اکیسویں صدی کی ہیر اور اس کا پیار

فیس بک پر ایک نازک سی موٹی موٹی آنکھوں والی، مغربی ملبوسات میں پوز لیتی گورے گورے ہاتھوں والی آپ کو بلا وجہ ایڈ کر لیتی ہے۔ ٹوئیٹر پر وہ اپنے آپ کو رپورٹر اور صحافی لکھتی ہے۔ رنگ برنگے کھانوں کی تصاویر اپ لوڈ کرتی ہے۔ خاص کر فاسٹ فوڈ، چاکلیٹ ملک، کیک- پھر دھڑا دھڑ موبائل نمبروں کا تبادلا ہوتا ہے، سکائپ پر گھنٹوں باتیں اور پھر عاشق کے بن بلائے خود کو دعوت دیتی دبئی کا ٹکٹ منگواتی ہے-

دبئی میں برانڈڈ اشیاء کی شاپنگ، روز روز پانچ چھ نئے کپڑوں کے جوڑے اور دو چار شوز، ایپل کا میک بک، آئی فون، گولڈ کا ہار چوڑیاں، ہر روز ہزار درہم کا ری چارج، برج خلیفہ کے فائیو سٹار ہوٹل، بڑے بڑے ریستورانوں میں بڑے بڑے بل، لانگ ڈرائیو، ساحل سمندر پر پارٹیاں، سہیلیوں کے لیے تحائف، چھوٹے بھائی کے لیے موبائل

اور آخر میں جب الو کا پٹھہ بنک کرپٹ ہو جاتا ہے تو سالی کے گھر سے رشتے کے لیے جو لسٹ آتی ہے وہ تو لگتا ہے پرنس ولید بن طلال کا کوئی ذاتی ملازم بناتا ہے۔ لکھا جاتا ہے۔

کوٹھیاں کتنی ہیں، کتنے پلاٹ ہیں، گاڑیاں کتنی ہیں، مرسیڈیز تو ہو گی، بزنس کیا کرتے ہو، کتنے ملکوں میں بزنس کرتے ہو، ڈیفنس میں گھر تو ہوگا، ہمارا تو بنگلہ ۲ کنال کا ہے تم کو بھی دو کنال کے بنگلے خریدنے پڑیں گے، فارم ہاوس تو ضرور ہو، بھئی ہم تو کھاتے پیتے گھر سے ہیں، لڑکیاں جو چاہتی ہیں خریداری کرتی ہیں۔

پاگل کا پتر لٹ لٹا کر دل کو دلاسے دیتا جب کبھی پاکستان جاتا ہے اور کمالیہ کی کچی بستی سے اپنی 2005 کی کرولا لے کر گزرتا ہے تو ایک گندے کپڑوں میں لڑکا جو فیس بک پر ہوبہو اس چڑیل کے بھائی جیسا نظر آتا ہے اسے دیکھ کر تو جیسے مسٹر عاشق کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

پیچھا کرنے پر لڑکا زیر تعمیر گھر میں گھس جاتا ہے۔ گھر کا دروازہ کھلا ہے۔ گاڑی بیچ بازار روک کر جب مسٹر عاشق اندر نظر ڈالتا ہے تو اندر دو لڑکیاں ایک دوسرے کے سر کو کھنگال رہی ہوتی ہیں۔ بالوں میں چھپی لڑکیوں کو پہچاننا فٹبال کے میدان میں سوئی ڈھونڈنے کے مترادف لگتا ہے۔ ایک ٹوٹی پھوٹی سوزوکی مہران جس کے ٹائر کی جگہ اینٹیں پڑی ہوتی ہیں۔ یکا یک ایک موٹی آنٹی نمودار ہوتی ہے جس سے مسٹر عاشق سکائپ پر باتیں کر چکا ہوتا ہے وہ مسٹر عاشق کو پہچانتی تو ہے لیکن انجان ہونے کی اداکاری کرتی بولتی ہے "وے ڈرائیور کی گل آ؟ کی ساڑی سوزوکی چوری کرنی آ؟ چل ٹر دا ہو نہیں تے میں لیاواں پھیر سوٹا"

"اللہ جانے وارث شاہ نے ہیر لکھ کے تے مسٹر عاشق دے پیو نے ٹیپ ریکارڈر تے سنا سنا کے مسٹرعاشق دا بھلا کیتا یا بیڑا غرق
Chaudhry Muhammad Rashid
About the Author: Chaudhry Muhammad Rashid Read More Articles by Chaudhry Muhammad Rashid: 46 Articles with 31534 views Honest Person.. View More