محرم کا پہلا شہید عمر ابن الخطاب ۔۔۔

حرم مکہ کا پاکیزہ ماحول تھا ، دوجہاں کے سردار میرے آقا و مولا احمد مجتبی محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم کے دست مبارک اٹھے یاقوتی لب کھلے اور ما ینطق عن الھوی والی مبارک زبان سے دعائیہ جملے نکلے کہ اے الله اسلام کو عزت اور غلبہ دے مکہ کے دو عمر میں سے ایک عمر سے ( مکہ مکرمہ میں عمر نام کے دو اشخاص تھے ایک عمر ابن الخطاب اور ایک عمر ابن الھشام ) ۔ میرے آقا صلی الله علیہ وسلم نے دونوں میں سے ایک الله سے مانگا - الله نے دونوں میں سے جو بہتر و اعلی اور نفیس تھا اسے چن کر بارگاہ مصطفی میں بھیج دیا - عمر ابن الخطاب الله رب العزت کا انتخاب تھے - اب اگر کوئی رو سیاہ عمر فاروق پر طعن کرتا ہے تو درحقیقت وہ الله کے انتخاب پر اعتراض کرتا ہے۔ میرا اور آپکا انتخاب غلط ہوسکتا ہے مگر الله رب العزت کا انتخاب غلط نہیں ہوسکتا- سوا لاکھ صحابہ میرے آقا صلی الله علیہ وسلم کے مرید تھے مگر عمر ابن الخطاب میرے آقا صلی الله علیہ وسلم کی مراد تھے ۔ جسے مانگ کر لیا جائے ، جسکی چاہت و طلب کی جائے اسے مراد کہتے ہیں ۔ عمرابن الخطاب کے اسلام قبول کرنے کے بعد اسلام مکہ میں ظاہر ہوگیا ۔ آپ سے پہلے مسلمان اپنے مذہب کو پوشیدہ رکھتے تھے ۔ ابن ماجہ اور امام حاکم ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی الله عنہ مشرف باسلام ہوئے تو جبرائیل نازل ہوئے اور عرض کیا - اے محمد صلی الله علیہ وسلم اہل آسمان حضرت عمر کے اسلام قبول کرنے کی مبارکباد دیتے ہیں۔ امام بخاری ابن مسعود سے روایت کرتے ہیں - جب سے عمر فاروق مشرف باسلام ہوئے اس وقت سے ہم باعزت ہی رہے ہیں ۔ امام بخاری اور امام مسلم حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر مجھے اس خدا کی قسم ہے جسکے قبضہ قدرت میں میری جان ہے - جس راستے سے تم چلو گے شیطان اس راستے سے کبھی نہیں گذرے گا - امام جعفر صادق علیہ سلام کا ایک فرمان مجھے یاد آرہا ہے آپ نے فرمایا جو شخص حضرت ابوبکر اور عمر رضوان الله علیھم اجمعین کو بھلائی سےیاد نہ کرے میں اس سے بیزار ہوں ۔ محبت اہلبیت کا دعوی کرنے والوں کو امام کے قول پر غور کرکے اپنی اصلاح کرنی چاہئیے۔

حضرت ابوبکر کی وفات کے بعد آپ مسند خلافت پر بیٹھے اور پہلا جملہ حمد وثناء کے بعد آپ نے کہا وہ یہ تھا کہ اے الله میں سخت ہوں مجھے نرم کردے اور میں ضعیف ہوں قوی کردے میں بخیل ہوں مجھے سخی کردے ۔ حضرت سلمان سے مروی ہے کہ انھیں حضرت عمر نے پوچھا کہ بتاؤ میں بادشاہ ہوں کہ خلیفہ ؟ سلمان نے عرض کیا کہ اکر آپ کسی مسلمان کے ایک درہم کو بیجا صرف کریں تو آپ بادشاہ ہیں خلیفہ نہیں ۔

آج جمہوریت کے علمبردار اربوں ڈکار جاتے ہیں کسی عوام کو کان و کان خبر نہیں ہوتی - مگر حضرت عمر قطرہ شہد بھی استعمال کرتے تھے تو رعایا سے اجازت لیتے تھے۔ خلیفہ بننے کے بعد کافی مدت تک آپ نے بیت المال سے کچھ نہ لیا مگر آپ کافی تنگدست ہوگئے تو صحابہ کے مشورے سے آپکا ماہانہ وظیفہ مقرر کیا گیا جس میں صرف دو وقت کا متوسط کھانا پینا ہوسکتا تھا ۔ آپ کے دور خلافت میں بیشمار فتوحات ہوئیں اسلامی سلطنت کی حدود قیصر و کسری تک پھیل گئیں ۔ آج جتنے اسلامی ملک ہیں یہ حضرت عمر کے صوبے ہوا کرتے تھے - چالیس لاکھ مربع میل پر ایسی کامیاب حکومت کی کہ دنیا آج تک دنگ ہے۔ آپ نے کنسی آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی سے پولیٹکل سائنس میں ایم اے کیا تھا ؟ آپ خود فرماتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں میرے باپ نے مجھے پانچ اونٹ لیکر دیے تو مجھے اونٹ چرآنے کی تمیز نہ تھی ، میں پانچ اونٹ ایک قطار میں کھڑے نہیں کرسکتا تھا مگر آج چالیس لاکھ مربع میل پر ایسی حکومت کررہا ہوں کہ اگر ایک بکری کا بچہ بھی بھوکا مرجائے تو عمر جوابدہ ہوگا ۔ آج جو روم سے لیکر ایران تک کو ایک مدنی قطار میں کھڑا کردیا ہے تو یہ کسی درسگاہ کا فیضان نہیں نگاہ مصطفی صلی الله علیہ وسلم کا فیض ہے ۔
چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
مرا دل بھی چمکا دے اے چمکانے والے

نگاہ مصطفی کا ہی فیضان ہے کہ کوئی صدیق اکبر بنا کوئی فاروق اعظم ، کوئی ذوالنورین تو کوئی حیدر کرار بنا، کوئی سیدالشھداء اور کوئی سیف الله بنا۔ حضرت عمر ابن خطاب کی خلافت کا دور ایک سنہرا دور تھا جسکے لا تعداد واقعات میرے دماغ کی ہارڈ ڈسک میں محفوظ ہیں مگر طوالت کے پیش نظر صرف اتنا عرض کروں گا کہ ٢٦ ذوالحج بروز بدھ کو ایک ابو لئولو مجوسی نے دو دھاری خنجر سے فجر کے وقت آپ پر وار کرکے آپکو زخمی کیا ۔ ان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آپ یکم محرم الحرام کو خالق حقیقی سے جاملے اور آقا صلی الله علیہ وسلم کے قدموں میں حجرہ سیدہ عائشہ میں دفن ہوئے ۔ طبرانی طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ ام المئومنین ام ایمن رضی الله عنہا نے حضرت عمر رضی الله عنہ کے شہید ہونے کے دن کہا آج اسلام کمزور ہوگیا ہے ۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186457 views System analyst, writer. .. View More