اسکول وکالج سے لڑکیوں کے نکلنے والے ٹرِپ:ایک لمحۂ فکریہ

اسلام میں شرعی قوانین کی پاسداری کے ساتھ سیروسیاحت اورتفریح کی اجازت

حضر کے لغوی معنی ہے ظاہر ہونا،روشن ہونا۔اس لیے صبح کے اجالے کو اسفار کہاجاتاہے چونکہ سفر کے ذریعہ دوسرے شہروں،ملکوں کے حالات ظاہرہوتے ہیں اس لیے اسے سفرکہتے ہیں۔شرعی اعتبار سے سفر کے مختلف احکام ہے۔سفرکاحکم اس کے مقصد کی طرح ہے یعنی حرام کام کے لیے سفرکرنا حرام،جائز کے لیے جائز ،فرض کے لیے فرض اور سنّت کے لیے سنّت۔حج فرض کے لیے فرض،جہاد وتجارت کے لیے سنّت ہے کیونکہ یہ کام خود سنّت ہے،روضۂ مصطفی ﷺکی زیارت کے لیے سفرواجب ہے کیونکہ یہ زیارت واجب،دوستوں کی ملاقات،نکاح وختنہ میں اہل قرابت کی شرکت،اطباء سے علاج کرانے کے لیے سفرجائزکیونکہ یہ چیزیں خودجائزہیں۔ چوری ڈکیتی کے لیے سفر کرناحرام کیونکہ یہ کام خود حرام ہیں۔غرضیکہ سفرکاحکم معلوم کرناہوتواس کے مقصد کاحکم دیکھ لو، جیساسفرکامقصد ویساسفرکاحکم۔قرآن کریم میں سفرہجرت،مشائخ سے ملاقات کے لیے سفر،بھائی کی تلاش کے لیے سفر،علاج کے لیے سفر،ملاقاتِ فرزند کے لیے سفر،روزی حاصل کرنے کے لیے سفر،تبلیغ کے لیے سفراورحصول علم کے لیے سفرکا ذکر موجود ہے۔ان تمام اسفار کی طرح قرآن حکیم میں سیر کاذکر بھی موجود ہے۔رب فرماتاہے:زمین میں سیر کرواور دیکھوکہ کفار کاکیاانجام ہوا‘‘۔(پارہ4،سورہ آل عمران،آیت 137)

اسلام فطری مذہب ہے اور انسان فطرتاًسیروتفریح کادلدادہ ہے۔کبھی انسان محض تفریح طبع کے لیے تفریحی مقامات کی سیرکرتاہے تو کبھی سکون کی تلاش میں ۔اسی طرح اسکول وکالجز میں ٹرپ کاسسٹم بھی سیر ہی کاحصہ ہے۔مختلف اوقات میں اسکول وکالجز کی جانب سے مختلف مقامات پر ٹرپ کاشیڈول ترتیب دیاجاتاہے۔اس طرح کااہتمام کبھی سال میں ایک مرتبہ ہوتاہے اور کبھی ایک سے زائد مرتبہ۔کالجز کی جانب سے ایک دن سے لے کر دس دنوں تک ٹور آرگنائز کئے جاتے ہیں۔کالجز کی جانب سے اس طرح کے پروگرامات ہونے بھی چاہئے،یہ اسکولی کلچرکاحصہ ہے،اس قسم کے ٹورزپر کسی بھی شخص کوکسی قسم کا اعتراض بھی نہیں ہوسکتا۔مگر سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیالڑکے اور لڑکیوں کوایک ساتھ ٹرپ میں لے جانا درست ہے؟یاکالجز کی لڑکیاں جو سن شعورکے ساتھ سن بلوغ کوپہنچ چکی ہوتی ہیں انھیں کئی کئی دنوں کے لیے ٹرپ پرلے جانا کیساہے؟اس سلسلے میں یہ امر ملحوظ خاطر رہے کہ ابتدائی عمر، جس میں بچے صنفی جذبات سے عاری ہوتے ہیں اور ان میں ایسے احساسات پیدا نہیں ہوتے، مخلوط ٹرپ کی گنجائش ہے اورنو، دس سال کی عمر تک ابتدائی درجات کی تعلیم میں سیر وسیاحت کا اشتراک رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن جب بچوں میں جنسی شعور پیدا ہونے لگے اور ایک حد تک بھی (کلی طور پر نہ سہی) ان میں صنفی جذبات کی پہچان ہوجائے، تو ایک ساتھ ان کی ٹرپ، آگ اور بارود کو ایک جگہ جمع کرنے کی مانند ہے اور اس کے کیانقصانات ہوسکتے ہیں وہ اہل دانش پر مخفی نہیں ہے۔ عورت اور مرد میں کشش جنسی بالکل طبعی اور فطری ہے اور دونوں جب باہم ملیں گے اور کوئی مانع نہیں ہوگا، تو رگڑسے یکبارگی بجلی کا پیدا ہوجانا یقینی ہے۔

اسلام کا نقطۂ نظر اس حوالے سے بالکل واضح، بے غبار، ٹھوس اور سخت ہے کہ ایک مرد یا عورت کے لیے کسی غیرمحرم کے ساتھ مل بیٹھنا کجا ،ایک دوسرے کی طرف نگاہ اٹھاکر دیکھنے کی بھی قطعاً گنجائش نہیں،عورتوں پر جہادفرض نہیں حج فرض ہے مگر مذہب احناف میں ہیکہ عورت اگر مکہ معظمہ سے تاحد سفردورہوتواس پر بغیرمحرم حج فرض نہ ہوگا۔(مراۃ المناجیح ، جلد چہارم ، ص 104)فرمایاگیاکہ عورت اگر بغیر محرم یاشوہرکے حج کوگئی تو گنہگارہوئی مگرحج کرے گی توحج ہوجائے گایعنی فرض تو اداہوجائے گامگرگنہگار ہوگی۔(قانون شریعت،حصہ دوم،ص18)قارئین کرام!غور فرمائیں کہ اسلام تو عورت کوتنہاحج پرجانے کی اجازت نہیں دیتا،بھلا اس قسم کے تفریحی پروگرام کی اجازت کب ممکن ہے۔

غور کیجیے کہ ایسا ٹور جہاں لڑکے اور لڑکیاں دونوں ایک ساتھ ہوں، پھر دونوں کی نشست گاہیں بھی ایک ساتھ ہوں اور ان سب پر طرفہ یہ کہ عریاں ونیم عریاں بازو، لب ہائے گلگوں، چمکتے ہوئے عارض، چشم ہائے نیم باز، بکھری ہوئی زلفیں؛ بلکہ سارا سراپا ’’انا البرق‘‘ کا منظر پیش کررہا ہو،تو کیا فریق مقابل اپنے ذوقِ دید اور شوقِ نظارہ کو صبر وشکیبائی کا رہین رکھے گا یا بے تابانہ اپنی نگاہوں کی تشنگی دور کرنے کی سوچے گا؟ پھر جب جمال جہاں آرا پوری تابانیوں کے ساتھ دعوت نظارہ دے رہا ہو، تو اس کی دید کی پیاس بجھے گی کیوں؟ وہ تواور تیز تر ہوجائے گی اور جام پر جام چڑھائے جانے کے باوصف اس کا شوق دیدار ’’ہل من مزید‘‘ کی صدائے مسلسل لگائے گا۔اور شیطان ایسے موقعوں پر کبھی نہیں چوکتا، جب اس کا شکار پوری طرح اس کے قبضے میں آجائے ۔چنانچہ معاملہ صرف دید ہی تک محدود رہ جائے، یہ ناممکن ہے، اس سے بھی آگے بڑھ کر گفت وشنید تک پہنچتا ہے، پھر․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․․اور بالآخر وہاں تک پہنچ کر دم لیتا ہے، جس کے بیان سے ناطقہ سربہ گریباں اور خامہ انگشت بہ دنداں ہے اور اس قسم کے حادثات کوئی ضروری نہیں کہ یونیورسٹیز اور کالجز کے احاطوں ہی میں رونما ہوں؛ بلکہ رسل ورسائل اورآئے دن کے مشاہدات یہ ثابت کرتے ہیں کہ کالجز کے کلاس روم، شہروں کے پارک اور پبلک مقامات اور اس قسم کے ٹورز تک کی بھی کوئی قید نہیں ہے۔
بوئے گل، نالۂ دل، دودِ چراغِ محفل
جو تری بزم سے نکلا، سو پریشاں نکلا

ایسے پر آشوب اورہلاکت خیز ماحول میں بھی اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے، تو ہرنیاطلوع ہونے والا سورج بنتِ حوا کی عزت وناموس کی پامالی کی خبرنو لے کرآئے گا اور پھر دنیا بہ چشم عبرت نگاہ دیکھے گی کہ وہ مقامات، جو انسان کو تہذیب وشائستگی اور انسانیت کا درس دینے، قوم ووطن کے جاں سپار خادم اور معاشرے کے معزز وکامیاب افراد تیار کرنے کے لیے منتخب کیے گئے تھے؛ محض حیوانیت وبہیمیت اور شہوت رانی وہوس کاری کے اڈے بن کر رہ جائینگے۔ (الاماشاء اﷲ)ممکن ہو کوئی یہ کہے کہ کئی کالجز میں لڑکوں لڑکیوں کی ایک ساتھ نہیں بلکہ الگ الگ ٹرپ نکالی جاتی ہے،تومیرے معززومحترم بزرگوں ودوستو!ایک دن کی بات ہوتوجدامگرکیااس طرح نوجوان لڑکی کوبغیرکسی محرم کے کئی دن اور کئی راتوں کے لیے ٹرپ میں بھیجناکیا درست ہو سکتا ہے ؟ کیا فکرمند ماں باپ اپنے بچوں کو اس طرح کے ٹورزکی اجازت دینگے؟کیاحساس اساتذہ اس طرح کے سیروتفریح کے پروگرامات آرگنائز کرینگے؟ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر ٹرپ میں ایساہی ہوگا،یہ چند خدشات تھے جن سے منہ نہیں موڑاجاسکتا۔ہاں!اس کے ازالے کی بھرپورکوشش کی جاسکتی ہے۔اس کے لیے کچھ اس طرح کاپروگرام ترتیب دیاجاناچاہئے کہ بچوں کی سیر بھی ہوجائے،کالج منیجمینٹ یاحکومتی اداروں کے شیڈول کی تکمیل بھی ہوجائے اور اسلامی احکام کی خلاف ورزی بھی نہ ہو۔اس ضمن میں جیدعلمائے کرام ومفتیان عظام سے رابطہ کرنامفید ہوگا۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731530 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More