تعلیم کا کیا مقصد ہے؟

تعلیم یافتہ شخص وہ نہیں جس کے پاس بڑی بڑی ڈگریاں ہیں یا جس نے کسی اعلیٰ اور مہنگے اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔

درحقیقت تعلیم یافتہ شخص وہ ہے

جو ذہنی طور پر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہو، اور زندگی کے نشیب وفراز پر چلتے ہوئے ناکامیوں سے نہ گھبرائے۔ بلکہ حوصلہ و ہمت سے زندگی میں آنے والی مشکلات کا مقابلہ کرے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے کسی غلط راستے کو نہ اختیار کرے۔ جو یہ جانتا ہو کہ زندگی نام ہی اس جدوجہد اور کشمکش کا ہے جو اسے متحرک رکھے ہوئے ہے۔

جو اچھائی برائی میں تمیز کرسکے یعنی اسے یہ بات واضع طور پر معلوم ہو کہ اچھائی کا انجام اچھائی ہے اور برائی کا انجام برائی۔ اور وہ زندگی میں کامیابی یا اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے کسی برائی میں مبتلا نہ ہو بلکہ صرف وہی قدم اٹھائے جو اس کے لئے برائی کا سبب نہ بنے۔

جو نیکی بدی کا شعور ہو، یعنی وہ اپنی زندگی کے اصولوں کو وضع کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھتا ہے کہ اس کے کس عمل سے وہ گنہگار نہ ہو جائے۔ اور زندگی کی دوڑ میں کہیں بھی اپنی حد سے گزرے۔ جو خدا نے اس کے لئے بہتر بنایا ہے اس پر قناعت کرے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جو کسی کی دل آزاری کا سبب بنے یا کسی کو تکلیف پہنچے۔

جوجائز اور ناجائز کو پہنچانتا ہو۔ اپنی روزی حاصل کرتے وقت یا روز مرہ کے واقعات میں کوئی فیصلہ کرتے وقت اس بات کا احساس ہو کہ اس کے لئے کیا جائز ہے اور کیا ناجائز۔ زیادہ کی ہوس میں وہ کسی ناجائز طریقے کو نہیں اپناتا بلکہ جو کچھ اسے جائز طریقے سے حاصل ہوتا ہے وہ صرف اسی کے لئے کوشش اور جدوجہد کرتا ہے۔ اور اپنی اولاد کو بھی اسی بات کی تلقین کرتا ہے

جو دین اور دنیا کی سمجھ رکھتا ہوکہ اسے خدا نے یہ زندگی ضائع کرنے کے لئے نہیں دی ہے بلکہ اس نے مجھ پر جو ذمہ داریاں سونپی ہیں ان کا تعلق صرف اسی دنیا تک محدود نہیں ہے بلکہ مجھے میرے فرض کی اور ذمہ داریوں کی ادائیگی کا صلہ دنیا میں ملے نہ ملے مگر اللہ کے ہاں ضرور ملے گا ۔ اور میری کسی کوتاہی کی سزا اللہ تعالیٰ کی رضا پر منحصر ہے کہ وہ دنیا میں کسی مشکل ، مصیبت ، بیماری، تنگدستی یا کسی نعمت سے محرومی کی صورت دے یا معاف کردے ۔

جو مضبوطی کے ساتھ ایمان کی رسی کو تھامے رکھے۔ یعنی اسے یقین کامل ہو کہ غم اور خوشی کا تعلق اللہ کی ذات سے ہے وہ اگر کسی کو خوشی دیتا ہے یا غم دیتا ہے تو صرف ایک آزمائش کے لئے ۔ اور جس انسان کو یہ یقین ہو کہ اللہ کی مرضی کے بغیر نہ تو کوئی مشکل ٹل سکتی ہے اور نہ کوئی انسانی طاقت اس کی خوشی چھین سکتا ہے۔ تو وہ نہ تو کسی مشکل اور مصیبت سے گھبراتا ہےاورنہ خوشیوں کو پاکر وہ بے لگام نہیں ہوتا- اور زندگی کے راستوں پرکبھی اس کے قدم نہیں ڈگمگاتے۔

جس کی زندگی میں ایک توازن ہو۔ جو نہ مصیبت کے وقت گھبرا کر غلط راستوں کو اختیار کرے اور نہ خوشی کے موقعہ پر بے لگام ہوکر اپنی حدوں کو پھلانگے۔ کیوں کہ اسے یقین ہوتا ہے کہ ہرمصیبت یا پریشانی اللہ کا ایک امتحان ہے اوروہ اللہ کا امتحان سمجھ کر صبر وتحمل سےامتحان میں کامیابی کے جذبے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی کو متوازن رکھتا ہے۔ اسی طرح جب اللہ تعالیٰ اسے خوشیوں سے نوازتا ہے تو وہ بے لگام ہو کر اللہ کی بتائی ہوئی حدود کو پھلانگنے کی کوشش نہیں کرتا ۔ بلکہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے کہ اللہ نے اسے خوشیوں سے نوازہ ہے ۔

جس کی زندگی کا کوئی نہ کونی مقصد ضرور ہوتا ہے اور وہ کسی بھی ذمہ داری یا فرائض کی ادائیگی سے دور نہیں بھاگتا۔ بلکہ اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ اس سے کوئی کوتاہی نہ ہوجائے۔ اور وہ دکھ ہوں یا خوشیاں ہر حال میں اللہ کا شکر گزار بندہ بن کر رہنا چاہتا ہے ۔

جو کبھی کسی بندے سے کچھ پانے یا حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرتا اور اپنی انا وخوداری کو مجروح نہیں ہونے دیتا ۔ وہ جب بھی مانگتا ہے اللہ سے مانگتا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ دینے کی طاقت رکھتا ہے اور وہ ہی دے سکتا ہے اور اسی کے دینے سے انسان مطمئین بھی ہوتا ہے۔

اس لئے ایک ایسا شخص جس کے پاس بظاہر کی کوئی ڈگری نہ ہو جس نے کسی اعلیٰ اسکول میں تعلیم حاصل نہ کی ہو۔ مگرخود کو اشرف المخلوقات ہونے کے اعزاز کی اہمیت سے واقف ہو۔ اور اللہ کے دیئے ہوئے اس اعزاز کو قدر کرنا جانتا ہو۔ جو دین اور دنیا میں توازن رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو ۔ جو دین کی خاطر دنیا کو چھوڑ کر اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتا ہے اور نہ دنیا کی رنگینیوں میں گم ہو کر اللہ کے بتائے ہوئے راستے سے بھٹکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسا شعور اور سمجھ بوجھ سے نوازے۔ آمین
Kausar Ashfaq
About the Author: Kausar Ashfaq Read More Articles by Kausar Ashfaq: 6 Articles with 15737 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.