سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے با
دل نخوستہ نہ چاہتے ہوئے ، عوامی دباؤ کیوجہ سے پھانسیاں دینے کا آغاز کیا
ہے اور پاکستان میں تھرتھلی مچی ہے - حکومت نے ابھی تک چند دہشتگردوں کو
تختہ دار پر لٹکایا ہے مگر عوامی مطالبہ یہ بھی ہے کہ طالبان کی کسی بھی
طرح کی حمایت کرنے والوں کو بھی لٹکایا جائے ۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت
ہے کہ طالبان کی حمایت کے حمام میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے
والے افراد ننگے ہیں ۔ سیاستدانوں سے لیکر وارثان منبر و محراب تک ، اساتذہ
، بیوروکریٹ ، دانشور ، دور حاضر کے ارسطو و سقرآط ، میدان صحافت کے
شاہسوار ، عدل کی ترازو تھامے جج صاحبان سبھی طالبان کی الفت میں گرفتار
رہے ہیں - ان کے نظریے کی وکالت کرتے رہے ہیں اور طالبان سے نظریاتی لگاؤ
کا پرچار کرتے رہے ہیں ۔ ہمیں طالبان کی عظمت کے ترانے سناتے رہے ہیں انکی
فہم و فراست ، دین و شریعت فہمی کی داستانیں سناتے نہیں تھکتے تھے ۔ جب میں
ادب سے عرض کرتا تھا کہ جناب یہ آپکے ممدوح نہ شریعت جانتے ہیں نہ ہی قرآن
و سنت سے کوئی انکو لگاؤ ہے ۔ یہ قرآن کی تفسیر اپنی رآئے سے کرتے ہیں ، یہ
اپنے سوا تمام روئے زمین کے مسلمانوں کو مشرک و مرتد سمجھتے ہیں جو کہ
خوارج کی نشانیاں ہیں ۔ دلیل کا جواب دلیل سے دینے کی بجائے طالبان کے
حمایتی فرماتے تھے کہ تم طالبان کو جانتے ہی نہیں ۔ اور آجتک بھی بعض بیمار
ذہن لوگ کہہ رہے ہیں - چند دن پہلے میں نے سانحہ پشاور پر آرٹیکل لکھا تو
پشاور سے ایک شخص نے میسج کیا کہ عثمان تم طالبان کو جانتے ہی نہیں ایسے ہی
تم ان پر الزامات لگا رہے ہو ۔ یقین کریں میں سر پکڑ کے بیٹھ گیا جو اشخاص
واضع براہین دیکھکر بھی کوا سفید ہے کی رٹ لگائیں انھیں میں کیا جواب دوں ؟
جسکی نگاہ فرمان مصطفی صلی الله علیہ وسلم پر ہو وہ کسی فتنے سے بے خبر
نہیں ہوسکتا - میرے آقا فداک امی و ابی صلی الله علیہ وسلم نے قیامت تک آنے
والوں فتنوں سے اپنی امت کو آگاہ فرمایا ۔ امام بخاری نے صحیح بخاری میں
اور امام ابن حبان نے صحیح ابن حبان میں اور امام مسلم نے اپنی صحیح میں
احادیث کو نقل کیا - چند ایک نشانیاں کتب احادیث سے بیان کرتا ہوں ۔
أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ. ’’وہ کم سن لڑکے ہوں گے۔ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ.
’’دماغی طور پر ناپختہ (brain washed) ہوں گے۔ دین کے ظاہر پر عمل میں غلو
سے کام لیں گے ۔ کَثُّ اللِّحْيَةِ گھنی ڈاڑھی رکھیں گے۔ مُشَمَّرُ
الْإِزَارِ. ’’بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے۔ یعنی پائنچے شلورایں
اونچی رکھیں گئے ۔ ’یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ
دجال کے ساتھ نکلے گا۔ لَا يُجَاوِزُ إِيْمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ. ’’ایمان
ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ يَتَعَمَّقُوْنَ وَيَتَشَدَّدُوْنَ فِی
الْعِبَادَةِ. ’’وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہاء پسند ہوں گے۔
يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ
صِيَامِهِمْ. ’’تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں
کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا۔
لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ. ’’نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں
اترے گی۔ يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ. ’’ان کی
تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔ يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ
يَحْسِبُوْنَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ. ’’وہ یہ سمجھ کر قرآن
پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف
حجت ہوگا۔ يَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اﷲِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْئٍ. ’’وہ
(بذریعہ طاقت) لوگوں کو کتاب اﷲ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا
تعلق کوئی نہیں ہوگا ۔ يَقُوْلُوْنَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ. ’’وہ
(بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے۔‘‘یعنی دینی نعرے (slogans) بلند کریں
گے اور اسلامی مطالبے کریں گے۔ ( جیسے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے
دور میں خوارج نے لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلّٰهِ کا پُر کشش نعرہ لگایا تھا ) ۔
هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ. ’’وہ تمام مخلوق سے بدترین لوگ ہوں
گے۔ يَقْتُلُوْنَ أَهْلَ الإِسْلَامِ وَيَدْعُوْنَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ.
’’وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے ۔ يَسْفِکُوْنَ
الدَّمَ الْحَرَامَ. ’’وہ ناحق خون بہائیں گے۔ يُؤْمِنُونَ بِمُحْکَمِهِ
وَيَهْلِکُونَ عِنْد مُتَشَابِهه. (قول ابن عباس رضی الله عنه). ’’وہ قرآن
کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب سے ہلاک ہوں گے۔
يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ.
’’وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔
اَلْأَجْرُ الْعَظِيْمُ لِمَنْ قَتَلَهُمْ. ’’ان کے قتل کرنے والے کو اجرِ
عظیم ملے گا۔ ضرب عضب میں حصہ لینے والوں کے لئیے اجر عظیم ہے ۔ شَرُّ
قَتْلَی تَحْتَ أَدِيْمِ السَّمَاءِ. ’’وہ آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہوں
گے۔‘‘
یعنی جو دہشت گرد خوارج فوجی سپاہیوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے تو وہ بدترین
مقتول ہوں گے اور انہیں مارنے والے جوان بہترین غازی ہوں گے۔ إِنَّهُمْ
کِلَابُ النَّارِ. ’’یہ (دہشت گرد خوارج) جہنم کے کتے ہوں گے۔
احادیث و آثار سے ماخوذ اِن علامات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو مسلح گروہ یا
فرقہ جمہور امت مسلمہ کو گمراہ، بدعتی اور کافر و مشرک کہے، عامۃ الناس ۔
مسلم ہوں یا غیر مسلم ۔ کے خون و مال کو حلال سمجھے، حق بات کا انکار کرے،
مصالحانہ اور پر امن ماحول کو تباہ و برباد کرے، وہ خارجی ہے۔ خواہ اس کا
ظہور کسی بھی زمانے اور کسی بھی ملک میں ہو۔
مجھے نہ جاننے کا طعنہ دینے والے بھی علامات پڑھکر جان لیں نیم دانشور بھی
ظاہری بناوٹ اور وضع قطع سے متاثر ہوکر انکے قصیدے نہ پڑھا کریں ۔ داڑھی
میں اسلام نہیں بلکہ اسلام میں داڑھی ہے اور علم ٹوپی دستار اور جبہ میں ہی
ضروری نہیں کہ ہو اور نہ ہی دانش ٹائی اور سوٹ زیب تن کرنے سے آتی ہے ۔
ٹائی اور سوٹ پہن کر مسٹر دانش تو بنا جاسکتا ہے پر دانشور نہیں ۔ |