سرد موسم میں اکثر بچے کھانسی٬ نزلہ زکام اور سینے کی
مختلف تکالیف کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے والدین پریشان ہوجاتے ہیں کہ
بچوں کو آخر کیسے ان بیماریوں سے محفوظ رکھا جائے؟ یا پھر ان کا علاج کیسے
کیا جائے؟- اس کے علاوہ کئی بچوں کو سرد موسم میں الرجی بھی ہوجاتی ہے جو
والدین کے لیے بھی مسائل کا باعث بن جاتی ہے- ان تمام بیماریوں سے بچاؤ٬ ان
کے اثرات اور علاج کے بارے میں جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف
چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر مبینہ آگبٹوالہ سے خصوصی بات چیت کی- آئیے آپ بھی
جانیے کہ ڈاکٹر صاحبہ اس حوالے سے کیا بتاتی ہیں؟
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ عموماً ہم سردیوں کے موسم کو ایک صحت بخش موسم
کہتے ہیں کیونکہ اس موسم میں بیماریاں کم ہوتی ہیں- تاہم چند بڑی خاص
بیماریاں ضرور اس موسم میں جنم لیتی ہیں“-
|
|
“ یہ ایسی بیماریاں ہوتی ہیں جیسے مثال کے طور پر اگر آپ کسی اسپتال کی او
پی ڈی میں بیٹھے ہوں تو اکثر بچے آپ کو کھانستے ہوئے دکھائی دیں گے یا پھر
کئی والدین یہ شکایت کرتے ہوئے نظر آئیں کہ بچہ رات بھر نہیں سویا اور خر
خر کرتا رہا“-
“ 5 یا 6 ماہ سے لے کر 1 یا ڈیڑھ سال کی عمر تک کے بچوں کی اگر ہم بات کریں
تو سردی کے موسم میں ان بچوں کی ناک جلدی بند ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے بچہ
رات کو سوتے میں خر خر کرتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق “ اکثر ماں باپ خر خر کی آوازیں سن کر پریشان ہوجاتے
ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید بچے کو کوئی بڑی بیماری لاحق ہوگئی ہے
جیسے کہ نمونیا یا سانس کی بیماری وغیرہ“-
“ ایک عام سی چیز جو اکثر مائیں اپنے بچوں کے ناک میں ڈالتی ہیں وہ ہے
Normalsline کے قطرے“-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا ہے کہ “ Normalsline کوئی دوائی نہیں ہے اس لیے آپ اسے
جتنی مرتبہ بھی ڈالیں گے اس کا کوئی نقصان نہیں ہے- آپ رات کو ہر 2 سے 3
گھنٹے کے وقفے کے بعد اس 2 قطرے ڈال سکتے ہیں“-
“ لیکن اگر بچے کی ناک میں ڈسچارج جمع ہے تو یہ قطرے کام نہیں کرتے کیونکہ
وہ اندر تک نہیں پہنچ پاتے- اس لیے پہلے آپ کان صاف کرنے والی Q Tip کے
اوپر تھوڑی سی ویسلین لگا کر بچے کی ناک صاف کرلیں اور پھر یہ قطرے ڈالیں
گے تو ناک کھل جائے گی -
“ ایک اور اہم چیز جو ہمارے ہاں کم ہی دکھائی دیتی ہے وہ ہے اسٹیم یا بھاپ
دینا- اگر بچے کو زیادہ مسئلہ ہو تو اسے دن میں دو سے تین مرتبہ اسٹیم دی
جاسکتی ہے- اس کے لیے اگر آپ کے پاس اسٹیمر موجود ہے تو ٹھیک ورنہ ایک برتن
میں پانی اور نمک ڈال کر اس حد تک گرم کریں کہ اس میں سے بھاپ نکلنے لگے“-
|
|
“ ماں بچے کو گود میں لے کر بیٹھ جائے اور اپنے اوپر چادر یا کمبل ڈال لے-
اور 2 سے 3 منٹ تک بھاپ بچے کی سانس کی نالی کے ذریعے لازمی اندر جانی
چاہیے-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ اسٹیم دیتے وقت اگر بچے رو بھی رہے ہوں تو
پریشان نہ ہوں کیونکہ اس طرح بھی اگر بھاپ اندر جائے گی تو کوئی نقصان نہیں
ہوگا“-
“ اگر آپ بچے کو سردیوں میں بغیر نزلے کے بھی بھاپ دیں گے تو یہ بھی بہت
فائدہ مند رہے گا کیونکہ اس طرح بچے کا سینہ صاف رہے گا“-
“ بچوں کو سردی اور تیز ہواؤں سے بچائیں اور انہیں مکمل ڈھک کر رکھیں“-
ڈاکٹر مبینہ کے مطابق“ بچوں کو الرجی ہونے کی بھی کئی وجوہات ہوتی ہیں مثلا٬
قالین٬ پالتو جانوروں اور پردوں میں جمع دھول مٹی سے بھی الرجی ہوتی ہے- اس
لیے ان وجوہات پر نظر رکھیں جن کی وجہ سے آپ کا بچہ الرجی کا شکار بنتا ہے“-
“ بچوں کا علاج اینٹی الرجی سے کرنا ہے یا کھانسی کے سیرپ سے اس بات کا
فیصلہ ڈاکٹر کو کرنے دیجیے اور خود سے کچھ بھی نہ کیجیے“-
“ البتہ آپ چند باتوں کا خیال ضرور رکھیں جو کہ چھوٹے بچوں میں خطرناک
علامات ہوتی ہیں- مثلاً اگر بچے کی پسلیاں اور چل رہی ہیں یا وہ تیزی سے
سانس لے رہا ہے تو یہ ایک خطرناک بات ہے“-
|
|
“ دوسری بات یہ کہ اگر بچے کی دونوں پسلیوں اور پیٹ کے درمیان گڑھے پڑنے
لگیں تو یہ بھی ایک خطرناک علامت ہے- اس کے علاوہ اگر آخری پسلی اور پیٹ کے
درمیان بھی گڑھا پڑتا دیکھیں تو بھی اسے سنجیدگی سے لیں- اور یہ ایک ایسی
خطرناک علامت ہے جس کا اثر زندگی پر بھی پڑ سکتا ہے“-
“ اگر یہ علامات دیکھیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ جلد علاج شروع
کیا جاسکے“-
ڈاکٹر مبینہ کہتی ہیں کہ “ بچوں کو ہر مرتبہ اینٹی بائیوٹک دوائیاں دینے کی
ضرورت نہیں ہوتی اس لیے کھانسی شروع ہوتے ہی خود سے اینٹی بائیوٹک دینا نہ
شروع کردیں اور ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں“-
“ بچوں کو کبھی بھی براہ راست پنکھے اور ائیرکنڈیشن کی ہوا کے نیچے نہ
رکھیں کیونکہ وہ نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے- سرد موسم میں بچوں کو ٹھنڈا پانی
نہ پینے دیں اور نہ ہی سوئیٹس اور کینڈی وغیرہ کھانے دیں“-
“ یہ تمام اشیا گلا خراب کرتی ہیں جس کی وجہ سے سینہ خراب ہوجاتا ہے“-
ڈاکٹر مبینہ کا کہنا تھا کہ “ سردیوں کے موسم میں جن بچوں کو الرجی ہوتی ہے
انہیں ڈاکٹر طویل مدت تک کے لیے لیے دوائیاں دیتے ہیں مثلاً 3 سے 4 ماہ تک-
لیکن اکثر لوگ 1 یا 2 ماہ تک یہ دوائیاں کھانے کے بعد یہ کہہ کر چھوڑ دیتے
ہیں کہ ہمیں فائدہ نہیں ہوا“-
“ سب سے پہلی بات اپنی مرضی نہ کریں اور ان دوائیوں کو ضرور کھائیں کیونکہ
یہ ہلکی دوائیاں ہوتی ہیں اور ان کا نقصان بھی بہت کم ہوتا ہے لیکن جسم پر
ان کا اثر کچھ دن بعد ہوتا ہے“-
“ عموماً ایسی دوائیوں کا آغاز اکتوبر سے ہوتا ہے اور مارچ تک جاری رہتا ہے“-
“ بچوں میں الرجی وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتی ہے٬ کسی میں 2 سال کی عمر
میں تو کسی 3 سال کی عمر میں اور آخر 5 سال کی عمر تک پہنچنے تک الرجی کا
مکمل خاتمہ ہوچکا ہوتا ہے“- لیکن آپ پھر بھی بچوں کی حفاظت ضرور کریں“-
|
|
|