آج والدین اپنی اولاد کی جائز نا جائز فرمائشیں پوری کرنے
کے لئے خود تنگی اٹھا لیتے ہیں اضافی محنت کرتے ہیں غرض ہر طرح کا جتن کرتے
ہیں کہ ان کو آسائشیں فراہم کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن اس بات کی زحمت نہیں کرتے
ہیں ان پر نظر بھی رکھیں کہ وہ کس طرح کی صحبت رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کن
لوگوں میں ان کا اٹھنا بیٹھنا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کہاں آتے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
والدین کی ذمہ داری اولاد کی ہر جائز ناجائز خواہشات کو پورا کرنا ہی نہیں
ان کی تربیت اور اصلاح کرنا بھی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ان کو ایک اچھا مسلمان
بنانا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ممکن نہیں کہ کوئی اچھا مسلمان ہو اور اچھا انسان نہ
ہو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تربیت صرف گھر میں نصحیت کرنے یا اچھے اسکول میں داخل کرا
دینے تک محدود نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اولاد باہر کیا کرتی ہے اس پر نظر رکھا بھی
تربیت اور اصلاح کا ایک اہم حصہ ہے۔
بچوں کی صحبت
ہے ذمہ والدین کا‘ ہو
اچھوں کی صحبت |