گلشن اہل حق کا گوہرنایاب ،مولاناعبدالقیوم ربانیؒ

حضرت مولانا قاری عبدالقیوم ربانیؒ کی شخصیت کسی تعارف کی مختاج نہیں ہے دور حاضر کے اکثر جید علماء کرام ان کی زندگی کے روشن پہلوؤں اور عظیم کارناموں سے واقف ہیں آپ کو داعی خلافت وکیل ناموس صحابہ مجاہد اسلام خطیب اہل سنت مقرر شعلہ بیان کے القابات سے یاد کیا جاتا تھا بریلوی مسلک کے نامور عالم دین مولانا خان محمد قادری سابق پرنسپل دارالعلوم محمدیہ غوثیہ داتا نگر بادامی باغ لاہور نے ایک مرتبہ آپ کی دینی سیاسی سماجی فلاحی خدمات اور تصوف و درویشی کا اعتراف کرتے ہوئے آپ ؒ کو قطب بادامی باغ قرار دیا آپ کی زندگی چھپے ہوئے ولی کامل کے اسرارو رموز کا سراپا تھی اکثر لوگ حضرت ربانی ؒ کو صرف مولوی ہی سمجھتے تھے لیکن جو ان کے قریب ہوئے ان کی زندگی کو مشاہداتی نظر سے دیکھا تو ان کی شخصیت کے قائل ہو گئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مسلک سے ہوتا ان کی زندگی کے چند پہلوؤں پر چند سطور لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں تا کہ دور حاضر کے علماء کرام حضرت ربانی ؒ کی زندگی کے اہم گوشوں سے رہنمائی حاصل کریں ان کی زندگی کا اکثر حصہ دروس قرآن ،غلبہ دین،تحفظ ناموس رسالت و ناموس صحابہؓ کے لئے گزرا۔ متعدد بار دین متین کی خاطر جیلوں کو آباد کیا لیکن کلمہ حق کہنے سے باز نہ آئے میرے شیخ و مربی حضرت مولانا عبدالقیوم ربانی ؒہیں انکی زندگی پر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو آپؒ ایک بے مثال،مقرر شعلہ بیاں،خطیب نقطہ داں تھے جو سامعین کو اپنے سحر خطاب میں جھکڑ لیتے جب حضرت خطاب فرما رہے ہوتے تو یوں محسوس ہوتا جیسے الفاظ ہاتھ باندھ کر کھڑے حضرت سے کہ رہے ہوں کہ ہمیں بھی شرف گویائی دے کر عظمت دیں،آپؒ کی تقریریں توحید و سنت ،عظمت و مدحت صحابہؓ شان اولیاء اﷲ پر مبنی ہوتی تھیں جن کا کثیر ذخیرہ ملک کے طول عرض میں احباب کے پاس موجود ہے۔

تعلیمی میدان میں آپ ؒ نے جامعہ انوریہ تعلیم القرآن قذافی کالونی بادامی باغ لاہور کی بنیاد رکھی اس سے قبل محلہ کرم نگر بادامی باغ میں چھوٹی سی مسجد صدیقیہ حنفیہ میں امانت و خطابت سے اشاعت دین کا کام کیا جامعہ انوریہ تعلیم القرآن سے سینکڑوں کی تعداد میں شاگرد تیار کئے اسوقت جامعہ انوریہ کے تعلیم یافتہ بعض علماء قراء حفاظ اشاعت دین کے سلسلے میں تعلیمی ادارے قائم کئے ہوئے ہیں اکثر دینی مدارس میں بطور مدارس دین کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

حضرت قاری عبدالقیوم ربانیؒ زندگی کے اکثر لمحات میں علماء کرام کو ذمہ داریوں کا احساس دلانے میں نظر آئے اس سلسلے میں علماء کنونشنز کا اہتمام فرماتے حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کو علماء کی تربیت کے لئے اکثر مدعو کرتے شب و روز علماء سے رابطے کر کے کنونشن انعقاد پذیر ہوتے مگر خاص بات یہ تھی کہ کنونشن کے دعوت نامے میں حضرت قاری صاحب اپنا نام تک نہ لکھوانے الداعی کی جگہ خاکسار (راقم) کا نام لکھواتے انکی زندگی میں انکے زیر سایہ آخری علماء کنونشن چند سال قبل مسجد صحابہ کرامؓ راوی روڈ لاہور میں منعقد کروایا جسمیں مولانا زاہد الراشدی مولانا عبدالروف فاروقی و دیگر جید علماء کرام کو جملہ علماء کرام کی مجلس میں خطاب کے لئے مدعو کیا گیا ۔

افغانستان پر امریکی حملے کے نتیجے میں اسلامی حکومت کے خاتمے نے حضرت ربانیؒ کو بہت رنجیدہ کیا اس کے بعد آپ ؒ نے فکری انداز میں غلبہ اسلام کے لئے کام کیا اسلامی تحریک طلبہ کی بنیاد رکھی ،متحدہ علماء رابطہ کونسل تحریک احیائے انسانیت مسلم مزدور اتحاد ،مسلم لائنرزونگ مسلم ایجوکیشن کونسل جیسے اہم ادارے قائم کر کے منظم کام شروع کیا ملک کے طول و عرض میں دورے کیے۔
اسلامی تحریک طلبہ کے پلیٹ فارم سے خلافت کانفرنس عزم نو سیمینار ،تحفظ نظریہ پاکستان سیمینار بہار مصطفیﷺ کانفرنس ،دفاع پاکستان سیمینار ،سیکولر پاکستان نامنظور سیمینار ہر سال منعقد کروانے میں تحریک کے احباب کی حوصلہ افزائی اور سرپرستی فرمائی۔

حضرت مولانا عبدالقیوم ربانیؒ کی زندگی کا ایک پہلو خدمت انسانیت ہے جس میں وہ پیش پیش نظر آئے غریب، لاچار، بے سہارا افراد کی قانونی امداد ان کے مسائل حل کروانے میں مولانا کو بہت دلچسپی تھی اگر کوئی آپ ؒ کا مخالف بھی کسی غرض سے آپ ؒ کے پاس آ گیا تو انہوں نے فوراً اس کا مسئلہ حل کروا دیا آپ ؒ کے پاس عیسائی ہندوبھی اپنے مسائل کے حل کے لئے آیا کرتے تھے اُپؒ نے ان کو بھی کبھی مایوس نہ کیا خدمت خلق میں اس قدرشغف تھا کہ اگر کوئی رات کے 2یا 3بجے آپ کے پاس آیا تو آپؒ اس کے ساتھ چل دیئے انکا ر نہیں کیا ایک مرتبہ عوامی مسائل حل کرنے کے سلسلے میں مشورہ ہوا کہ حضرت آپ ٹائم ٹیبل بنا لیں فرمایا بعد میری ضرورت پڑی تووہ کہا جائیں گے۔

غریب بچیوں کی شادی کے لئے جہیز کا بندوبست آپ نے کیا اور کئی غریبوں کے گھروں میں آپؒ راشن پہنچاتے رہے۔

حضرت مولانا قاری عبدالقیوم ربانیؒ کا تعلق اہلسنت والجماعت حنفی دیو بند مکتبہ فکر سے تھا لیکن آپ متعصب نہیں تھے اکثر راقم کے ہمراہ میلاد مصطفیﷺ کی محفلوں میں بطور مرکزی خطیب جایا کرتے تھے سیرت النبیﷺ کا تقریر کا آپؒ کو خاص ملکہ تھا ایصال ثواب کی تقاریب میں شرکت کرتے قیمتی لباس پہننے کے سخت خلاف تھے ہر وقت سادگی میں رہتے بڑی سے بڑی اہم مجالس میں سادہ کپڑوں اور سادہ جوتے پہن کر شریک ہوتے ۔اکابر علماء کرام کا تہہ دل احترام کرتے علماء کرام کی مجالس میں اکثر خاموش رہ کر علماء کرام کے ارشادات سنتے اولیاء اﷲ سے آپؒ کو خصوصی تعلق رہا شیوخ سے ملنے میں سعادت محسوس کرتے۔

فرمایا کرتے تھے کہ جب میں لاہور آیا توولی کامل مفسر قرآن مولانا احمد علی لاہوریؒ کی قبر پر جا کر دعا کی کہ اے اﷲ اس ولی کو گواہ بنا کر وعدہ کرتا ہوں کہ تیرے دین کو کبھی بیچوں گا نہیں اپنے عزم پر ساری زندگی کاربند رہے اور 12دسمبر بروز اتوار 2010کو شیرانوالہ گیٹ جامعہ مسجد احمد علی لاہوریؒ میں علماء کنونشن تھا جو کہ تحفظ ناموس رسالتﷺ صکے مقدس عنوان سے انعقاد پذیر تھا اس میں با وضو نماز عشاء کے انتظار میں مولانا اجمل قادری کے خطاب کے دوران سبحان اﷲ اﷲ اکبر نعرہ لگاتے ہوئے اس دار فانی سے کوچ کر گئے آپؒ کا جنازہ حضرت مولانامیاں عبدالرحمنؒ نے لاہور میں پڑھایا اور آپؒ کو کروڑلعل عیسن ضلع لیہ کے قبرستان میں دفنایا گیا۔

اسلامی تحریک طلبہ مولانا عبدالقیوم ربانی کی دینی سماجی صلاحی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے29دسمبر کو جامع مسجد قاری عبدالقیوم نبی پورہ قذافی کالونی بادامی باغ لاہور میں داعی خلافت سیمینار کا انعقاد کرئے گی کانفرنس سے مولانا ڈاکٹر عبدالواحد قریشی،ڈاکٹر نجم الدین،مولانا عبیداﷲ،غلام عباس صدیقی،شاھد نذیر،مولانا عبدالروف ربانی و دیگر مذہبی دینی سیاسی طلبہ تنظیموں کے قائدین خطاب فرمائیں گے ۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269445 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.