مضبوط دفاع، مضبوط پاکستان

کہتے ہیں طاقتور کے آگے دلیل کا رگر ثابت نہیں ہوتی اگر آپ کے پاس قوت ہے تو آپ خواہ کتنے ہی غلط کیوں نہ ہوں آپ کی بات مانی جائے گی۔اگر آپ اس صلاحیت سے محروم ہیں تو آپ خواہ کتنے حق پر ہوں آپ کی شنوائی نہیں ہوگی آج کی دنیا میں یہی اصول چل رہا ہے۔وہ ممالک جو آج دفاعی و اقتصادی لحاظ سے طاقتور ہیں وہ دنیا پر حکمرانی کر رہے ہیں اور جو کمزور ہیں وہ طاقتوروں کے مظالم کا شکار ہیں۔ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین صرف اس وجہ سے حل نہ ہوسکے کہ مسلمان ممالک مطلوبہ دفاعی قوت سے محروم ہیں۔اسرائیل اور بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں کا جواب دینے کی بھرپور استطاعت نہیں رکھتے ورنہ یہ مسائل کبھی کے حل ہوچکے ہوتے۔اگر ہمیں دنیا میں پروقارانداز میں زندہ رہنا ہے اور سر اٹھا کر چلنا ہے توشمشیر و سناں کو اولیت دینا ہوگی۔اگر کمزور رہیں گے تو دشمن کو جارحیت کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ جرم ضعیفی کی سزابھی بھگتتے رہیں گے پاکستان اس تجربے سے گزر چکا ہے اور تین بار دشمن کی جارحیت کا نشانہ بن چکا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان دفاعی خود کفالت کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس نے بعض دوست ممالک بالخصوص چین کے تعاون سے دفاعی سازوسامان میں خود کفالت کا سفر شروع کر رکھا ہے جس میں بہت سی کامیابیاں اس کے حصے میں آئی ہیں۔

حال ہی میں پاکستان نے ایٹمی و روایتی ہتھیارلے جانے والے شاہین ون اے حتف فور میزائل کا کامیاب تجربہ کیاہے جو ۹۰۰ کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔ میزائل نے بحیرہ عرب میں اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا جو پاکستان سائنس دانوں اور انروں کی دفاعی صلاحیت کے حصول میں ان کی لگن،پیشہ وارانہ مہارت اور عزم کا منہ بولتاثبوت ہے ۔شاہین ون اے مقامی وسائل سے تیارکردہ ایسا میزائل ہے جو اپنے نشانے کی بہترین درستگی کی وجہ سے اہم میزائل سسٹم میں سے ایک ہے۔پاکستان نے چند روز قبل بھی ۱۵۰۰ کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل کا تجربہ بھی کیا تھا اور حالیہ تجربہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے اور دشمن کو وارنگ بھی کہ اگر اس نے جارحیت کی کوشش کی تواس کا کوئی شہر ہمارے میزائلوں کی زد سے نہیں بچ سکے گا۔یہ ہماری دفاعی ایٹمی صلاحیت ہی ہے جو دشمنوں کو جارحیت سے باز رکھے ہوئے ہے ورنہ وہ کب کے پاکستان پر چڑھائی کر چکے ہوتے۔ہمارا ازلی دشمن سرحدوں پر فوجیں جمع کر کے اورلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر کے ہمیں مر عوب کرنے کی کوشش کرتا رہتاہے مگر جب ہمارے دشمن دیکھتے ہیں کہ یہاں غزنوی کھڑے یہاں سنتری کھڑے ہیں تو وہ تلملا کر رہ جاتے ہیں۔بھارت اس وقت دنیا کے اسلحہ کا سب سے بڑادرآمد کنندہ ہے لیکن اب وہ اسلحہ کا سب سے بڑا ڈیلر بھی بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ میں بھارت نے ۲۰۰ سے زیادہ پرانے طیاروں کی جگہ ایک ارب ڈالر سے زائد کے جدید ہیلی کا پٹر خرید ے ہیں۔گزشتہ تین سالوں میں اس نے اسلحہ کی درآمد پر ۱۴ ارب ڈالر خرچ کیے جن میں سے پانچ ارب ڈالر کا اسلحہ اس نے امریکہ سے خریدا جب کہ روس سے چار ارب ڈالر کا خریدا۔بھارت کی موجودہ مودی حکومت بھارت پر اسلحہ کا سب سے بڑا درآمد کنندہ کا لیبل ختم کر کے تمام فوجی سازوسامان کی ملک کے اندرتیاری کے علاو ہ اسے سب سے بڑا درآمد کنند ہ ملک بنانا چاہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے بھارت کی دفاعی سازوسامان کی نجی مینو فیکچر ننگ کمپنیوں کے لیے ۶۰ فی صد لائسنس کی ضروریات کو ہٹا دیا ہے۔بھارت کی یہ تمام تر دفاعی تیاریاں پاکستان اور چین کے خلاف ہیں۔اس کو دونوں ملکوں کی یہ دوستی ایک آنکھ نہیں بھاتی۔اس لیے ہمارا ازلی دشمن پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے والی سازشوں میں پیش پیش رہتا ہے۔ یہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی تحریک کا سر خیل رہا ہے اور افغانستان میں پاکستان دشمن ایجنٹوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر حملے بھی اس کی ذہنی اختراع ہیں۔تمام حربوں کا موثر دفاع تبھی ہوسکتا ہے کہ پاکستان ملٹری ہارڈویر میں خود کفیل ہواس لیے حکومت پاکستا ن اس شعبے پر خاص توجہ دے رہی ہے اور اس کے لیے پاک افواج کو تمام ممکنہ وسائل فراہم کر رہی ہے۔

Ibn-e-Shamsi
About the Author: Ibn-e-Shamsi Read More Articles by Ibn-e-Shamsi: 55 Articles with 38849 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.