دنیا کا سب سے بڑا ہوٹل جو کبھی آباد نہیں ہوسکا

بحر بالٹک میں جرمن جزیرہ ریوگین کی ساحلی ریت پر بنی عمارت کو دنیا کے سب سے بڑے ہوٹل کی حیثیت حاصل ہے۔ اس ہوٹل کی وسعت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ تین میل کے رقبے پر محیط ہے جبکہ سمندر کی چاروں جانب کھلنے والے اس کے کمروں کی تعداد 10,000 ہے۔ تاہم سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ 70 سال سے زائد عرصہ قبل تعمیر ہونے والے اس بیچ ریزورٹ پر آج تک کوئی ایک شخص بھی نہیں ٹھہرا۔
 

image


اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ”پرورا“ نامی اس بیچ ریزورٹ کی تعمیر 1936 سے 1939 کے دوران ہٹلر کے حکم پر نازیوں نے کی تھی۔ اسی عرصہ کے دوران ہٹلر جنگ کی تیاریوں میں بھی مصروف تھا جس نے ایک ترجیحی حیثیت اختیار کرلی تھی اور تعمیراتی کام اس کی موجودگی میں کبھی ختم نہیں ہوسکا۔ پرورا دراصل ساسنٹز (sassnitg) اور بنز کے خطوں کے درمیان ایک اہم خلیج ہے جو تنگ ہیتھ (دی پرورا) پر پروررویک (prorer wiek) کے نام سے معروف ہے اور کلینر جسمندر بوذن (kleiner jasmunder bodden) کی ساحلی جھیل کو بحر بالٹک سے جدا کرتی ہے۔

ہوٹل کی اس عمارت کی لمبائی 3 میل (5 کلو میٹر) اور ساحل سے تقریباً 500 فٹ (150 میٹر) کے فاصلے پر ہے۔ جب چند سالوں کے دوران پرورا زیر تعمیر تھی تو ریچ کی تقریباً تمام اہم کمپنیاں اور تقریباً 9000 ورکرز اس پروجیکٹ پر کام کررہے تھے۔ 1939 میں جنگ عظیم دوم شروع ہوئی تو پرورا میں اس عمارت کی تعمیر روک دی گئی اور تعمیراتی ورکرز کو ہتھیار ساز فیکٹریوں میں بھیج دیا گیا۔

عمارت کے 8 ہاﺅسنگ بلاک، تھیٹر اور سینما، سوئمنگ پولز اور فیسٹیول ہال کبھی بھی آباد نہیں ہوسکے۔ جنگ عظیم دوم کے دوران اتحادی فوجوں کی فضائی بمباری کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ہیمبرگ سے نقل مکانی کر کے ایک ہاﺅسنگ بلاک میں پناہ لے لی تھی۔ جنگ کے خاتمے کے بعد مشرقی جرمنی کی فوج نے پرورا کو ایک ملٹری آﺅٹ پوسٹ کے طور پر استعمال کیا۔
 

image

تاہم 1990 میں جرمنی کے دونوں بازوﺅں میں اتحاد کے بعد سے یہ عمارتیں خالی پڑی ہیں۔ یہ انتہائی وسیع کمپلیکس نازیوں کے ”تفریح کے تحت استحکام“ پروگرام (kraft durck freude frograne) کے تحت 20,000 وزیٹرز کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے منصوبہ کا حصہ تھا۔ اس کی تعمیر جرمن ورکرز کو فرصت کی سرگرمیوں میں شامل ہونے اور نازی پروپیگنڈا پھیلانے کے مقصد سے کی گئی تھی۔

آج یہ پوری عمارت سوائے ایک چھوٹے میوزیم اور ڈسکو کے خالی پڑی ہے۔ مقامی افراد پرورا کے عظیم البحثہ یادگاری اسٹرکچر کے باعث اسے ”کولوسس“ (colossvs) شمالی افریقہ اور روم کو تاراج کردینے والی وندال قوم کے ارکان نے توڑ پھوڑ دیں۔ برسوں کے غور و خوص اور بحث کے بعد پرورا کو ایک جدید ترین ہالی ڈے ریزورٹ میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

اس کے پانچ میں سے چار بلاکس پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو فروخت کیے جارہے ہیں۔ ڈیولپرز کا اپنا الگ ویژن ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ عمارت کو سیکڑوں ہالیڈے اپارٹمنٹس میں تبدیل کردیا جائے جس کے ہمراہ کیفے، ڈسکوز، ہوٹلز، سپورٹس ہالز اور سوئمنگ پولز بھی ہوں تاکہ دنیا بھر کے سیاحوں کو یہاں لانے کے لئے راغب کیا جاسکے۔
 

image

نازیوں کے ہاتھوں تعمیر ہونے والے اس جرمن ہوٹل کمپلیکس کو استعمال میں لانے کے لئے عشروں سے غور ہورہا تھا۔ تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے وہاں کم نرخ پر رہائشی سہولت کی فراہمی میں عدم دلچسپی کے بعد اس کا ایک حصہ 2004 ستمبر میں صرف 6,25000 یورو (770,320 ڈالر) کے عوض نیلامی میں فروخت کردیا گیا۔ فروخت شدہ جگہ میں ایک ہوٹل اور ووڈ لینڈ شامل ہے۔

نیلامی کے لئے ابتدائی قیمت 1,25000 یورو رکھی گئی تھی۔ تاہم ملک بھر سے ملنے والے اعتراضات کے بعد اس عمارت کو تاریخی یادگار قرار دے دیا گیا ہے جسے قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ کوئی بھی خریدار پورے کمپلیکس کو نہیں خرید سکے گا۔ کمپلیکس کے مزید کچھ حصے اس سال کے دوران فروخت کے لئے پیش کئے جائیں گے۔

حکومت نے اس یادگاری عمارت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات بھی کئے ہیں، پہلی بار ہیرارا جانے والوں کو 6 منزلہ عمارتوں کے پانچ یونٹس نظر آتے ہیں۔ تاہم وہاں 8 عمارات تعمیر کی گئی تھیں جن میں سے 3 تقریباً تباہ ہوچکی ہیں۔ اس عمارت سے متعلقہ نازیوں کے بہت سے منصوبے منسوب ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کی تعمیر اجتماعی قتل گاہ کی حیثیت سے عمل میں لائی گئی تھی تاہم بیشتر افراد اس نظریہ سے متفق نہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس کی تعمیر کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
 

image

ریوگین کونسل چاہتی ہے کہ ایک بلاک میں 500 بستروں کا ایک یوتھ ہاسٹل تعمیر کردیا جائے جس پر تقریباً 15 ملین یورو کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پرورا پورے جزیرے میں انتہائی خوبصورت ساحل ہے۔ ایک مقامی کونسلر کرسٹن کسز کا دعویٰ تھا کہ پرورا بالکل کیریبین بیچ کی طرح خوبصورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی حقیقت کے پیش نظر ہم نے یہاں انسانی آبادیاں بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تاہم ایک شاپ کیپر کیتھرائن کا کہنا تھا کہ اس قومی البحثہ عمارت سے ماضی کی بہت سی تلخ یادیں وابستہ ہیں یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی اکثریت یہاں نہیں آنا چاہتی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

There is a 10,000 room beachfront hotel that no has has ever stayed at. A hotel so huge it stretches over a staggering three miles and has 10,000 bedrooms all facing the sea. Prora lies on an extensive bay between the Sassnitz and Binz regions, known as the Prorer Wiek, on the narrow heath (the Prora) which separates the lagoon of the Kleiner Jasmunder Bodden from the Baltic Sea.