اسلام ایک بنیاد اور محرم الحرام

نئے اسلامی سال 1436ء ماہ محرم الحرام کا آغاز ہوچکا ہے، تمام اہل وطن اور تمام اہل مسلم کو نیا اسلامی سال بہت بہت مبارک ہوں، بارگاہ الہی میں دعا ہے کہ یہ نیا اسلامی سال اہل وطن اور پوری امت محمدی کے لیے امن سلامتی محبت خوشحالی کا باعث بنے، محرم کی آمد ہوں یا ماہ رمضان کی آمد ہوں یا ربیع الاول کی آمد ہوں، دیگر مذہبی تہوار کے موقع پر فرقہ وارنہ ہم آہنگی کے لیے اتحاد بین المسلمین کے اجتماعات منعیقد کیے جاتے ہیں، جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام مشائخ عظام اور ذاکرین ایک چھت تلے جمع ہوکر بیٹھتے ہیں، اور اتحاد بین المسلمین کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں، اور ایک دوسرے کے مسلک کا بھر پور احترام کرتے ہیں، اور اپنا قیمتی وقت نکال کر اس محفل میں تشریف لاتے ہیں، اور اجر کمایا کرتے ہیں، اللہ پاک انہیں مزید جزائے خیر عطا فرمائے امین،

ہم بسا اوقات اپنی کم علمی کج فہمی اور علم سے دور ہونے کی وجہ سے معمولی معمولی باتوں کو بھی سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، اس میں ہماری اپنی کوتاہیوں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے، بنیادی طور پر دین اسلام ایک شجر کی مانند ہے، ایک ایسے درخت کی مانند ہے، جس کی جڑیں زمین کے اندر دور دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اسی طرح زمین سے اوپر تناور درخت کا تنا ملت اسلامیہ کے ایک تنے کی طرح بڑھتے بڑھتے مختلف شاخوں میں تقسیم ہوکر سایہ دار درخت بن جاتا ہے، جس کی چھائوں میں تمام عقائد مسالک کے لوگ شدید گرمی میں جمع ہوکر انتہائی سکون حاصل کرتے ہیں، درخت کا تنا ایک ہی ہوتا ہے، مگر اسکی شاخیں مختلف ہوتی ہیں،

شاخیں مختلف ہونے کے باوجود تنے سے جدا نہیں ہوتی اور تنا بھی شاخوں سے جدا نہیں ہوتا، درخت کی مختلف شاخیں ہوجانے سے ہر شاخ علیحدہ درخت نہیں بنتی، ہر شاخ درخت کی شاخ تو ہوتی ہے، تنے کا حصہ ہوتی ہے، مگر کوئی شاخ خود ایک درخت نہیں ہوا کرتی، مختلف شاخیں ہونے سے درخت کی حیثیت بڑھتی ہیں، اسکے سائے میں گھنے پن میں اضافہ ہوتا ہے، کمی نہیں ہوتی، مختلف مسالک عقائد امامین اور ان کے ماننے والوں کا کردار بھی ایک تناور درخت کی شاخوں جیسا ہوتا ہے، اللہ ایک قرآن ایک اور نبی آخرالزماں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ایک ہیں، باقی سب مسالک و عقائد اور آئمہ اکرام دین اسلام کے تناور درخت کی شاخیں ہیں۔

میں تو ایک نا سمجھ کند ذہن کا طالب علم ہوں، کوئی غلطی سر زد ہوجائے تو معافی کا طلب گار ہوں، اپنی ناقص عقل کے مطابق جو خیالات اللہ تعالی نے میرے ذہن میں ڈالے ہیں، آپ تک منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہوں، ضروری نہیں کہ میرے ان خیالات سے اتفاق کیا جائے اختلاف بھی کیا جاسکتا ہے، ہم اتفاق اور اختلاف کرنے والے دونوں مکاتب فکر کا احترام کرتے ہیں، بات یہ ہے کہ درخت کی شاخیں الگ الگ ہونے سے وہ شاخیں الگ درخت نہیں بن جاتی،،، اس کا رشتہ تنے جڑ اور بنیاد سے ختم نہیں ہوتا، آپ سمجھ لیں کہ بنیاد اللہ وحدہ لا شریک کی ذات ہے۔ قرآن اور سرکار دو عالم تناور درخت ہیں،اور تمام مکاتب فکر اس کی شاخیں ہیں،

سوال یہ ہے کہ شاخیں جدا ہونے سے بنیاد اور درخت میں فرق نہیں آتا، درخت کی حثیت بنیاد کی مانند ہے، تو بنیاد تو ہمیشہ ایک ہی ہوتی ہے، شاخیں علیحدہ عیلحدہ ہونے کے باوجود بنیاد سے عیلحدہ نہیں ہوتی تو پھر اہل تشیع اور اہل سنت مسلک کے لوگ نماز مغرب بھی علیحدہ علیحدہ وقت پر پڑھتے ہیں، دوسری طرف آپ بولیں گے کہ شاخیں علیحدہ ہونے سے بنیاد پر فرق نہیں پڑتا تو بھائی لوگوں ہر شاخ پر پھول کھلنے سے پہلے کلیاں کھلتی ہیں، پھر کلیوں سے پھول بنتے ہیں، اور پھول کی نشوونما ہوتی ہے، اس کے حجم وزن اور خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے، جب شاخیں علیحدہ ہونے کے باوجود جدا نہیں ہوتیں تو پھر کیوں سنی مغرب کی نماز پہلے پڑھتے ہیں، اور اہل تشیع بعد میں پڑھتے ہیں،

کہنا یہ ہے کہ بنیاد ایک ہے، تناور درخت ایک ہے، اسکی شاخیں بھی جدا جدا ہوتی ہیں، لیکن ایک درخت میں سارے پھل ایک وقت میں ہی تیار نہیں ہوتے، چلے آپ بتائیں کوئی ایسا درخت جس میں سارے پھل پک کر ایک دن میں ہی تیار ہوجائے، بلکہ دن بہ دن تیار ہوتے رہتے ہیں۔ خوراک و آمدن کا سلسلہ طویل سے طویل تر ہوتا رہتا ہے، جتنا جزا کا سلسلہ ہوتا ہے،، جتنا ذکر الہی ہوجائے، تو جناب سمجھ لیں، پانچ منٹ پہلے نماز ادا کریں یا پانچ منٹ بعد ادا کریں مقصد نماز کی ادائیگی ہوتا ہے، ان بحثوں میں الجھنے کے بجائے ہمیں اپنی بنیاد کو دیکھنا چاہیے، کیا اہل تشیع اور اہل سنت میں اللہ کی وحدانیت پر اختلاف پایا جاتا ہے، لا الہ الا اللہ اللہ کی ذات پر شیعہ بھی یقین اور ایمان رکھتے ہیں، اور سنی بھی یقین اور ایمان رکھتے ہیں،

اسی طرح حج روزہ ہوں یا نماز زکوۃ یہاں بنیادی اصولوں پر شیعوں میں اور سنیوں میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا، جس طرح پھل ایک درخت کی مختلف شاخوں پر مختلف اوقات میں پک کر تیار ہوتے ہیں، تو پانچ منٹ پہلے یا بعد میں نماز پڑھ لینے سے مقصد اور بنیاد ختم نہیں ہوجاتا تعلق خدا وندی ختم نہیں ہوتا، اس کا فیصلہ نہ آپ کرسکتے ہیں، اور نہ میں کرسکتا ہوں۔ بلکہ روز محشر اللہ کی پاک ذات ہی فیصلا کریں گی کہ اللہ تعالی کس کی نماز قبول فرماتا ہے، یہ اللہ تعالی کا ہی فیصلہ ہے کہ وہ کس شاخ کو زیادہ مبارک سمجھتا ہے، آیا اس شاخ کو جس پر پہلے پھل تیار ہوا یا اس شاخ کو جس پر بعد میں پھل تیار ہوا، میری کسی بھی غلطی پر خدا راہ میری اصلاح کیجئے،

آپ مجھے بتائیں کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ خواہ بریلوی شعیہ دیو بندی ہوں اور ایک دوسرے مسلک کے ماننے والوں کو کافر بولو اور کنکریاں پتھر ماروں، انکی عبادت گاہوں پر حملے کروں، کس مسلک میں یہ تعلیم ہے کہ دوسرے مسلک کے ماننے والوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچائو ان کے عقا‏ئد کا مذاق اڑائو اور انکی تضحیک کرو،،، یہ کہاں لکھا ہے؟

الحمداللہ مذہب اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا، مذہب اسلام تو غیر مسلموں کو بھی کافر بولنے کا حکم نہیں دیتا، اور غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے سے بھی منع فرماتا ہے، ہمارا مذہب اسلام تو غیر مسلموں سے بھی حسن اخلاق سے پیش آنے کا درس دیتا ہے، بھائی چارے کا درس دیتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے، ہم سب مسلک کے ماننے والوں کو اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہیں،
Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 61233 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More