وقت ایک دولت اور زندگی انمول ہے
(Zulfiqar Ali Bukhari, rawalpindi)
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ جو
شخص جھوٹ بولتے ھوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ھوگا.. لوگ ایک
دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ھوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ
ھو جائے..
ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے.. جب تھک گئے تو آرام
کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے.. بادشاہ نے تاجر سے پوچھا.. "تمھاری
عمر کتنی ھے..؟"
تاجر نے کہا.. "40 سال.."
بادشاہ نے پوچھا.. "تمھارے پاس دولت کتنی ھے..؟"
تاجر نے کہا.. "70 ھزار دینار.."
بادشاہ نے پوچھا.. "تمھارے بچے کتنے ھیں..؟"
تاجر نے جواب دیا.. "ایک.."
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی
تو اس کے بیان سے مختلف تھی.. بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وھی
تین سوالات دُھرائے.. تاجر نے وھی جوابات دیے..
بادشاہ نے وزیر سے کہا.. " اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کردو اور سرکاری
خزانے میں جمع کرادو کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ھیں.. سرکاری کاغذات میں
اس کی عمر 65 سال ھے' اس کے پاس 70 ھزار دینار سے زیادہ رقم ھے اور اس کے
پانچ لڑکے ھیں.."
تاجر نے کہا.. " زندگی کے 40 سال ھی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ھیں اسی
کو میں اپنی عمر سمجھتا ھوں..
اور زندگی میں 70 ھزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ھیں اس
کو اپنی دولت سمجھتا ھوں..
اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ھیں ایک بچہ اچھا ھے اسی کو میں اپنا بچہ
سمجھتا ھوں.."
یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا.. "ھم
تمھارے جواب سے خوش ھوئے ھیں..
میرے عزیز بہن بھائیوں آپ نے اکثر اپنے آس پاس لوگوں کو وقت کی کمی کا رونا
روتے ہوئے دیکھا ہوگا،اور وہ ایسے لوگ ہونگے جو کہ قیمتی وقت کو فضول کاموں
میں ضائع کر کے پھر وقت کے نا ہونے کا بہانہ کرتے ہیں کہ یار ہمارے پاس تو
اتنا وقت بھی نیہں ہے کہ ہم منہ ہاتھ دھو سکیں۔دوسری طرف وہ فضول قسم کے
ایس ایم ایس کرنے، بازار میں غیر محرم عورتوں کو اپنی نظروں میں رکھنے اور
انکو تنگ کرنے جیسے کام کو فخر سے سرانجام دیتے ہیں۔وقت ایسی دولت ہے جو سب
کو یکسر میسر ہے لیکن بس وہی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں جو اپنے آپ کو اللہ کے
حضور جواب دہ سمجھتے ہیں اور ایسا کام نہیں کرتے ہیں جس سے روز محشر انکو
شرمسار ہونا پڑے۔
قارئین! بہت سے کام ایسے ہیں جو اللہ اور آپ کے درمیان پوشیدہ ہوتے ہیں اور
وہ ذات آپ کی نیت کو دیکھ کر سزا دینے سے آپ کو رعایت دے سکتی ہے مگر اس کی
اس رعایت کو ناجائز طور پر استعمال کرنا بھی غلط طرز عمل ہے کہ یوں آپ
شیطان کے بہکاوئے میں آکر بھی اسکی راہ سے بھاگنے لگتے ہو۔آپ جب کسی کے
ساتھ بھی وقت گذارو تو ایسا گذارو کہ وہ آپ کے لئے اور اس کے لئے یادگار ہو
اور آپ جب ساتھ ہوں تو اس کو یاد کر کے ہمیشہ خوش ہوں،کسی کو بھی ایسا
موقعہ نہ دیں کہ آپ کی وجہ سے اسکا وقت غم و رنج میں بسر ہو کہ وقت ایک بڑی
دولت ہے اور زندگی انمول ہے اسے یوں ہی برباد کرنا اللہ کی نعمت کی توہین
کرنا ہے۔لہذا کوشش کریں کہ اپنی زندگی کو نیک مقاصد کے لئے استعمال کریں۔
جان دی ،دی ہوئی اس کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا |
|