ہمیں کس قانون نے مجبور کیا

السلام علیکم

یہ ایک بہت بڑا ل المیہ ہے کہ ہم ایسے بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہیں جوہم ۱۰۰ فیصد اپنے اختیار سےاور اپنی مرضی سے کر رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ کی کسی بھی حکومت نے ہمیں ان گناہوں کےکرنےپر بالکل مجبورنہیں کیا، لیکن ان گناہوں کا ہمیں کوئی احساس نہیں اور اگر غلطی سےاحساس ہوبھی جائے تو ہم بڑے آرام سے حکومت کو اسکا ذمہ دار ٹہراکراپنے دل کو اطمینان دلالیتے ہیں۔

یہ ایک بہت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک میں اخباروں میں لکھنے والے صرف حکومت کےخلاف لکھتے ہیں، بولنے والے صرف حکومت کے خلاف بولتے ہیں، سوائے چند لوگوں کے۔

ہمارے اخباروں، رسالوں اور ٹیلیویژن سے یہی تاثر ملتا ہے کہ عوام خواہ کسی بھی جرم میں مبتلاہو، اسکوحکومت نے مجبور کیا ہوا ہے، جرم کرنے والا جرم کرتے وقت بھی یہی سمجھتا ہے اورہم (عوام) بھی یہی سمجھتے ہیں۔

ذرا انصاف سے سوچئے، حکومت کے کس قانون کے تحت ہم دن میں پانچ وقت کی نمازیں بڑےآرام سےقضا کرتے ہیں؟

کس قانون نے ہمیں دن رات گانے باجےسننے اور بے شرم ڈرامیں اور فلمیں دیکھنے پر مجبورکیا ہوا ہے؟

کس قانون نےہمیں ناپ تول میں کمی، ملاوٹ، دھوکے دینے پر مجبور کیا ہوا ہے؟

کس قانون نے ہمیں جھوٹ بولنے، غیبتیں کرنے، ذرا ذرا سی باتوں میں گالیاں دینےاور عہد شکنیاں کرنے پرمجبور کیا ہوا ہے؟

کس قانون نے ہماری خواتین کو شادی بیاہ کے موقعوں پر رقاصاؤں کی طرح ناچنے پر مجبور کیا ہوا ہے؟

کس قانون نے ہماری عورتوں کو ننگے پن (آدھی آستین، ننگے گلے، ننگی ساڑھی وغیرہ) اور بےشرمی والے لباسوں کے ساتھ یا بن سنورکے بازاروں اور محفلوں کی ذینت بننے پر مجبور کیا ہوا ہے؟

ہمارے مردوں کی غیرت پرکس قانون نے نے پردہ ڈالا ہوا ہے کہ انکی خواتین، خاص طور پرانکی بیویاں، غیروں کی .آنکھوں اور خیالات کی لذت کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں اور یہ مرد بڑے آرام اور بےفکری سے بیٹھےہیں-

بلا شبہ ہمارے یہ جرائم ہماری تباہی کیلئے کافی ہیں، حکومت کا برا ہونا تو بعد کی بات ہے ۔

کیا ہمارے اندر اتنی بھی صلاحیت نہیں بچی ہے کہ ہم اپنے اختیارات سے جن گناہوں اور جرائم میں دن رات مبتلا ہیں انکی طرف ذرا سی بھی نظر ڈال سکیں اورکچھ احساس کرسکیں؟

ہمارا اپنے(عوام کے) اتنے کھلے ہوئے بد ترین گناہوں اور جرائم پر پردہ ڈال دینا یا بڑی ڈھٹائی کے ساتھ انکی ذمہ داری حکومت پر ڈال دینا نفس و شیطان کے بد ترین دھوکے کے سواکچھ نہیں اورایک قوم جو اپنے ملک میں خوشحالی دیکھنا چاہتی ہے، اسے کسی طرح بھی یہ زیب نہیں دیتا کہ ایک کھلی ہوئی حقیقت سے فراراختیار کرے۔ اپنے گناہوں اورجرائم کی ذمہ داری دوسرے پر ڈال کر ہم اللہ کو ہرگز دھوکہ نہیں دے سکتے۔

جہاں تک حکومت کی ذمہ داری کا سوال ہے تو بلا شبہ اپنی ذمہ داری کو پورا نہ کرنے پر وہ بھی مجرم ہے اس سے کسی کو انکار نہیں لیکن جو گناہ ہم اپنی مرضی سے کررہے ہیں اسکے ہم خود ذمہ دار ہیں اور وہ گناہ ہمیں خود چھوڑنے ہونگے۔

آج ہمارےاکثر تعلیم یافتہ اورغیر تعلیم یافتہ، غیردانستہ طورپرایک ہی جیسی سوچ رکھتے ہیں اور اپنے ہرجرم اورہرگناہ خواہ وہ کتنا ہی شرمناک کیوں نہ ہو، اسکا ذمہ دارحکومت کو ہی ٹہراتے ہیں، یہ انتہائی حیران کن بات ہے، ایسی عجیب سوچ رکھتے ہوئےنا ممکن ہے کہ کوئی قوم خوشحالی کی راہ میں ایک انچ بھی آگےبڑھ سکے۔
Farrukh Abidi
About the Author: Farrukh Abidi Read More Articles by Farrukh Abidi: 10 Articles with 8152 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.