نگاہِ رسولﷺ میں امیرالمومنین سیدنا عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کا مقام ومرتبہ
(Ata Ur Rehman Noori, India)
حضور اقدس رحمت عالم صلی اﷲ علیہ
وسلم امیرالمومنین سیدناعثمان غنی رضی اﷲ عنہ سے خوب محبت وشفقت فرماتے تھے
، ان کی دل جوئی کرتے، ان کے فضائل ومراتب بیان فرماتے، یہ کیا کم فضیلت
وعظمت ہے کہ رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اپنی دو لاڈلی صاحبزادیوں کا آپ
سے نکاح فرمادیااور ارشاد فرمایا اگر اور کوئی بیٹی ہوتی تو اس کو بھی
تمہاری زوجیت میں دے دیتا ۔ سبحان اﷲ! (زہے نصیب)حضرت طلحہ ابن عبیداﷲ رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
ہر نبی کا کوئی ساتھی ہوتا ہے، میرے ساتھی یعنی جنت میں عثمان ہیں۔(جامع
ترمذی ۲؍۲۱۰)سیدنا عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے رحمت عالم صلی اﷲ علیہ
وسلم سے دو مرتبہ جنت خریدی۔ ایک مرتبہ ’’بیر رومہ‘‘ یہودیوں سے خرید کر
مسلمانوں کے پانی پینے کے لئے وقف کرکے اور دوسری بار ’’جیش عسرت‘‘ کے موقع
پر۔ چنانچہ حضرت سیدنا عبدالرحمن ابن حباب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ
میں بارگاہ نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰ ۃوالسلام میں حاضر تھا اور حضور اکرم
نور مجسم رسول محترم صلی اﷲ علیہ وسلم صحابۂ کرام علیہم الرضوان کو جیش
عسرت (یعنی غزوۂ تبوک کی تیاری کے لئے ترغیب) ارشاد فرمارہے تھے۔ حضرت
عثمان غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اٹھ کر عرض کی یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم!
پالان اور دیگر متعلقہ سامان سمیت سو اونٹ میرے ذمے ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ
وسلم نے پھر ترغیب فرمائی تو حضرت سیدنا عثمان غنی دوبارہ کھڑے ہوئے اور
عرض کیا یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم! میں تمام سامان سمیت ۲۰۰؍ دو سو اونٹ
حاضر کرنے کی ذمہ داری لیتا ہوں۔ رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام
علیہم الرضوان سے پھر ترغیباً فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے
عرض کیا یارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم میں مع سامان۳۰۰؍ تین سو اپنے ذمہ قبول
کرتا ہوں ،راوی فرماتے ہیں : ’’میں نے دیکھا کہ حضور انور صلی اﷲ علیہ وسلم
نے یہ سن کر منبر منور سے نیچے تشریف لاکر دو مرتبہ فرمایا آج سے عثمان (رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ) جو کچھ کرے اس پر مواخذہ (پوچھ گچھ) نہیں۔شارحین نے فرمایا
یہ تو ان کا اعلان تھا مگر حاضر کرنے کے وقت نو سو پچاس اونٹ، پچاس گھوڑے
اور ایک ہزار اشرفیاں پیش کیں، پھر بعد میں دس ہزار اشرفیاں اور پیش
کیں۔(مراۃ المناجیح۸؍۳۹۵)
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
بیعت رضوان کا حکم دیا توسیدناعثمان غنی مکہ کی طرف رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ
وسلم کے قاصد تھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے لوگوں سے بیعت لی تو رسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایاکہ عثمان اﷲ اور اس کے رسول کے کام میں گئے ہیں
پھر حضور ﷺنے اپنے دونوں ہاتھوں میں سے ایک ہاتھ دوسرے پر رکھا تو رسول اﷲ
صلی اﷲ علیہ وسلم کا ہاتھ عثمان کے لئے ان کے ہاتھوں سے بہتر ہوگیا جو ان
کے اپنے لئے تھے۔(جامع ترمذی ص:۲؍۲۱۱)یہ عنایتیں یہ نوازشیں جسے مل جائیں
کیوں نہ وہ امیر المومنین ہوگا۔حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری علیہ
الرحمہ اشعۃ اللمعات میں اس حدیث کے تحت تحریر فرماتے ہیں کہ سرکارﷺنے اپنے
دست اقدس کوحضرت عثمان رضی اﷲ عنہ کاہاتھ قرار دیا،یہ وہ فضیلت ہے جوآپ کے
ساتھ خاص ہے یعنی اس فضیلت سے ان کے سوااور کوئی دوسراصحابی کبھی مشرف نہیں
ہوا۔ بلاشبہ آپ کے مراتب عالیہ بے شمار ہیں اور پیارے مصطفی صلی اﷲ علیہ
وسلم کے آپ چہیتے ہیں یہی سب سے بڑی کمال وخوبی کی بات ہے ۔قارئین کرام سے
گزارش کرتی ہیکہ اپنے اس محسن کی یاد میں قرآن خوانی،ایصال ثواب اور
نذرونیازکااہتمام کریں۔(ماخوذ:تذکرہ عشرۂ مبشرہ،از:غلام مصطفی قادری
رضوی،خطبات محرم،از:فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ) |
|