فاصلاتی نظام تعلیم -ترقی کا زینہ

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں جب انسان اپنی معاشی مسائل کو حل کرنے کی خاطر مختلف کاموں کو سرانجام دے رہا ہے۔وہ ایسے میں اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکتا۔ ایسے میں فاصلاتی نظام تعلیم کسی بھی انسان کو جو مزید تعلیم کا خواہشمند ہے کو موقعہ فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی نوکری کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کو مکمل کر سکے اور اپنی اس کمی کو پورا کر سکے جو وہ ادھوری تعلیم کے باعث اس میں تھی۔۔ پاکستان میں اگرچہ فاصلاتی نظام تعلیم کو پسند کرنے والوں کی تعداد کم ہے لیکن اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اس نظام تعلیم کی بدولت ہزاروں لاکھوں لوگ مستفید ہو چکے ہیں اور آج اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ معاشرے اور خاندان میں مثال سمجھتے جا تے ہیں۔ اگر وہ اس ذریعہ تعلیم سے فائدہ نہ اٹھاتے تو وہ ترقی کے مواقعوں سے محروم رہتے۔

فاصلاتی نظام تعلیم کی سب سے زیادہ ضرورت ہمار ے ملک کو ہے کیونکہ بہت سے لوگ جو اپنی معاشی مجبوریوں اور وسائل کی کمی وجہ سے باقاعدہ تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکتے مزید تعلیم حاصل کر سکیں ۔ اور دیہات میں رہنے والی بہت سی خواتین جن کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت شوق اور جذبہ ہے وہ رسم ورواج اور پردے کی پابندی کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں نکل سکتیں ۔ وہ خاص طور سے اس ذریعہ تعلیم کی بدولت اپنی سوچوں اور شعور کو وسعت دے سکتی ہیں۔ اور اپنے پاؤوں پر خود کھڑی ہو سکتی ہیں۔ مزید براں یہ کہ وہ گھر کے سربراہ کے کام کاج کے قابل نہ رہنے یا اس کے ساتھ مل کر اپنے گھر کے نظام کو بخوبی چلا کر اپنا اور اپنے بچوں کو پیٹ پال سکیں۔

اگر پوری دنیا میں اس بات کا سروئے کیا جائے کہ ’’کیا آپ ترقی کرنا چاہتے ہیں‘‘ تو غالباً99.9%لوگ اس سوال کا جواب ’’ہاں‘‘ میں دیں گے ۔ لیکن بہت سے افراد نامناسب حالات کی وجہ سے اپنے اپنے میدان میں ترقی نہیں کر پاتے ۔ اس کی بنیادی وجہ دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ تعلیم کی کمی بھی ہے۔ تعلیم کو بلاشبہ ترقی کا زینہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ تعلیم سے ہر انسان ترقی کے خواب دیکھنا شروع کر دے ۔اگر قسمت انسان کا ساتھ دے تو تعلیم کے بغیر بھی کامیابی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ لیکن ایسا دنیا میں بہت کم کم ہی ہوتا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ دوسرے عوامل کا کردار بھی کامیابی میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔

کم آمدنی اور غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جو مزید تعلیم جاری رکھنا چاہ رہے ہوں لیکن باقاعدہ طورپر سکول، کالج نہ جاسکتے ہوں وہ کم خرچ میں تعلیم حاصل کر کے اپنے خوابوں کی تعبیر پاسکتے ہیں۔اس ذریعہ تعلیم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ نوکری کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی جاری رہتی ہے۔ اور انسان تعلیم کی بدولت ترقی کی منازل بھی طے کر تا چلا جاتا ہے۔ اور اپنے محکمے میں یاکسی دوسرے ادارے میں اچھی پوسٹ پر فائز ہو جاتاہے اور ملک وقوم کی خدمت کر تا ہے۔

پاکستان میں فاصلاتی نظام تعلیمAIOUعرصہ دراز سے دے رہی ہے۔ اس نظام تعلیم میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ اور اسے ملک کی اولین فاصلاتی یونیورسٹی ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ سرکاری سطح پر ورچول یونیورسٹی  Virtual University نے بھی فاصلاتی نظام تعلیم کو اپنایا ہوا ہے ۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482202 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More