اسٹیٹ لائف میں چیئرپرسن نرگس گھلو کی تقرری سے ادارے کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا
(Ata Muhammad Tabasum, Karachi)
نیشنل سیونگ اسکیم نے اپنے
سرٹیفکیٹس کے منافع میں کمی کا اعلان کرکے ایک بار ملک کے ان لاکھوں عوام
کو مشکل میں ڈال دیا ہے، جو رٹائرمنٹ ، یا کسی معذوری کے سبب اپنی بچوں کو
کسی کاروبار میں لگا نے سے قاصر ہیں۔ نیشنل سیونگ نے بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ
میں شرح منافع 0.48 فی صد کمی کے بعد 12.24 فی صد ہوگیاہے۔سیونگ اکاونٹس
میں شرح منافع 6.65 سے کم ہو کر 6 فی صد ہوگیا۔ڈیفنس سرٹیفکیٹ پر شرح منافع
10.80 سے گھٹ کر 10.36 فی صد آگیا ہے۔، نیشنل سیونگ والوں کو یہ کہنا ہے کہ
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے بعد نیشنل سیونگ سرٹیفکیٹ کے شرح
منافع کوکم کیا گیاہے۔زندگی کے اہم معا ملات جہاں بڑی رقوم کی ضرورت ہو۔
وہاں اس طرح کے منصوبوں میں حصہ لے کر بچتوں کو فروغ دیا جاتا ہے۔ بد قسمتی
سے ہمارے ملک میں اول تو ایسی منافع بخش اسکیم نا پید ہیں۔ اسلامی اور
شریعہ کے مطابق بھی ایسے منصوبے حکومت کے تحت نہٰن ہیں۔ ماضی میں این آئی
ٹی، اور حال ہی مضاربہ اسکینڈل نے عوام کے اعتماد کو بری طرح مجروح کیا ہے۔
لے دے کر انشورنس کا ایک قومی ادارہ اسٹیٹ لائف رہ گیا تھا جس کی پالیساں
عوام کے تحفظ میں مدد دے رہی ہیں۔ لیکن یہاں بھی حکومت اب تک اسلامی
انشورنس کی پالیسیاں جاری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسٹیٹ لائف ملک کا قومی
اور مستحکم ادارہ ہے۔ جس لا لائف فنڈ اب ساڑھے تین سو ارب تک پہنچ چکا ہے۔
اسٹیٹ لائف ریٹائرمنٹ پر بڑی رقم کا حصول،بچوں کی تعلیم اور انکی شادی کے
اخراجات،مکان کی خریداری جیسے منصوبوں کی تکمیل کے علاوہ خاندان کو تحفظ
فراہم کرتی ہے ، یہ ادارہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کررہا ہے ہیں۔
اسٹیٹ لائف انشورنس آ ف پاکستان پالیسی ہولڈروں کو تحفظ فراہم کرتی ہے آج
تک ہزاروں لوگ اس ادارے سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ یہ
ادارہ پاکستان کی معیشت کے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کی
تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔سال بہ سال اس ادارے کا کاروبار
بڑھ رہا ہے۔ سرکاری نظم و نسبق میں چلنے والا یہ واحد ادارہ ہے۔ جو منافع
بخش ہے۔ اور کارکردگی کے لحاظ سے بہتر۔اسٹیٹ لائف انشورنس نے سال 2013 میں
سال اول پریمیم کی مد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10.45 فیصد اضافہ کیا
تھا۔ 2013 میں اس کا پریمئیم 14 ارب 83 کروڑ90 لاکھ روپے تک جا پہنچا ہے۔
اسٹیٹ لائف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ محمد اذکار خان نے اس سلسلسے میں
بہت محنت کی ہے۔ اسٹیٹ لائف کے بزنس میں اضافہ پالسی ہولڈرز کی جانب سے
ادارے پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے۔ انفرادی بیمہ زندگی کے تحت بیمہ داروں
کی تعداد 38لاکھ سے بڑھ کر 44لاکھ ہوگئی ہے جبکہ گروپ اینڈ پنشن کے تحت
بیمہ داروں کی تعداد 59لاکھ سے بڑھ کر 79لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ اسٹیٹ لائف
مستحکم ترین قومی ادارہ ہے جو ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کررہا
ہے جس کا ثبوت کارپوریشن کے لئے پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (پاکرا) کی
جانب سے ٹرپل ’’اے‘‘ ریٹنگ ہے۔گذشتہ دو سال سے یہ ادارہ کسی چیئرمین اور
بورڈ آف ڈائریکٹرز کے بغیر چل رہا تھا۔ اس ادارے کے ملازمین ، فیلڈ ورکرز
فیڈریشن، اور مارکیٹنگ کے افراد کے مسلسل دباؤ احتجاج اور شور شرابے کے بعد
گذشتہ روز اس ادارے کی قسمت جاگ گئی کہ حکومت نے یہاں چیئر پرشن کے طور پر
محترمہ نرگس گھلو کو تعینات کر دیا۔ محترمہ نرگس گھلو کی شہرت ایک ایماندار
اور فرض شناس آفیسر کی ہے۔ وہ اسٹیٹ لائف میں طویل عرصہ کام کر چکی
ہیں۔انھوں نے ایڈمنسٹریشن کے علاوہ مارکیٹنگ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر کے
فرائض انجام دیئے ہیں۔ اس لحاظ سے حکومت کا یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کہ انھوں
ے ایک قابل اعتماد فرد کو اس ادارے کی ذمہ دای سونپ دی ہے۔ دو سال کسی
ادارے میں چیئرمین نہ ہونے سے بہت سی خرابیاں در آئی ہیں۔ اس لئے محترمہ
نرگس گھلو کو بہت باریک بینی سے معاملات کو دیکھنے ہوں گے۔ اور سخت فیصلے
کرنے ہوں گے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز کو درست سمت میں لے کر چلنا ہوگا۔ ادارے کی
انوسمنٹ اور رئیل اسٹیٹ کے منصوبوں کو دیکھنا ہوگا تاکہ بیمہ داروں کو اچھے
بونس مل سکیں۔ ما رکیٹنگ کے لوگوں کی ترقیاں، رٹائرڈ ملازمیں کے مسائل ،
میڈکل ، گریجویٹی کے مسائل بھی ان کی توجہ کے محتاج ہیں۔ امید کی جاسکتی ہے
کہ وہ اپنی اولین فرصت میں ان مسائل پر توجہ دیں گی، پالسی ہولڈرز کے بونس
کا اعلان کریں گی۔ |
|