محبت اللہ کا عطیہ ہے
(وشمہ خان وشمہ, نیو یارک)
محبت اللہ کا عطیہ ہے
محبت اللہ تعالیٰ کا ایک ایسا عطیہ ہے جس کی انسان جتنی بھی قدر کرے وہ کم
ہے۔ محبت ایک عظیم جذبہ ہے جو انسان کے اندر دل کی گہرائی سے پھوٹتا ہے اور
اِس دُنیا میں رنگیناں بکھیر دیتا ہے۔
سچی محبت
= سچی محبت جن کی اِس دُنیا میں بہت کم مثالیں ہیں ==
دُنیا میں کچھ لوگوں نے ایسی سچی اور لازوال محبت کی جس نے محبت کو امر بنا
دیا اِن میں ہیر رانجھا، سسی پنوں۔ نوری جام تماچی۔ لیلیٰ مجنوں شیریں
فرہاد اور دیگر افراد یہ وہ سچی محبت کے علم بردار جنہوں نے سچی محبت کی
ایسی داستانیں رقم کیں کہ شاعروں نے اِن پر شاعری کی لکھاریوں نے ان پر
داستانیں قلمبند کیں دُنیا اَن کی سچی محبت کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
اِن کی سچی محبت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سچی محبت جرم نہیں ہے۔
دُنیا کے لوگوں سے محبت
انسان جب اِس دُنیا میں آتا ہے تو جہاں اسے اُس کے بہن، بھائیوں سے محبت
ملتی ہے وہیں وہ دُنیا کے رہنے والے لوگوں کے ساتھ ایک رشتہِ انسانیت محبت
میں بندھ جاتا ہے۔ دُنیا میں اُس کے بہت سے دوست بنتے ہیں جن سے وہ محبت
کرتا اور وہ اُس سے محبت کرتے ہیں اِس کے علاوہ اُس کا واسطہ دُنیا کے اور
لوگوں کے ساتھ پڑتا ہے جیسے استاد، ڈاکٹر، وکیل، سیاستدان، دنیی اور مذہبی
رہنما اور دیگر بے شمار افراد ہیں جن سے انسان تعلق بناتا ہے اور یہ تعلق
کا رشتہ محبت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ زندگی کے اِس سفر میں اُسے بہت سے ایسے
لوگ ملتے ہیں جنہیں اُس کی مدد اور محبت کی ضرورت ہوتی اور اسے دوسرے لوگوں
کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے اور ہیار اور محبت کا سائیکل اسی طرح چلتا رہتا ہے
اگرانسان لوگوں سے محبت نہ کرے تو یہ دُنیا رہنے کے قابل نہ رہے۔
وطن سے محبت
انسان جس مُلک میں رہتا ہے، جس ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری کرتا ہے
اور اُس پر عمل کرتا ہے وہ اُس کا وطن ہوتا ہے۔ وطن کی محبت کو اپنے وطن کی
مٹی کی محبت سے تشبیع دی جا تی ہے۔ انسان کو اپنے وطن سے اتنی شدید محبت
ہوتی ہے کی وہ اپنے وطن کے لئے اپنا تن، من، دھن، سب کچھ قربان کرنے کے
لئےتیار ہوتا ہے۔ اگرچہ لوگ اپنے رزق کی تلا ش میں دوسرے ممالک میں چلے
جاتے ہیں لیکن وطن کی محبت کی کشش اُن کو ہر لمحہ اور ہر گھڑی اپنی طرف
کھنچتی ہے اور دُور پردیس چلے جانے والے لوگ اس طرح کی صدا لگاتے نظر آتے
ہیں۔
|
|