فرید الدین ؒشکر گنج کے سالانہ عرس کی تقریبات کا آغاز کردیا گیا

پنجاب کا علاقہ پاکپتن سابقہ (اجودھن) ویسے تو کئی اعتبار سے معروف ہے تاہم یہاں ایک ایسی ہستی بھی درگور ہے کہ جسِ دنیا فرید الدین ؒ شکر گنج کے نام سے جانتی ہے ۔بابافرید الدین ؒ پنجابی زبان کے پہلے اور مستند شاعر ہیں ۔ باباجیؒ کی شاعری انسان کو سادہ زندگی بسر کرنے اور دوسروں کے کام آنے کا درس دیتی ہے یہی وجہ ہے مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ خصوصاً سکھ برادری بھی آپ کی عقیدت مند ہے جبکہ سیکھوں کی مقدس کتاب گرنتھ میں بھی بابا فرید الدینؒ کا بارہا ذکر کیا گیا ہے اور بابا جی فرید الدینؒ کے کئی اشعار اور اشلوب بھی گرنتھ میں موجود ہیں جس سے یہ بات واضع ہوتی ہے کہ سکیھوں کے روحانی بزرگ بابا گرونانک کو بھی بابا جی حضور فرید الدین ؒ سے بے حد عقیدت تھی ۔ باباجی کو اپنے بچپن سے ہی دنیاوی لالچ اور دنیاداری کے کاموں کا ذرا شوق نا تھا اور آپ ایک دیندار شخصیت تھے جس کی ایک بڑی وجہ آپ کی والدہ (قرسم بی بی)کا طریقہ پرورش بھی تھا ،قرسم بی بی بابا جی ؒ کو بچپن سے ہی نماز پنجگانہ کی عادت ڈالنے کے لئے آپ بابا جیؒ کی جائے نماز کے نیچے شکر کی پڑیا رکھ دیا کرتیں کیونکہ آپ بابا جیؒ کو شکر تناول فرمانے کا بے حد شوق تھا جو آپ نماز کی ادائیگی کے بعد اپنی جائے نماز کے نیچے سے اٹھا کر تناول کرلیا کرتے ،ایک روز آپ کی والدہ کو شکر کی پُڑیا جائے نماز کے نیچے رکھنے کا یا د نا آیا مگر جب بابا جیؒ نے اپنے معمول کے مطابق نماز کی ادائیگی کے بعد جائے نماز کے نیچے سے دیکھا تو شکر کی پڑیا موجود تھی جو کہ آپ نے اٹھا کر کھا لی آپ کی والدہ جب یاد آیا تو انہوں نے باباجیؒ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ فرید تونے نماز ادا کرلی ہے تو بابا جی ؒ نے کہا کہ جی ماں جی میں نے نماز بھی ادا کر لی ہے اور شکر بھی کھا لی ہے ، اپنی والدہ کی جانب سے بہترین روحانی تربیعت کروانے کے باعث آپ بابا جی ؒ نے بچپن میں قرآن ِ پاک کو حفظ کرلیا تھا ،قرآن ِ پاک کو حفظ کے بعد آپ ؒ ملتان (کھوتو وال) تشریف لے گئے یہاں پر آپؒ کی ملاقات حضرت خواجہ بختیار کاکیؒ سے ہوئی جن کی تعلیمات اور روحانیت سے متاثر ہوکر آپ بابا جی فریدالدینؒ نے حضرت خواجہ بختیار کا کیؒ کے ہاتھ پر بیعت کی اور آپ کے ساتھ دہلی تشریف لے گئے یہاں کچھ عرصہ ٹھرنے کے بعد حضرت خواجہ بختیار کا کی ؒ نے آپ بابا جی فرید الدینؒ کو اُس وقت کے جودھن موجودہ پاکپتن آنے کا فرمان جاری کیا جس کی تکمیل ہوئی اور بابا جی ؒ پاکپتن تشریف لے آئے۔ بابافرید الدین ؒ کے والد ِ گرامی کا نام شیخ جمال الدین سلیمان ؒ تھا،آج دنیا سے 1280 صدی اسیوی کو آپ نے دنیا فانی سے پردہ فرما یا تاہم772 سال گزرنے کے باوجود آج بھی اگر آپؒ کے دربار پر عقیدت واحترام سے حاضری کا شرف حاصل کیا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بابا جی ؒ ابھی اٹھ کر اپنے ہجرے میں تشریف لے گئے ہوں ۔باباجی چیشتیہ سلسلہ کے پہلے روحانی بزرگ ہیں ہر سال پاکپتن میں پوری عقیدت واحترام سے آپ کے پانچ روزہ عرس کی تقریبات کو شیان شان طریقے سے منایا جاتا ہے ،اِس سلسلہ میں محرم الحرام میں ہونے والے اِس عرس کی ایک خاص اور اہم بات یہ بھی ہے کہ دربار میں ایک مخصوص دروازہ بھی ہے جس کو بہشتی یا جنتی دروازہ کہا جاتا ہے مختلف روایات ہیں مشہور ہیں اِس بہشتی دروازے کے لئے جن میں یہ بھی شامل ہے کہ حضرت خواجہ نظام الدین محبوبِ الہی ؒ (دہلی والے) کو خوا ب میں نبی آخر الزماں ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی جس میں آپ ﷺ نے اشارتاً یہ فرمایا کہ جو اِس یعنی بہشتی دروازے سے گزرے گا وہ فلاح پائے گا ،ہر برس اِس بہشتی دروازے سے کئی لاکھ عقیدت مند گزرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں یہ بہشتی دروازہ پانچ محرم کی شب بعد نمازِ عشاء دربار کے سجادہ نشین کے ہاتھوں اِس دروازے کی کفل کشائی کرواکر کھولا جاتا ہے جو کہ صبح نمازِ فجر سے قبل بند کردیا جاتا ہے اس دوران لاکھوں کی تعداد اِس بہشتی دروازے سے گزرنے کی سعادت حاصل کرتی ہے ،ضلعی انتظامیہ کے تمام محکموں نے گزشتہ سالوں کی طرح اس برس بھی دنیا بھر سے دربار پر عرس کے دوران آنے والے زائرین کے لئے خصوصی انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے جبکہ ضلعی پولیس نے دیگر اضلاع سے بھی سیکیورٹی کے لئے پولیس کی نفری منگوا رکھی ہے ۔دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے ایسے نیک بندوں کے طفیل دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی نصیب فرمائے آمین۔ اﷲ ہم سب کا حامی وناصر!
( روکھی سکھی کھا فریدا ،ٹھنڈا پانی پی،،،نا ویکھ پرائیاں چوپڑیاں تے ناترسا جی)
Chohdury Fateh Ullah Nawaz
About the Author: Chohdury Fateh Ullah Nawaz Read More Articles by Chohdury Fateh Ullah Nawaz: 18 Articles with 18637 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.