوی سر زمین پر انٹر نیشنل میڈیا بھی موجود ہے اور
میرپور کی دھرتی سے تعلق رکھنے والے پہلے تا حیات مسلمان رکن ہاؤس آف لارڈ
ز لارڈ نذیر احمد بھی وہاں موجود ہیں اور ان جیسی دیگر موثر شخصیات اور
آوازیں بھی موجود ہیں جو لندن ملین مارچ میں شریک ہو کر بین الاقوامی میڈیا
کی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کروا سکتے ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ کشمیر بہت جلد
مشکلات سے آزاد ہو کر آزادی کی منزل حاصل کرے گا ۔اﷲ وہ دن وہ منزل جلدی
لائے آمین ۔آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
ملزم نے وکیل سے کہا کہ ’’ آپ بالکل نوجوان وکیل ہیں میں آپ کو اپنا کیس
دیتے ہوئے ڈر رہا ہوں ‘‘
نوجوان وکیل نے بے نیازی سے جواب دیا
’’ آپ حوصلہ رکھیں جناب مقدمے کی کاروائی مکمل ہونے تک میں کافی بوڑھا اور
تجربہ کار ہو چکا ہوں گا‘‘
قارئین پاکستان کشمیر کیس کا واحد وکیل ہے اور پاکستان نے اپنے بچپنے سے
کشمیر کیس کی وکالت شروع کی تھی اب پاکستان بھی کافی تجربہ کار اور سن
رسیدہ ہو چکا ہے ہمیں یقین ہے کہ اب پاکستان اور پاکستانی قیادت ماضی کی
تمام غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے کچھ بہتر انداز میں مظلوم کشمیریوں کا کیس
لڑیں گے ۔ |