آج کل دنیا میں ہر طرف ایبولا وائرس کا شور مچا ہوا ہے
اور اس وبا نے ہر طرف ایک خوف پھیلا رکھا ہے- ایک محتاط اندازے کے مطابق اب
تک سات ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار بن چکے ہیں جس میں سے 34 سو سے
زائد ہلاک ہوچکے ہیں- اور ان ایک بڑی اکثریت مغربی افریقہ کے باسیوں کی ہے
لیکن یہ اب دوسرے ممالک تک بھی پہنچ رہا ہے۔
پاکستان کے صدر ممنون حسین کی جانب سے بھی ملک میں ایبولا وائرس کے پھیلاؤ
کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صدر ممنون حسین
نے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سے ایبولا وائرس سے نمٹنے کے لیے اٹھائے
جانے والے اقدامات کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے ان سے رپورٹ طلب کی ہے۔
|
|
صدر ممنون حسین نے ملک کے تمام انٹری پوائنٹس پر حفاظتی اقدامات سخت کرنے
کا حکم دیتے ہوئے تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور باڈر انٹری پوائنٹس پر
سکریننگ اور قرنطینہ کا نظام لگانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ صدر مملکت نے
ہدایت کی ہے کہ تمام صوبے ایبولا وائرس کی ادویات وافر مقدار میں سٹاک کریں
اور ہسپتالوں میں ایبولا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے وارڈ بھی مخصوص کیا
جائے۔
دوسری جانب خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں سال نومبر تک ایبولا وائرس کے
متاثرین کی تعداد بیس ہزار سے بڑھ سکتی ہے۔ اب تک سب سے زیادہ متاثر ہونے
والے ممالک میں گنی، سیرالیون اور لائبیریا شامل ہیں۔
یہ وائرس ہے کیا؟
ایبولا ایک ایسا وائرس یا مرض ہے جو انسانوں اور جانوروں میں پایا جاتا ہے
اور اس مرض کے شکار افراد میں دو سے تین ہفتے تک بخار، گلے میں درد، پٹھوں
میں درد اور سردرد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور مریض قے، ڈائریا اور خارش
وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں- اس کے ساتھ ہی مریض کے جگر اور گردوں کی
کارکردگی بھی کم ہو جاتی ہے۔
اس مرض میں شدت آنے کے ساتھ ہی جسم کے کسی ایک یا مختلف حصوں سے خون کا
اخراج شروع ہوجاتا ہے اور اس وقت اس بیماری کے دوسرے فرد یا جانور میں
منتقل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں- اور خون بہنے کی علامت ظاہر ہوجائے تو
مریض کا بچنا تقریباً ناممکن سمجھا جاتا ہے۔
|
|
ایبولا کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے عوامل:
یہ بیماری پسینے، تھوک اور پیشاب سمیت جسمانی تعلقات وغیرہ سے بھی ایک سے
دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتی ہے- اس کے علاوہ مریض کے زیراستعمال سرنج کا
صحت مند شخص پر استعمال اسے بھی ایبولا کا شکار بناسکتا ہے۔ ایبولا کے شکار
جانوروں کا گوشت کھانے یا ان کے بہت زیادہ رہنا۔
ویسے تو اس بیماری کا کوئی موثر علاج دستیاب نہیں لیکن بیمار افراد کو ہلکا
میٹھا یا کھارا پانی پلاکر یا ایسے ہی سیال مشروبات کے ذریعے کسی حد تک
بہتری کی جانب لے جایا جاسکتا ہے۔
وہ چیزیں جو ایبولا کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بنتیں:
ہوا
پانی
خوراک
مچھر یا دیگر کیڑے
غلط تاثر:
لوگوں میں ایبولا کے حوالے سے متعدد قسم کے غلط تاثر پائے جاتے ہیں لیکن
حقیقیت یہ ہے کہ مریض کی چھوئی ہوئی اشیاء سے یہ مرض کسی اور میں منتقل
ہوسکتا ہے اور نہ ہی متاثرہ ممالک سے آنے والے طیاروں کے ذریعے یہ کسی اور
ملک میں پہنچ سکتا ہے۔تاہم متاثرہ علاقوں سے آنے والے افراد اگر اس کا شکار
ہوں تو وہ ضرور کسی ملک میں اس کے پھیلاﺅ کا سبب بن سکتے ہیں۔
|