دوستی دشمنی

ایک دفعہ کا ذکر ہے سیمی اور بنٹی دونوں اکٹھے بیٹھے آئس کریم کھا رہے تھے۔ وہ دونوں بونے اپنے گھر کے باغیچے میں بیٹھے اسٹرابیری آئس کریم کا مزہ لے ہی رہے تھے کہ وہاں سے ایک جادوگرنی کا گزر ہوا۔ جس نے اپنا مخصوص کالے رنگ کا چُغّہ پہن رکھا تھا۔ بونوں کے قریب سے گزرتے ہوئے اچانک اس کے چُغّے کا ایک پہلو سیمی کی آئس کریم سے مس کھا گیا۔ یہ دیکھ کر سیمی کا چہرہ خوشی سے تمتما اٹھا۔ اس نے بنٹی کو بتایا کہ آج میرا خوش قسمتی کا دن ہے۔ جادوگرنی کے پلو کا میری آئس کریم سے ٹکرانا ظاہر کرتا ہے کہ آج میں جو بھی خواہش کروں گا وہ پوری ہو جائے گی۔ کیونکہ میری آئس کریم خواہشوں کو پوری کرنے والی آئس کریم بن گئی ہے لیکن ابھی وہ یہ سب کچھ بنٹی کو بتا ہی رہا تھا کہ بنٹی نے ایک خواہش ظاہر بھی کر دی اس نے مزید چھ آئس کریموں کی خواہش کی اور چشم زدن میں چھ آئس کریمیں اس کے سامنے حاضر ہو گئیں سیمی حیرانگی اور غصے سے بنٹی کی طرف دیکھنے لگا پھر اس نے بنٹی کو مزید خواہش کرنے سے روکا۔ کیونکہ جادو کی آئس کریم اس کی ہے لہذا اسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کوئی خواہش کرے لہٰذا اب وہ خواہش کرتا ہے کہ یہ تمام آئس کریم غائب ہو جائے۔ یہ الفاظ جیسے ہی اُس کے منہ سے نکلے آئس کریم غائب ہو گئی حالانکہ ابھی بنٹی نے آئس کریم سے صرف ایک دو چمچ آئس کریم اپنے منہ میں منتقل کی تھی۔ لہٰذا اب وہ انتہائی غصے میں تھا وہ چلایا کہ سیمی تم نہایت کمینے ہو‘ میں نے ہمیشہ ہر چیز تم سے بانٹ کر کھائی ہے اب میں دوبارہ خواہش کرتا ہوں کہ آئس کریم واپس آجائے۔ اسی لمحے آئس کریم دوبارہ حاضر ہو گئی اور بنٹی اُسے کھانے میں جت گیا اور میں دوبارہ اس آئس کریم کو جانے کا حکم دیتا ہوں۔ سیمی چلایا اور آئس کریم دوبارہ غائب ہو گئی اچھا یہ بات ہے بنٹی نے دونوں ہاتھ کمر پر رکھے اور خواہش کی کہ ٹھنڈی یخ آئس کریم سیمی کی کمر پر انڈیلی جائے اُس کے منہ سے یہ الفاظ نکلنے کی دیر تھی کہ سیمی کمر پر ٹھنڈی آئس کریم لگنے سے ادھر اُدھر بھاگنے لگا۔ اس کے منہ سے صرف اوہ اوہ کی آوازیں نکل رہی تھیں۔ کیونکہ ٹھنڈی یخ آئس کریم آہستہ آہستہ اُس کی گردن سے نیچے کی طرف سفر کر رہی تھی اور سیمی متواتر بنٹی کو برا بھلا بھی کہہ رہا تھا۔ آخر سیمی نے خواہش کی کہ گرم گرم چائے بنٹی پر انڈیلی جائے۔ اب بنٹی کا رقص شروع ہو گیا وہ تڑپتا اُچھلتا سیمی کی منت کرنے لگا کہ وہ مزید اسے نہ جلائے۔ کیونکہ گرم گرم چائے نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا تھا لیکن جیسے جیسے بنٹی تڑپتا سیمی قہقہے لگاتا‘ اس بات نے بنٹی کو غصے میں آگ بگولا کر دیا۔ اب اس نے بدلہ لینے کے لئے خواہش ظاہر کی کہ سیمی کے جوتے غائب ہو جائیں اور اس کے قدموں تلے خار پُشت چوہے آ جائیں۔ پھر وہی ہوا بیچارے سیمی کے جوتے غائب ہو گئے اور اس کے قدموں کے نیچے کئی چوہے آنے لگے جن کی پشت پر کانٹے ہوتے ہیں۔ سیمی بھاگنے کی کوشش کرنے لگا وہ اُچھلتا کودتا چوہوں سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا کہ وہ اس کے پائوں کے نیچے نہ آ جائیں مگر جیسے ہی اس کے ننگے پائوں زمین کی طرف آتے۔ چوہوں کے پشتانی کانٹے اس کے پیروں میں چبھ جاتے اور اُس کے منہ سے چیخیں نکلنے لگتیں۔ جب تک سیمی نے چوہوں کے غائب ہونے کی خواہش ظاہر کی سیمی کے پائوں چھلنی ہو چکے تھے اور وہ درد سے کراہ رہا تھا۔ پھر اُس نے انتہائی غصے بھری نگاہوں سے بنٹی کی طرف دیکھا جواب خوفزدہ دکھائی دے رہا تھا کہ اب سیمی پتا نہیں کیا جوابی خواہش کرتا ہے اس سے پہلے کہ بدلے میں سیمی کوئی خواہش کرتا۔ بنٹی جلدی جلدی سیمی کو کہنے لگا کہ ہم دونوں بیوقوف ہیں اور خواہشیں بلاوجہ ضائع کر رہے ہیں۔ آئو ہم دونوں ان چیزوں کی خواہشیں کرتے ہیں جو واقعی ہمیں چاہیے ہیں بجائے اس کے کہ ہم ایک دوسرے کو ہی تکلیف میں مبتلا کرتے رہیں۔ چلو ٹھیک ہے ورنہ اس دفعہ میرا ارادہ تمہیں سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں غرق کرنے کا تھا۔ سیمی اپنے زخمی پائوں میں جوتا پہنتے ہوئے بولا ارے نہیں سیمی۔ مجھ پر اتنا بڑا ظلم نہ کرنا۔ یاد کرو آخر ہم دوست ہی تو ہیں اور ہمیشہ ایک دوسرے کی مصیبت میں کام آتے رہے ہیں۔ بنٹی تقریباً روتے ہوئے بولا۔ بس پھر ٹھیک ہے اپنی خواہش کرنا بند کر دو کیونکہ جادو کی آئس کریم میری ہے۔ اب میں ہی ہر خواہش کروں گا تمہیں جو چاہیے ہو گا وہ تم مجھے بتایا کرو گے۔ تم ہرگز خود کوئی خواہش نہیں کرو گے تم سن رہے ہو نا! سیمی نے بنٹی کو فیصلہ سناتے ہوئے بتایا ٹھیک ہے بنٹی نے ہار مانتے ہوئے سیمی کو یقین دلایا۔ اب تم ہی مجھے بتانا کہ میں کب نئی خواہش کروں۔ ٹھیک ہے اب میں اپنے لئے ایک خواہش کرنے لگا ہوں سیمی نے بنٹی کو بتایا پھر اس نے آنکھیں بند کر کے ایک منٹ کے لئے سوچا میری خواہش ہے کہ میرا لباس سونے کی تاروں سے بنا ہوا ہو۔ اسی وقت سیمی کی خواہش پوری ہو گئی۔ اس کی جرابیں‘ جوتے‘ سر پر پہنا ہوا ہیٹ اور سارا لباس سورج کی روشنی میں جگ مگ کرنے لگا کیونکہ وہ سب کچھ سونے کی تاروں سے بنا ہوا تھا بنٹی کی حیرت کے مارے چیخ نکل گئی ارے سیمی تم تو بالکل شہزادے لگ رہے ہو۔ سیمی مہربانی فرما کر میرے لئے بھی اسی لباس کی خواہش کر دو۔ مجھے یہ بہت بھلا لگ رہا ہے بنٹی گڑ گڑایا لیکن سیمی نے سونے کے لباس کی بجائے بنٹی کے لئے چاندی کے لباس کی خواہش کی وہ نہیں چاہتا تھا کہ بنٹی اس کی طرح خوبصورت دکھائی دے بنٹی کو اس بات کا بہت افسوس ہوا اور وہ چاندی کی تاروں سے بنے لباس میں بھی منہ بسور رہا تھا۔ اتنی دیر میں سیمی نے اپنے لئے ایک اور خواہش کا اظہار کر دیا اس دفعہ اس نے اپنے لئے ایک بہت خوبصورت گھوڑا منگوایا۔ چشم زدن میں ایک انتہائی جاذب نظر سیاہ گھوڑا باغیچے میں اٹھکیلیاں کر رہا تھا۔ بنٹی لباس والی زیادتی بھول کر بچوں کی طرح تالیاں بجانے لگا اور سیمی کو گزارش کرنے لگا کہ اسے بھی بالکل ایسا ہی گھوڑا چاہئے مگر سیمی ہرگز یہ نہیں چاہتا تھا کہ بنٹی اس کی برابری کرے لہٰذا اُس نے بنٹی کے ساتھ پھرناانصافی کرتے ہوئے اُس کے لئے ایک خاکستری رنگ کے گدھے کی خواہش کی۔ جو اسی لمحے سیمی کے گھوڑے کے ساتھ کھڑا ڈھیچوں ڈھیچوں کر رہا تھا بنٹی گدھے کو دیکھ کر غصے سے چلا اٹھا۔ سیمی تم حد سے کمینے ہو تم نے سونے کی بجائے مجھے چاندی کا لباس دلوایا اور اب گھوڑے کی بجائے میرے لئے تم نے یہ منحوس گدھا منگوا لیا ہے میری خواہش ہے کہ یہ سب کچھ غائب ہو جائے۔ اس کے کہتے ہی فوراً گھوڑا اور گدھا غائب ہو گئے اور ساتھ ہی سونے اور چاندی کے لباس بھی۔ سیمی نے انتہائی غصے سے بنٹی کو گھورا پھر وہ دوڑتا ہوا بنٹی کی طرف گیا اور قریب پہنچ کر اُس نے بنٹی کی ناک پر زور سے ایک گھونسا رسید کیا۔ بنٹی درد سے کراہ اٹھا اب بنٹی کی باری تھی وہ جواباً بڑھا اور اُس نے سیمی کو دھکے سے نیچے گرادیا۔ سیمی کا سر باغ میں پتھر سے بنی کرسی کے پائے سے ٹکرایا وہ اٹھ کر بیٹھ گیا اور زور زور سے رونے لگا بنٹی بھی رو رہا تھا کیونکہ اب اس کی ناک سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ میر۔۔ی۔۔نا۔۔ک وہ سسکیاں لے رہا تھا میر۔۔۔ا۔۔۔۔س۔۔۔ر سیمی بھی روتے ہوئے سر پکڑے بیٹھا تھا آئو اندر چلیں تم پانی سے اپنا خون صاف کرنا اور میں اپنے سر پر پڑے گھومڑ کی ٹکور کرتا ہوں۔ اس دفعہ سیمی نے ہمدردی دکھانے میں پہل کی۔ وہ دونوں ایک دوسرے سے افسوس کرتے ہوئے گھر کے اندر چلے گئے۔ سیمی نے بنٹی کے ناک سے خون صاف کیا اور بنٹی نے سیمی کے سر کے گھومڑ کی ٹکور کی۔ سیمی نے بنٹی سے جنگ بندی کی درخواست کی۔ ابھی تک ہم نے اپنی سب خواہشوں کو ضائع کر دیا ہے تمہیں اس بات کا بخوبی علم ہے بنٹی‘ سیمی نے بنٹی کو یاد دلایا بنٹی روتے ہوئے بولا کہ میں کب لڑنا چاہتا ہوں۔ آئو ایک دوسرے کے لئے مثبت اور اچھا سوچنا شروع کریں۔ جب تک ہم باغیچے میں تھے تم نے اپنے لئے اچھی خواہش کیں اور میرے لئے بری۔ لیکن اب جیسے ہی ہم باہر جائیں گے۔ ہم اپنی خواہش ضائع نہیں کریں گے۔ میں تمہارے لئے اچھی خواہش کروں گا اور تم میرے لئے کرنا۔ بنٹی نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور سیمی نے فوراً اس تجویز کو مانتے ہوئے آمادگی کا اظہار کردیا۔ وہ دونوں دوبارہ باہر باغیچے میں گئے اور ابھی ایک دوسرے کے لئے اچھی اچھی خواہش سوچ ہی رہے تھے کہ اچانک سیمی کی نظر ایک ایسی چیز پر پڑی جس سے اس کے اوسان خطا ہو گئے۔ ان کی آئس کریم جو وہ سورج کی تمازت میں باغیچے میں پڑی ہوئی چھوڑ گئے تھے وہ مکمل پگھل چکی تھی اور پڑوسیوں کی پالتو بلی نیلو اسے چاٹ رہی تھی۔ ذرا سوچئے جادو کی آئس کریم اور نیلو بیگم اسے ہضم کئے جا رہی تھیں۔ سیمی نے نیلو کو بھگانے کی کوشش کی مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ اب وہاں آئس کریم کہاں بچی تھی۔ آئس کریم کے ختم ہوتے ہی جادو بھی ختم ہو گیا تھا یہ انتہائی دکھ اور تکلیف دہ بات تھی۔ سیمی کی آنکھوں سے جیسے ساون کی جھڑی لگ گئی بنٹی کی آنکھوں سے بھی آنسوؤں کی برسات رواں تھی۔ ہمیں سارے دن میں کیا ملا۔ ٹوٹی ہوئی ناک اور سر کا گھومڑ‘ سیمی بولتے وقت ہچکیوں سے رو رہا تھا کوئی بات نہیں بنٹی نے سیمی کے گلے میں اپنی باہیں حمائل کرتے ہوئے کہا اگلی دفعہ ہم احتیاط سے کام لیں گے لیکن سیمی کا خیال تھا کہ اس طرح کا موقعہ انہیں دوبارہ نہیں مل سکتا اور واقعی قارئین زندگی کو سنوارنے کا خدا تعالیٰ ایک آدھ بار ہی موقعہ دیتا ہے جو اُس سے فائدہ نہیں اٹھاتے وہ زمانے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 274606 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More