بیلجیم کی پولیس نے ایک نوجوان پاکستانی کھلاڑی عاصم
عباسی کو پبلک ٹرانسپورٹ میں کرکٹ بیٹ ساتھ رکھنے پر دہشت گرد قرار دے دیا
ہے جس کے بعد انہیں اہلخانہ سمیت بیلجیئم میں رہنے کے حق سے محروم کردیا
گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے بیلجیم پولیس کی جانب سے بائیس سالہ عاصم کی ایک ایسی تصویر
پھیلائی گئی جس میں انہیں بظاہر مسلح اور ہتھیار تھامے ہوئے دکھایا گیا اور
اس تصویر کے باعث بیلیجم کی عوام خوف کا شکار ہوگئے-
|
|
عاصم حسین نے جب اپنی تصاویر اخبارات میں دیکھیں تو فوراً پولیس سے رابطہ
کرتے ہوئے انہیں اصل حقیقت سے آگاہ کیا کہ وہ اس وقت مسلح نہیں تھے بلکہ وہ
اس وقت نیٹ پریکٹس کے لیے جارہے تھے اور ان کے ہاتھ ہتھیار نہیں کرکٹ بیٹ
تھا-
عاصم حسین کا مزید کہنا تھا کہ بارش کی وجہ سے بلے کو میں نے اپنی گیلی شرٹ
سے ڈھانپ رکھا تھا کیونکہ بلے کے گیلے ہونے کی صورت میں گیند کو درست انداز
میں کھیلنا میرے لیے مشکل ہوجاتا۔
پولیس سے خود رابطے اور اپنی صفائی دینے کے باوجود عاصم حسین اور ان کے
اہلخانہ کے تمام سات افراد کو بیلجیئم میں رہنے کے حق سے محروم کردیا گیا۔
یہاں تک کہ اس ناکردہ جرم کی پاداش میں عاصم کے والد کو پاکستانی سفارتخانے
کی نوکری سے بھی فارغ کردیا گیا اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے
پاکستان کو ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے-
|
|
پاکستانی سفارتخانے نے اس حوالے سے اپنا کوئی بھی ردعمل ظاہر کرنے سے صاف
انکار کردیا ہے۔
عاصم حسین کا کہنا ہے کہ ' رہائش کے حق سے محروم ہونے کے بعد میری تعلیم
بھی ادھوری رہ گئی اور میرا سب کچھ ختم ہو گیا ہے '- |