پاکستان میں فالج کا مرض عام ہے اور یہاں ہر 30 سے 40
سیکنڈ بعد ایک فرد فالج کا شکار بنتا ہے جبکہ ہر 4 منٹ بعد فالج کا کوئی
ایک مریض انتقال کر جاتا ہے- فالج کے پھیلنے کا ایک بڑا سبب عوام میں اس
حوالے سے درست آگہی کا نہ ہونا ہے- آج چونکہ دنیا بھر میں فالج کا عالمی دن
منایا جارہا ہے تو اس موقع پر ہم فالج کی علامات٬ علاج اور اس سے بچاؤ کے
بارے میں جانیں گے- یہ تمام معلومات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے
معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد مصطفیٰ سے خصوصی ملاقات کی- آئیے آپ بھی
جانیے کہ ڈاکٹر صاحب اس حوالے سے کیا کہتے ہیں:
ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ “ جب وقتی طور پر یا مستقل طور پر دماغ کو خون کی
فراہمی رک جاتی ہے تو اس انسان پر فالج کا حملہ ہوتا ہے اور یہ خون کے
لوتھڑے بننے کے سبب ہوتا ہے-
|
|
“ فالج کی انتہائی عام علامتوں میں منہ کا ٹیرھا ہوجانا٬ ایک جانب کا ہاتھ
اور ٹانگ کا کام کرنا چھوڑ دینا٬ اچانک نظر ختم ہوجانا٬ اچانک بولنے کی
صلاحیت کا متاثر ہونا شامل ہے- اس کے علاوہ انسان بے ہوش بھی ہوسکتا ہے یا
اسے چلنے پھرنے میں لڑکھڑاہٹ کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے“-
ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ فالج ایک ایسا بیماری ہے جو جان لیوا بھی ثابت
ہوسکتی ہے- فالج سے متاثر 20 سے 30 فیصد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں
جبکہ باقی 70 سے 80 فیصد کسی نہ کسی حد تک معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں“-
“ اگر ہم فالج کو سمجھ لیں تو 80 فیصد تک اس کے حملوں سے بچا جاسکتا ہے-
فالج صرف بوڑھوں کو ہی نہیں بلکہ اس کے مریضوں میں 20 فیصد نوجوان بھی شامل ہیں“-
ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ پاکستان میں فالج اس حد تک عام ہے کہ ہر 30 سے 40
سیکنڈ بعد کوئی نہ کوئی فرد اس کا شکار بنتا ہے جبکہ ہر 4 منٹ بعد کسی نہ
کسی فالج کے شکار مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے“-
|
|
ڈاکٹر شاہد کہتے ہیں کہ “ فالج سے بچاؤ ممکن ہے٬ ویسے تو عمر کے بڑھنے کے
ساتھ ساتھ فالج کا خطرہ بھی بڑھتا جاتا ہے اور اس کے علاوہ فالج کا خطرہ
جینز میں بھی موجود ہوتا ہے ان دونوں کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا لیکن اس کے
علاوہ بھی بہت سی ایسی چیزیں
ہیں جنہیں ہم کنٹرول کر کے فالج سے محفوظ رہ
سکتے ہیں“- جیسے کہ:
1- سال میں ایک سے دو مرتبہ بلڈ پریشر ضرور چیک کروائیں کیونکہ بلڈ پریشر
کی بیماری پاکستان میں عام پائی جاتی ہے اور 45 سال سے زائد عمر کا ہر
تیسرا فرد اس کا شکار ہوتا ہے- بلڈپریشر ایک ایسی بیماری ہے جس کی کوئی
علامت بھی ظاہر نہیں ہوتی- کئی لوگ سالوں سے اس کا شکار ہوتے ہیں لیکن یہ
اپنی اس بیماری سے ناواقف ہوتے ہیں- اگر آپ کا بلڈ پریشر زیادہ ہے تو اسے
کم کرنے کی کوشش کریں- اور کم کرنے کے لیے نمک کا استعمال کم کریں٬ دوائیں
باقاعدگی سے استعمال کریں- اگر آپ نے اپنا بلڈپریشر 10 سے 20 فیصد بھی کم
کر لیا تو اس کا مطلب ہے کہ فالج کا خطرہ 50 فیصد کم ہوگیا-
2- ذیابیطس یا شوگر کو کنٹرول میں رکھیں کیونکہ شوگر کی وجہ سے کولیسٹرول
خون کی شریانوں میں جمتا ہے اور شریان بند ہوجاتی ہے- اس لیے شوگر کو ضرور
چیک کرواتے رہیں خصوصاً ایسے افراد جن کے خاندان میں شوگر کے مریض موجود
ہیں انہیں تو ضرور شوگر چیک کروانی چاہیے- اگر آپ کی شوگر زیادہ ہے تو ضرور
دوائی استعمال کریں٬ خوراک کو کنٹرول کریں٬ ورزش کریں اور وزن کو کنٹرول
میں رکھیں-
3- کولیسٹرول کی زیادتی بھی فالج کا سبب بنتی ہے- کولیسٹرول کو ورزش اور
خوراک سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے- اس کے لیے آپ چربی اور چکنائی والی اشیا کا
استعمال کم کریں اور اضافی غذا بھی نہ کھائیں کیونکہ کھانا اضافی کھانے سے
ہمارا جسم اس میں سے مطلوبہ کیلوریز تو حاصل کر لیتا ہے لیکن اضافی کیلوریز
کو چربی میں تبدیل کردیتا ہے- یہی چربی شریانوں میں جم جاتی ہے اور ہمیں
نقصان پہنچاتی ہے-
|
|
4- سگریٹ نوشی کو ترک کریں- سگریٹ نوشی ہمارے ہاں عام پائی جاتی ہے- سگریٹ
پینے سے فالج ہونے کے خطرات میں 50 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے-
5- ورزش اور موٹاپا- آپ بھلے سے 40 سال یا اس سے زائد عمر کے ہوں لیکن اپنی
کمر کو 36 انچ سے کم رکھیں کیونکہ موٹاپا بہت زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے- اسی
طرح ورزش روزانہ کریں چاہے صرف 20 منٹ ہی کیوں نہ ہو- اگر روزانہ نہیں
کرسکتے تو ہفتے میں کم سے کم 5 مرتبہ تو لازمی کریں-
6- اگر کسی کو پہلے ہارٹ اٹیک ہوچکا ہے تو اس کے دل کی دھڑکن اکثر بےقاعدگی
کا شکار ہوجاتی ہے- ایسے شخص کو فالج ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں-
ایسے مریض کو چاہیے کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے خون کو پتلا کرنے والی
ادویات ضرور استعمال کرے تاکہ اس کے دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی کا خاتمہ
ہوسکے-
ڈاکٹر شاہد کہتے ہیں کہ “ فالج سے قبل فالج کی چند انتباہی حالتیں بھی ہوتی
ہیں جو اس بات کی جانب سے اشارہ کرتی ہیں کہ فالج ہوسکتا ہے- ان حالتوں میں٬
اچانک منہ ٹیڑھا ہوجانا٬ جسم کا ایک حصہ سُن ہوجانا٬ اچانک چکر آنا٬ اچانک
ایک آنکھ کی نظر ختم ہوجانا یا دو دو نظر آنا٬ شدید سر درد ہونا یہاں تک کے
بے ہوشی کے قریب پہنچ جانا یا وقتی طور پر یادداشت کمزور ہونا اور چند
منٹوں یا گھنٹوں بعد بحال ہوجانا شامل ہے- یہ تمام حالتیں اس جانب اشارہ
کرتی ہیں کہ آپ کے جسم میں کوئی نہ کوئی ایسی وجہ پیدا ہورہی ہے جو کہ فالج
کا باعث بن سکتی ہے“-
“ ایسی صورتحال میں ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں تاکہ بیماری کی تشخیص
کی جاسکے“-
ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ سائنس میں ترقی کے ساتھ ساتھ فالج کے علاج میں بھی
بہتری آئی ہے- اگر فالج کے مریض کو حملہ ہوتے ہی 3 سے 4 گھنٹے میں اسپتال
پہنچا دیا جائے تو اس کو مخصوص دواؤں اور انجکشن کی مدد سے مزید نقصان سے
بجایا جاسکتا ہے“-
ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ “ آپ کو چاہیے وقتاً فوقتاً ڈاکٹر سے اپنا اور
اپنی فیملی کا چیک اپ ضرور کرواتے رہیں تاکہ وقت سے پہلے آگہی حاصل ہوسکے
اور فالج سے محفوظ رہ سکیں“-
|
|
|