ٹانسلز یا گلے کے غدود کے حوالے سے لوگوں کے درمیان مختلف
اقسام کی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جس کا سبب مناسب معلومات کا نہ ہونا ہے-
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ٹانسلز اگر خراب ہوں تو انہیں آپریشن کے ذریعے
نکلوا دینا چاہیے یا پھر ٹانسلز نکلوانے کے بعد کبھی بھی گلا خراب نہیں
ہوتا- ان سب باتوں کی حقیقت کیا ہے؟ اور ٹانسلز کیوں ہوتے ہیں اور ان کا
علاج کیسے ممکن ہے؟ یہ سب جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ای این
ٹی سرجن ڈاکٹر امتیاز اطہر صدیقی سے خصوصی ملاقات کی- آئیے آپ کو بھی بتاتے
ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کیا کہتے ہیں:
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ ٹانسلز ایک عام بیماری ہے جو کہ بچوں اور بڑوں
دونوں میں پائی جاتی ہے لیکن بچے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں“-
“ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں دو طرح کی سرجری سب سے
زیادہ ہوتی ہے جس میں سب سے زیادہ آپریشن اپنڈیکس کے ہوتے ہیں جب دوسرے
نمبر پر ٹانسلز کے“-
|
|
“ منہ کا وہ حصہ جو گلے کے اندر جاتا ہے وہاں زبان کے اطراف میں پیدائشی
طور پر دو ٹانسلز موجود ہوتے ہیں اور یہ ہر شخص میں موجود ہوتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ “ ٹانسلز کا کام بچے کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ قوتِ
مدافعت کو بڑھانا ہوتا ہے- اس کے علاوہ ہمارے کسی بھی قسم کی خوراک نگلتے
وقت یہ دونوں ٹانسلز ایک دوسرے کے قریب آجاتے ہیں اور خوراک ان سے ٹکڑاتی
ہے اور اس ٹکراؤ کے دوران یہ ٹانسلز خوراک میں ایسے جراثیم کو نکال لیتے
ہیں جو ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں“-
“ ٹانسلز اپنا کام 3 سے 4 سال کی عمر تک سرانجام دیتے ہیں اور عام طور پر
یہ سب کے ہی بڑھے ہوئے ہوتے ہیں- لیکن اگر کوئی بچہ ٹھنڈی اور کھٹی چیزیں
زیادہ کھاتا ہے تو اس کے ٹانسلز سوجھ جاتے ہیں اور اسے ٹانسلز کے انفیکشن
کا سامنا کرنا پڑتا ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ آج کل کے معاشرے میں کولڈ ڈرنک٬ جوس٬ کیچپ اور
نوڈلز کا استعمال بہت زیادہ پایا جاتا ہے اور یہ تمام اشیا گلے کے لیے
انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں- اور اس سے سب سے زیادہ بچے ہی متاثر ہو
رہے ہیں“-
“ ٹانسلز میں جب بار بار انفیکشن ہوگا تو جراثیم اس میں اپنا گھر بنالیتے
ہیں اور یہ جراثیم جسم میں داخل ہوکر سینے میں خرابی٬ کانوں میں خرابی٬
کھانسی اور ناک کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں- اس کے علاوہ خون میں شامل ہوکر
دماغ تک پہنچ کر بخار کو کنٹرول کرنے والے نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں“-
|
|
“ یہ جراثیم بہت نقصان دہ ہوتے ہیں اور ان کی افزائش انتہائی تیزی کے ساتھ
ہوتی ہے یہاں تک کہ یہ چند گھنٹوں میں لاکھوں سے کروڑوں کی تعداد تک جا
پہنچتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ ٹانسلز کا انفیکشن دوائی لینے سے ایک مرتبہ ٹھیک
ہوجاتا ہے لیکن اگر بچے کی قوتِ مدافعت کم ہو٬ کھانا کھانے میں تنگ کرتا
ہوں یا باہر کی چیزیں زیادہ کھاتا ہو تو یہ انفیکشن دوبارہ ہوسکتا ہے“-
“ اور یہ انفیکشن اگر وقفے وقفے سے مسلسل ہوتا رہے تو آخر میں ڈاکٹر ٹانسلز
کو نکلوانے کا ہی مشورہ دیتے ہیں کیونکہ اس وقت تک ٹانسلز بہت زیادہ خراب
ہوچکے ہوتے ہیں“-
“ سال میں 5 سے 6 مرتبہ انفیکشن ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ٹانسلز اب فائدے کے
بجائے نقصان دہ ثابت ہونگے اس لیے انہیں نکلوا دینا زیادہ ضروری ہوتا ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ “ خراب ٹانسلز کو اگر نہ نکلوایا جائے تو اس
میں موجود زہریلا جراثیم جسم کے مخصوص اعضا کو ٹارگٹ بناتا ہے٬ یا تو یہ دل
کی جھلی کو متاثر کرتا ہے٬ یا گھٹنے کے جوڑوں کو متاثر کرتا ہے یا پھر
گردوں کو متاثر کرتا ہے“-
|
|
“ خراب ٹانسلز کے نکلوانے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل چند مخصوص ٹیسٹ
کروائے جاتے ہیں جس سے ٹانسلز سے پہنچنے والے نقصانات کے بارے میں آگہی
حاصل ہوتی ہے اور اس کے بعد نکلوانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ “ اکثر لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ
ٹانسلز نکلوانے کے بعد گلا کبھی خراب نہیں ہوگا٬ لیکن یہ درست نہیں ہے
کیونکہ یہ گلے کا صرف ایک حصہ ہے جبکہ باقی حصے بھی ہوتے ہیں جو متاثر ہوتے
رہتے ہیں“-
“ تاہم خراب ٹانسلز نکلوانے کی صورت میں مریض کی صحت ضرور بہتر ہوجاتی ہے
کیونکہ اسے اینٹی بائیوٹک دوائی کم دی جاتی ہے اور ساتھ ہی اس کے کھانے
پینے کا بھی خیال رکھا جاتا ہے“-
“ لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ گلے کی ہر بیماری کا علاج ٹانسلز کا آپریشن
نہیں ہے“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ بڑوں میں ٹانسلز کا آپریشن کم ہی ہوتا ہے اور صرف
اسی وقت کیا جاتا ہے جب بار بار انفیکشن ہو یا پھر اس کے جراثیم جسم میں
پھیل رہے ہوں“-
“ اکثر افراد یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمارا گلا خراب رہتا ہے اور
ہمیں ٹانسلز ہیں لیکن حقیقت یہ ہے جنہیں وہ ٹانسلز سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ
معدے کی تیزابیت ہوتی ہے جو کہ اوپر کی جانب آکر گلے کو خراب کرتی ہے جبکہ
ٹانسلز بالکل ٹھیک ہوتے ہیں“-
“ سب سے اہم بات یہ ہے ہر ٹانسلز کو آپریشن کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی
یہ کوئی چھوٹا یا بڑا آپریشن ہوتا ہے- یہ ایک درمیانے درجے کا آپریشن ہوتا
ہے جو مریض کو بےہوش کر کے کیا جاتا ہے اور دوسرے دن اسے گھر بھی بھیج دیا
جاتا ہے- 5 سے 6 دن تک مریض مکمل صحت یاب ہوجاتا ہے“-
|
|
|