سیدنا امام حسین ؓ

برائے اشاعت:دس محرم الحرام

سیدنا حسینؓ نواسہ رسول ہیں،جگر گوشۂ بتول امت کے بے مثال پھول ہماری آنکھوں کے نور اوردل کا سرور ہیں ان سے محبت ہماراایمان ہے۔ہم اسی پہ جیناچاہتے ہیں اوراسی پہ موت کے طلب گار ہیں اس موقع پر حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمدطیب ؒ مہتمم دارالعلوم دیوبندکی ایک بہت ہی پیاری عبارت نقل کی جاتی ہے کہ حضرت حسین کی صحابیت قرآن کی دلالت حدیث کی صداقت محدثین ومؤرخین اوراصولیین وغیرھا تمام طبقات کے اتفاق سے ثابت شدہ ہے توقرآن وحدیث میں صحابہ کے جومناقب وفضائل اور احوال ومقامات وارد ہوئے ہیں وہ سب کے سب حضرت حسین ؓ کے لیے ثابت ہوں گے نیزصحابہ کے جوحقوق کتاب وسنت نے امت پر عائدکیے ہیں وہ سب کے سب حضرت حسین ؓ کے بھی ماننے پڑیں گے اسی کے ساتھ صحابہ کے خلاف اور مخالف اقدام کرنے والوں کاجوحکم ہے وہ بھی بلاشبہ مخالفین حسین ؓپرہوناناگزیرہوگا۔سوجہاں تک مقام صحابیت کاتعلق ہے اس کی عظمت وجلالت کے ثبوت میں اﷲ اوررسول سے زیادہ سچاکون ہوسکتاہے (شھیدکربلا صفحہ ۵۲)

قارئین !ٓج ان کا ذکرِخیرکیاجارہاہے جن کانام خودنبی کریم ﷺ نے رکھا ‘ان کا ذکر خیر کیا جارہاہے جن کے کان میں خودنبی کریم ﷺ نے اذان دی ‘ان کاذکرِخیرکیاجارہاہے جن کودیکھنے خودنبی کریم اﷺان کے گھر تشریف لایاکرتے تھے،ان کا ذکرِخیرکیاجارہا ہے جن کے رونے کی وجہ سے نبی کریم ﷺبے چین ہوجایاکرتے تھے‘ان کاذکرِخیرکیاجارہاہے جن کو نبی کریم ﷺ نے اپناپھول کہاہے۔ ان کا ذکرخیرکیاجارہاہے جن کا جسم مبارک نبی کریم ﷺ کے جسم مبارک کے مشابہ تھا۔وہ جن کا مبارک نام نبی کریم ﷺکی مبارک زبان پر آیااورباربارآیااورپیار سے فرماتے حسین رضی اﷲ عنہ)ان کے بڑے نازہیں ان کے نانانبی کریم ﷺہیں ان کی نانی حضرت خدیجۃ الکبریٰ ؓ ہیں۔ان کی خالائیں حضرت زینب،حضرت رقیہ ،حضرت ام کلثوم ؓ ہیں۔ان کی والدہ محترمہ خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنھااوروالد محترم حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ ہیں۔

ایک مرتبہ ایک شخص ملاجویزید کی وکالت کررہاتھامیں نے عرض کیاوہ صحابی نہیں ہے۔اس نے جب مزیدبات کی تومیں نے عرض کیامیں ان باتوں میں نہیں پڑتاچل ہاتھ اٹھا۔قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ مجھے حضرت حسین ؓ کے ساتھ اٹھائے اور تجھے یزید کے ساتھ پھر کیاتھااس کا رنگ سرخ ہوگیااورکہنے لگاایسی دعاہرگزنہ کرنا میں نے عرض کیاکہ قیامت میں اس کے ساتھ اٹھناتجھے پسند نہیں اوردنیامیں اس کی وکالت کرتے ہو؟ عرض کی ہم سب کے غلام ہیں۔ہم صدیقی بھی ہیں اورفاروقی بھی ہیں،ہم عثمانی بھی ہیں اورحیدری بھی ہیں،ہم حسنی بھی ہیں اورحسینی بھی ہیں اس بات پر ہم شہیدِکربلاحضرت سیدناحسین ؓ کاایک بہت ہی پیاراقول نقل کرتے ہیں۔آل محمدﷺ کے گروہ میں وہ لوگ داخل ہیں جوحضرت ابوبکرؓحضرت عمرؓحضرت عثمان ؓحضرت علی ؓحضرت معاویہ ؓکوگالی نہ دے(تاریخ ابنِ عسکرجلدنمبر۴صفحہ ۳۱۲)

حضرت حسین ؓ کی محبت میں ہم اتنے آگے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے کوئی مقابل نہیں ہے۔ظفراقبال نے کتنی پیاری آوازلگائی ہے۔
میں چلتے چلتے اپنے گھر کاراستہ بھول جاتاہوں جب اس کویادکرتاہوں توکتنابھول جاتاہوں
ضروری ضابطے ضروری فرائض قیمتی قدریں میں اس کودیکھ کرساراتماشہ بھول جاتاہوں
وہ حضرات بڑے مقام والے ہیں ان کی نسبت بڑی چیزہے ہم حسینی ہیں اور حسینی نسبت کی لاج رکھتے ہیں کتناخوبصورت شاعر نے منظرکھینچاہے۔
افضل ہے کل جہاں سے گھرانہ حسین کا نبیوں کاتاجدارہے ناناحسین کا
اک پل کی تھی بس حکومت یزیدکی صدیاں حسین کی ہیں زمانہ حسین کا

حضرت حسین ؓ کودوھرامقام حاصل ہے ایک صحابی ہیں اوردوسرے اہل بیت میں بھی شامل ہیں ہم یوں کہنا پسند کریں گے: حسین میرا،حسین تیرا ،حسین رب کا حسین سب کا۔۔۔۔۔حسین اگرنہ شہید ہوتا توآج گھرگھریزیدہوتا،قاری محمدعبداﷲ گوجرصاحب کاکلام ہے:
زندگی کوسامان محبت حسین کی زندگی کوارمان الفت حسین کی
نجات کوپروان نسبت حسین کی اچھائی کی پہچان عقیدت حسین کی

ہماری دعاہے اﷲ تعالیٰ اس تعلق اورنسبت کوقائم ودائم رکھے۔اﷲ تعالیٰ اپناخاص بندہ بناکران حضرات کا سچا اور سُچا غلام بناکر قیامت کے دن جماعت انبیاء ؑاور صحابہ کرامؓ اور اہلبیتؓعظام اور اولیاء اﷲ اور علماء حق کے غلاموں میں اٹھائے(آمین)٭٭٭٭٭٭
Ghulam Rasool
About the Author: Ghulam Rasool Read More Articles by Ghulam Rasool: 4 Articles with 4135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.