مسلمانوں کا اسلامی سال یکم محرم
سے شروع ہوتا ہے، اسلام میں ۴ ماہ بڑی وقّت اور اہمیت والے ہیں ،جن میں ایک
ماہ محرم بھی ہے ۔ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم محرم
کی نویں اور دسویں تاریخ کو باقاعدگی سے روزہ رکھتے تھے اور بے شمار
مسلمانوں کو معلومات کی کمی کی وجہ سے یہ پتہ نہیں ہے کہ یہ روزہ کس بناء
پر رکھا جاتا تھا اورمحرم کا احترام سب پر واجب کیوں ہے ۔قرآن پاک میں حضرت
موسیؑ کا ذکر تفصیلی طور پر کیا گیا ہے ۔حضرت موسی ؑ نے اپنی زندگی میں بے
انتہا جدوجہد اور مقابلے کئے مگر اﷲ کی توحید اور پیغام رسالت کو پہنچانے
میں کبھی لرزش نہ آئی ۔اس وقت کے حاکم سے آپ مکمل طور پر نبرد آزما ہوئے
اور اس کے زیر عتاب بھی آئے ۔حتکہ فرعون جیسے خود ساختہ خدا ،ظالم ،قاہر
اور بے راہ رو بادشاہ کومسلسل اﷲ کی توجیہ اور سیدھے راستے پر آجانے کی
دعوت جاری رکھی ۔حضرت موسی ؑ نے جب عوام الناس کو خدائی تعلیمات کے ذریعے
صراط مستقیم پر لانے کی سعی و کاوش جاری رکھی تو فرعون مکمل طور پر انتقام
لینے اور موسی ؑ کو ختم کرنے کا ارادہ کر بیٹھا مگر اس نے ایک وار یہ بھی
کیا کہ موسی ؑ کو جادوگر گردانتے ہوئے اعلان کروایا کہ تمام جادوگر اکھٹے
ہو کر موسی ؑ کے جادو کا مقابلہ کریں اور اعلان کیا کہ جو جادوگر موسی ؑ کے
جادو کومات دے کر، جھوٹا ثابت کر دے گا ،انھیں اپنی حکومت میں اعلیٰ منصب
،امارت و وزارت سے نواز دونگا ۔لہذا طے شدہ پروگرام اور جگہ متعین پر
جادوگری کا مظاہرہ ہوا ۔تمام جادوگروں نے اپنے اپنے جادو کر کے میدان میں
رسیاں پھینک دیں، جو دیکھتے ہی دیکھتے خوفناک سانپوں اور مختلف سائز کے اژ
دھے بن گئے ۔چونکہ موسی ؑدر حقیقت جادوگر نہ تھے لہذا یہ سب مناظر دیکھ کر
خوفزدہ ہوئے مگر اﷲ تعالیٰ کی طرف سے انھیں حکم ملا کہ اے موسی ؑ ڈرو مت
بلکہ اپنے ہاتھ میں پکڑا ہوا عصاء میدان میں پھینک دو ۔جونہی آپ ؑ نے ایسا
کیا تو وہ ایک بہت بڑے اژدھے میں تبدیل ہو گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے
تمام میدان صاف کر دیا، یعنی تمام سانپ اور اژدھوں کو نگل گیا ۔یہ دیکھ کر
فرعون بھی شدید خوفزدہ اور حیران ہو گیا مگر اپنے نامور جادوگروں پر سخت
غصہ کیا ۔کیونکہ اس نے محسوس کیا کہ موسی ؑ صرف ایک اکیلے ہیں اور یہ بے
شمار ہیں ۔لہذا اس نے سوچا کہ یقینا یہ سب جادوگر موسی ؑ سے ملے ہوئے ہیں
کیونکہ موسی ؑ صرف ایک اکیلے ہیں اور یہ بے شمار ہیں لہذا انھوں نے اپنی
ملی بھگت سے موسی ؑ کو سچا ثابت کر دیا ہے ۔اس حادثہ پر اس نے شدید غم و
غصہ کا اظہار کرتے ہوئے ،جادوگروں کو عبرت ناک سزائیں دیں ۔کیونکہ فرعون کو
یہ رنج ہوا کہ یہ جادوگر موسی ؑ کو ناکام اور پسپا کرنے کی بجائے اسے سچا
اور اس کے پیغام کو خدائی مشن کہہ کر اس پر ازخود ایمان لے آئے ہیں ۔اس کے
بعد فرعون نے موسی ؑ کو طرح طرح کی تکلیفیں اور امتحانات میں مبتلا کر دیا
مگر موسی ؑ ثابت قدم رہے حتہ کہ ایک روز ان سے نجات پانے کے لیے تنگ آکر،
موسی ؑ فرعون کا علاقہ چھوڑ کر، اپنے ماننے والوں کو ہمراہ لیکر نکل آئے
۔فرعون نے اپنے لشکر کو ہمراہ لیکران کا پیچھا کیا مگر خدائی حکمت ،معجزے
اور مدد سے موسی ؑ کی قوم دریا پار کر گئی اور فرعون اپنے لشکر کے ہمراہ
غرق ہو گیا اس طرح شکرانے کے طور پر انھوں نے ۱۰ محرم کا روزہ رکھا اور
باقاعدگی سے رکھتے رہے ۔ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی موسی
ؑ کی نجات کے شکرانے کو اہمیت دیتے ہوئے ۱۰ محرم کا روزہ اختیار کیا مگر
کچھ اس ترمیم کے ساتھ کہ نویں اور دسویں کا روزہ رکھیں گے ۔آپ نے اپنے
اصحاب کو بتایا کہ اس روزہ کا اجر اس حد تک زیادہ ہے کہ اس روزہ کو رکھنے
والے کے ،گزشتہ سال کے گناہ اﷲ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے ۔اس طرح یہ روزہ در
حقیقت موسی ؑ کی فرعون سے نجات کے شکرانے کا روزہ اور سنت رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم ہے ۔
اس ماہ محرم کی ایک دوسری اہمیت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس مہینہ کو خلیفہ
رسول دوئم کی شہادت بھی واقع ہوئی ۔یکم محرم یوم شہادت فاروق اعظمؓ ہے ،یہ
خلیفہ دوئم ،امام عدل و مالک اور دعائے حضور پاک ؐ ہیں ۔
آپ صبح کے وقت نماز فجر کی امامت فرما رہے تھے کہ ایک ماجوسی غیر مسلم نے
اپنے خنجر کی کاری ضربات لگا کر شہید کر دیا اور آپ ؓ ان جلیل القدر ہستیوں
میں سے تھے جنھوں نے اسلام کے لیے بے شمار قربانیاں دیں۔
تیسری ایک بڑی وجہ اس ماہ محرم میں جناب رسول اﷲ ؐ کے پیارے نواسے حضرت
امام حسین ؑ اور ان کے کے خاندان کے مقدس افراد کی شہادتیں ہیں ۔جو کہ
بلاشبہ صبرواستقامت ،جانثاری اور اطاعت الہی کی لازوال مثال اورنمونہ ہے
۔اگر ہم داستان اسلام کو بغور پڑھیں تو اسلام کے دامن میں، راہ خدا میں
ایسی ایسی داستانیں رقم ہیں کہ جنہیں شہداء اسلام نے، اپنے خون سے رنگین کر
کے، اسلام کو ہر لحظہ زندہ و تابندہ کیا ۔آج ہم تاریخ کے اوراق کو پلٹ کر،
اختلافی گفتگو اور محافل برپا کرنے کی بجائے اگر ان تمام اکابرین ،آئمہ
کرام اور عظیم ہستیوں کے لازوال مشن اور پیغامات کو اپنے لئے مشعل راہ بنا
لیں تو ہمیں یقینا دونوں جہانوں میں کامیابی و کامرانی نصیب ہوگی ۔
ماہ محرم میں کئی حکمتیں ہیں ۔اس ماہ میں حضرت آدم ؑ کے جسم اقدس کو بنا کر
اس میں روح پھونکی گئی ۔اور لوح ِ قلم بھی اسی ماہ وجود میں آئی ۔حضرت آدم
ؑ کی توبہ قبول ہوئی ،فرعون سے حضرت موسی ؑ کی قوم کو نجات ملی ،کشتئی نوحؑ
پہاڑ پر ٹھہری ،حضرت عیسی ؑ کی پیدائش ہوئی ،حضرت داؤد ؑ کی توبہ قبول ہوئی
،حضرت ایوبؑ کی تکلیف دور ہوئی ،اسی ماہ میں حضرت یونس ؑ مچھلی کے پیٹ سے
باہر آئے اور قیامت بھی ۱۰ محرم(یوم عاشورہ ) کو برپا ہوگی۔اس ماہ کے فضائل
و مناقب بہت زیادہ ہیں ۔ماہ محرم کو ’’ممنوع‘‘بھی کہتے ہیں کیونکہ اس ماہ
میں اسلام نے جنگ کرنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔چونکہ اس ماہ میں لڑائی جھگڑے
اور جنگ و جدل حرام ہے اور منع ہے اس لئے اس ماہ کو مقدس مانا گیا ہے اور
اس کا احترام سب پر لازم ہے ۔ |