مولاناشمس الرحمن معاویہ شہیدؒ .......عہد ساز شخصیت

آج سے ٹھیک ایک سال قبل جب مورخہ6دسمبر 2013ء کو صرف 39برس کی عمر میں مولانا شمس الرحمن معاویہ کوشہید کیا گیا تھا تو یہ دکھ ہمارے لئے کسی سانحہ عظیم سے کم ہر گز نہ تھا ، سچ تو یہ ہے کہ مولانا کی شخصیت تحریک ناموس صحابہ کے ہر کارکن کے لئے کسی سایہ دار درخت کی سی تھی ۔ ہماری تحریکی زندگی میں کئی دور آئے ، کئی پریشانیاں آئیں ، کئی طرح کے مصائب آئے مگر ہم نے مولانا شہید کو ہمیشہ بلا کا ثابت قدم پایا ، وہ حقیقی معنوں میں عزم و ہمت اور استقامت کے کوہ گراں تھے۔

مولانا شمس الرحمن معاویہ ؒ شہید بروز جمعۃ المبارک مورخہ13دسمبر1974ء کو ملتان کی تحصیل شجاع آباد سے آگے ایک گاؤں چیراں والا میں پیدا ہوئے تھے ‘ پھر شجاع آباد کے ایک پسماندہ گاؤں میں آنکھ کھولنے والے اس بچے نے آگے چل کر تحفظ ناموس صحابہ ؓ کی خاطروہ کار ہائے نمایاں انجام دیے کہ دنیا دنگ رہ گئی ۔ مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ سے حاصل کی ، ان کے والدین نے ان کی پروش میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی تھی ۔ مولانا کے والد محترم ملتان شہر میں ایک کارخانے میں کام کرتے تھے جب انہوں نے دیکھا کہ کہ مولانا کو مزید توجہ کی ضرورت ہے تو وہ انہیں اپنے ساتھ ملتان شہر لے آئے اور قریب ہی ایک ادارے میں حفظ قرآن کریم کی کلاس میں داخل کراودیا۔ کچھ پارے یہاں حفظ کرنے کے بعد لاہورکے جامعہ صدیقیہ کوٹ لکھ پت میں داخلہ لیا اور پھر یہیں سے قرآن پاک حفظ کیا ،مولانا شہید نے دینی و عصری علوم لاہور کے مختلف اداروں سے حاصل کیے اور دورہ حدیث جامعہ اشرفیہ سے کیا ۔
آپ نے طالب علمی دور میں سپاہ صحابہ سٹوڈنٹس میں شمولیت اختیار کی ، در حقیقت یہیں سے ان کی تحریکی زندگی کا آغاز ہو ا اور آخر دم تک اسی مقدس مشن سے وابستہ رہے ، آپ کی شاندار کارکر دگی کو دیکھتے ہوئے آپ کو اہل سنت والجماعت پنجاب کا صدر منتخب کیا گیا اور آپ نے اس عہدہ کی لاج بھی خوب نبھائی ، دن رات خود کو اس مشن کے لئے وقف کئے رکھا ، آپ قائد پنجاب تھے مگر آپ نے ایک کارکن کی سی سادہ اورپرو قار زندگی گزاری ۔

آپ نے 1994میں حج بیت اﷲ کی سعادت بھی حاصل کی اور حرم شریف کی معطر فضاؤں میں جب بھی دعا کی اسی مشن پر استقامت کے ساتھ قائم رہنے کی دعا کی ۔ آپ نے اپنی زیست کا ایک ایک پل تحریکی مشن میں گزارا ، اکثر جماعت کے کاموں میں اس قدر مصروف ہوتے کہ کئی کئی دنوں تک گھر سے باہر رہتے ، آپ اپنے گھر والوں کو کہتے کہ میں نے اپنی زندگی صحابہ ؓکی عزت و ناموس کی خاطر وقف کر رکھی ہے اور اب گھر میں بیٹھے رہنا بے کار ہے ، اب میری زیست کا ایک ایک پل اسی مشن کی خاطر گزرے گا۔ آپ نے اس مشن میں متعدد بار قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں مگر اپنے مشن پر حرف نہ آنے دیا ۔
مولانا شمس الرحمن شہید کے بچے کہتے ہیں کہ ’ابا جان کئی دنوں کے بعد گھر آتے تو ہمارے گھر میں گویا رونق سی آجاتی ، ابو کو دیکھ کر ، ان سے مل کر ہم سب کا دل باغ باغ ہو جاتا ‘‘۔آپ نے اپنے بیٹے عثمان کی ڈائری پر تاریخی الفاظ تحریر فرماتے تھے کہ ’’ پیارے بیٹے ، اﷲ آپ کو سلامت رکھے ، آپ کی حفاظت فرمائے ۔ دین اور دنیا کی تعلیم حاصل کرو ، اس لیے کہ یہ ایک معیار ہے اور دلائل کی دنیا میں دشمنان اسلام کا مقابلہ اسی سے ہی کیا جا سکتا ہے ‘ ‘۔

مولانا شمس الرحمن معاویہ شہید ؒ اکثر شہادت کی دعا مانگتے ، پھر مورخہ6دسمبر2013کی وہ گھڑی آن پہنچی جب آپ کی دعاقبول ہوئی۔اس روز انہوں نے والدین سے دعائیں لیں اور اپنے بچوں پر شفقت کا ہاتھ رکھا ، بیوی کو تسلی دی اور نماز جمعہ پڑھانے کے لئے ساتھیوں کے ہمرا تشریف لے گئے اورپھر........ نماز جمعہ کے بعد.......جب واپس آئے تو کچھ اس انداز سے کہ شہادت کا تاج ان کے سر پر جگمگا رہا تھا ‘نماز جمعہ کے فوری بعد دشمنان اسلام نے مولانا پرقاتلانہ حملہ کیا اور آپ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کے درجے پر فائز ہو گئے ۔
اپنے خون سے روشن کر دیں گلیاں اس ویرانے کی
گرچہ تنگ بہت تھیں راہیں شہر وفا کو جانے کی
اک جان تھی سو وہ بھی دے دی پھر بھی رہے شرمندہ سے
دل والے خود ہی لکھیں گے کہانی اس افسانے کی

مولاناشہید نے شیر کی سی گھن گرج کے ساتھ زندگی گزاری اور اسی بہادری کے ساتھ شہادت کے سفر پر روانہ ہوئے۔ مورخہ7دسمبربروز اتوار الحمرا ہال لاہور میں مولانا شہید کی یاد میں انہی کے چاہنے والے تحریکی دوستوں کی جانب سے ، اہل سنت والجماعت کی جانب سے ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں اہل سنت والجماعت کے مرکزی قائدین خطاب کریں گے ، کارکن بھرپور جوش و ولولے کے ساتھ شرکت کریں گے اور مولانا شمس الرحمن معاویہ شہید ؒ کے مشن کی تکمیل کے لئے مزید آگے بڑھنے کے عزم کا اظہار کیا جائے گا۔ دعا ہے باری تعالیٰ ہمیں ایسی نیک طینت شخصیات کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
Ghulam Rasool
About the Author: Ghulam Rasool Read More Articles by Ghulam Rasool: 4 Articles with 4120 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.