ٹی وی اور آپ

ایک وقت تھا کہ جب کسی کو یقین نہیں تھا کہ ہم تصویر اور آواز ایک ہی ڈبے میں اکٹھے سن سکیں گے۔ ریڈیو کی آمد کے بعد جلد ہی ٹی وی کے آنے سے یہ بات سچ ثابت ہوگئی۔ آج آپ ٹی وی کے آگے بیٹھیں پلکیں جھپکنا اور ریموٹ چھوڑنا بھول جاتے ہیں۔ ویسے ریموٹ پہنچ میں ہو اور ٹی وی کا چینل تبدیل کئے بنا خاصی دیر تک ایک ہی چینل پر اکتفا کیا جائے یہ کام بے حد مشکل ہے اور اکثریت کے لئے تو ناممکن ہے۔

اکثریت کا کہنا یہی ہے کہ وہ بیوی کے بغیر تو کچھ کھا سکتی ہے مگر ٹی وی کے بغیر کچھ نہیں کھا سکتے۔ اسکی وجہ یہی ہے کہ پہلے والی ویسی سناتی ہے جیسی انسان پورے دن کام کے بعد بالکل بھی سننا نہیں چاہتا۔ نسانی رویوں پہ ریسرچ کرنے سے پتہ لگا ہے کہ جو بچے ہیں ان میں چھ میں سے پانچ تو ضرور ٹی وی دیکھ کر ہی راات کو سوتے ہیں اور جو بڑے ہیں ان میں سے بھی چھ میں سے تین تو ضرور ٹی وی دیکھ کر ہی بستر تک جاتے ہیں۔

اب ظاہر ہے رات کو آُ پ ٹی وی پر کچھ بھی دیکھ کر جائیں گے تو آخر کو آُپکو رات بھر خوابوں مین بھی وہی سب کچھ نظر آنا شروع ہو جائے گا۔ اب آُ پ ڈریں نہ ڈریں بہت سی سکرین پر نظر آنے والی چزیں تو آپکو ڈرانے آئیں گی ہی۔ پھر دماغی ساخت کا جائزہ لینے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جو انسانی آنکھ ہے وہ ذیادہ تیزی سے حرکت کرتی ہے اور انسانی کان کے مقابلے ذیادہ دیر تک ایک جگی جمی رہ سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب سے ٹی وی آیا ہے ریڈیو کا رجحان بے حد کم ہو گیا ہے۔

پھر ٹی وی کو رات بھر دیکھنے کا جو مزہ ہے وہ اکثریت کو ہی دنیا کے باققی مزوں سے ذیادہ سوا لگتا ہے اور رات جس میں نیند اور کولٹی نیند اس لئے بھی ضروری ہے کہ جدید ریسرچ یہ بات ثابت کر رہی ہے کہ انسان کے دماغ کی مرمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ مرمت نہیں جو اکثر بیگمات کرنے کھڑی ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے لئے رات بھر کی نیند دنیا کی وہ واحد دوا ہے جو کہ دماغ میں پیدا ہونے والی بہت سی پیچیدگیوں اور مسائل کو حل کر دیتی ہے۔ مگر رات بھر جاگنا آپکی دماغی صحت کو کم کر دیتا ہے۔

کم تو ایک اور چیز بھی ٹی وی نے کر دی ہے اور وہ یہ ہے کہ آزادانہ خیالات اور رائے کا اظہار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں ہمیں لگتا ہے کہ ٹی وی سے ہماری ذہنی اور تصوراتی خاصیت پروان چڑھ رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ٹی وی وہ چیز ہے جس کی وجہ سے ہماری جو اپنی ایک صلاحیت ہوتی ہے سوچنے کی وہ پالش نہیں ہوتی۔ ٹی وی ہم سب ہی صرف تفریح و طبع کے لئے دیکھتے ہیں سو۔ اکثر بے معنی و بے مقصد پروگرامز دیکھے جاتے ہیں جو کہ ضروری نہیں کہ آُپکو واقعی فائدہ دے رہے ہوں صرف وقت کو ضائع کرتے ہیں۔۔ کیونکہ تھوڑی دیر کے لئے ایک چیز کو دیکھنا برا نہیں مگر جب گھنٹوں کی پروا کئے بغیر اسی ڈبے کے سامنے وقت بتا دیا جائے تفریح کا مقصد پیچھے اور بربادی ذیادہ ہوگی۔
 

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274041 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More