اے انسان وقت کی قدر جان
یہی تیری کامیابی کا راز ہے
|
ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا
دارومدار ہی وقت کی قدر پر ہے کیونکہ انہیں یہ احساس ہے کہ اگر ایک دفعہ وقت
نکل گیا تو کبھی واپس نہیں آتا۔ اور انسان اسی وقت کی وجہ سے آسمان کی بلندیوں
کو چھو لیتا ہے۔ اور ہر ترقی یافتہ ممالک سے مقابلہ کر سکتا ہے اور کوئی اس کو
آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔
وقت ہی ہمیں سکھلاتا ہے کہ اگر تم نے میری قرر نہیں کی تو میں واپس نہیں آؤں گا
اور اس کے کھونے کا احساس ہوگا۔ تو پھرمیری قدر کو جانے گا۔
پسماندہ ممالک میں ہمارا ملک پاکستان بھی آتا ہے۔ ہمارے ملک نے کبھی وقت کی قدر
نہیں کی۔ اگر وہ اس کی اہمیت کو جان لیں۔ تو اس کو کبھی بھی کسی مسائل کا سامنا
نہ کرنا پڑا۔ کیونکہ آج کل اس کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ اس کو
پسماندگی کی طرف لے کر جارہا ہے۔ اپنی قدر کھونے کا خدشہ ہے۔ ہمارے عظیم رہنما
نے جن کاوشوں سے اس ملک کو حاصل کیا ہم ان کی کاوشوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ان
عظیم رہنماؤں نے وقت کی قدر کا خیال رکھا۔ جب جا کہ ان کو یہ وطن حاصل کیا۔ اگر
ہم کام کو بڑھا چڑھا کر کرے گیں تو ہمیں کچھہ حاصل نہیں ہوگا اور وقت بھی ضائع
ہوگا۔ جس سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور ملک کی حکومت پر بھی اثر ہوتا
ہے اور عوام بھی اس کی لپیٹ میں آجاتی ہے۔
اگر اب بھی وقت کی قدرجان لیں ہر کا م کو وقت پر کریں تو ہمیں ترقی یافتہ ممالک
کے سامنے شرمندگی کا احساس نہ ہو۔ |