عقل انسان کے پاس ہو تو انسان
عقل مند اور اگر نہ ہو تو سیانا کہلاتا ہے۔ سیانا انسان بادام کھانے سے
نہیں بلکہ دھوکا کھانے ے بنتا ہے۔ بنتا انسان اپنی محنت سے اور قدرتی عقل
سے ہے۔ قدرت کی طرف سے عطا کردہ عقل ایک ایسا تححفہ ہے جو ہر ایک کو یکساں
نصیب نہیں ہوتی۔ ہوتی نہیں اسلئے کہ بعض لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ
جب عقل بٹ رہی تھی تو یہ چھلنی لے کر کھڑے تھے اور اسی لئے انکو عقل ملی
مگر بہہ گئی اب بہہ تو گئی سو گئی مگر انکے آس پاس والوں کی زندگی بھی گہنا
گئی۔
گُہنا تو زندگی تب بھی جاتی ہے جب نہ کمانے والا مرد یا نہ اچھا پکا سکنے
والی عورت پلے پڑجائے۔ عورت اور قعل دونوں کا نام شروع ع سے ہوتا ہےا سی
لئے ان دونوں کا ساتھ مشکل ہی نہیں ناممکن تک ہی سمجھ لیا جاتا ہے۔ جاتا
آتا بہت سوں کو کچھ نہیں اور اسی وجہ سے انکو کوئی اور کام نہیں ملتا تو وہ
سیاسیات میں دخل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ جب کر دیتے ہیں تو اپنے اکاؤنٹس
کا منہ بھر لیتے ہیں اور باقیوں کی عقل کو چاروں شانے چت کردیتے ہیں۔ چت
کرنے کے لئے آج کے دور میں مثبت سے ذیادہ منفی عقل کو استعمال کرنے کا رواج
ذیادہ ہے۔
رواج تو آج کے دور میں عقل سے ذیادہ شکل کوترجیح دینے کا ہے خاص طور پر
رشتہ کرنے لگو تب اور بھر شادی کے بعد جب عقل کے جوہر کھلتے ہیں تب آتی ہے
عقل۔ عقل کی ذیادتی یا کمی کے لئے کسی ایک کو نہیں بلکہ دونوں فریقین کو ہی
خواہ لڑکے والے ہوں یا لڑکی والے دونوں کو ہی مورد الزام یا بری الزام ٹھرا
کر قصور عشق کا بنایا جاسکتا ہے۔ عشق نے عقل پر پردے ڈال کر جتنے پھڈے
کرائے انکا جواب نہیں کیونکہ اکثر عقل چھٹیوں پر گھاس چرنے بھی چلی جاتی
ہے۔
چلتی ہوئی زندگی کی گاڑی اور اس میں بیٹھے سواری کی عقل اکثر گرمی سے جھلس
جاتی ہے اور اکثر کی کو کچھ ہوتا ہی نہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ بہت سوں کے پاس
عقل کی جگہ پر بھوسا ہوتا ہے اسی لئے بھوسے کو آگ سے بچانے کی خاص تلقین
بھی کی جاتی ہے۔ تلقین اور تنقید اثر کرتی ہے مگر کسی ایسے پر جو ڈھیٹ ہو
اور بے عقل ہو اس پر پڑ کر عقل پر اثر ہو نہ ہو تنقید یا تعریف پر اثر
ہوجاتا ہے۔ اسی لئے اکثر ہی کہا جاتا ہے اسکو اثر نہیں ہوتا لگتا ہے عقل
موٹی ہے۔
موٹی عقل اور موٹی جسامت دونوں ہی ورزش کر کے پتلی کئے جاسکتے ہیں اور اسکا
واحد اور آسان حل یہی ہے کہ جسامت کے لئے تو باقاعدہ ورزش کرائی جائے اور
دوڑیں لگوائی جائیں اور عقل کے لئے باقاعدہ طور پر بہت سی چیزیں آپکو انٹر
نیٹ پر پڑھنے کو مل جائیں گی۔ اسکے علاوہ بہت سے لوگ آپکو ایسے ملیں گے
جنکے پاس بیٹھ کر دماغ کی گرہیں کھلتی ہیں اور عقل میں روشنی بھرتی ہے اور
بھوسا جلتا ہے۔
جدید سائنس یہ ثابت کر رہی ہے کہ عقل بزات خود کوئی چیز نہیں ہے بلکہ انسان
کے تجربات مشاہدات اور معلومات ہی انسان کا طور طریقہ بناتی ہے جس کو ہم
عقل کہتے ہیں۔ |