انٹر نیٹ کا بے جا استعمال

جدید دنیا کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کی دنیا ہے۔ دنیا ایک گلوبل ویلیج بن کر رہ گئی ہے۔ فاصلے مٹ گئے ہیں اور قاصد اور پیام برکے عہد ے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئے ہیں کتاب بہترین ساتھی ہے کہ جملے میں ترمیم آ چکی ہے کمپیوٹر بہترین ساتھی ہے ۔ اس وقت دنیا میں چالیس کروڑسے زائد لوگ انٹرنیٹ کا استعما ل کر رہے ہیں اور ماہرین کے مطابق اسکا درست اور مفید استعمال کرنے والوں کی تعداد کو ئی بارہ کروڑ کے لگ بھگ ہے ۔ انٹرنیٹ دنیا میں موجود منسلک کمپیوٹروں کے درمیان ایک رابطہ ہے جسکے ذریعے ہم آسانی سے تیزاور بہتر انداز میں اپنے پیغام کو دوسروں تک منسلک کر سکتے ہیں ۔ تقریباً پوری دنیا کے ٹی وی چینلز اور بہت بڑے تعلیمی ادارے ،مراکز ، بنک ، صنعتیں اور لا تعدا د دیگر محکمے انٹر نیٹ کی دنیا ہیں ۔

کو ئی بھی ذی شعور انسان انٹرنیٹ کی اہمیت اور افادیت سے انکار نہیں کر سکتا ہے ۔ مگر بد قسمتی سے انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی اکثریت ایسی ہے جو اسکا بے جا استعمال کرتے ہیں ۔ جو مغربی تہذیب کی رنگینیوں میں گم ہو گئے ہیں ۔ عریاں اور فحاش ویب سائٹس ان کی توجہ کا مرکز ہیں ۔

ایسے نو جوان انٹر نیٹ کے حقیقی استعمال سے قطعی طور پر نا واقف ہیں ۔ معلومات کے خزانوں کی بجائے گندگی کے ڈھیرپر وہ اپنا زیادہ تر وقت کزارتے ہیں معصوم اور سیدھے سادھے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں۔ انٹر نیٹ کے زریعے کبھی لڑکی بن کر تو کبھی لڑکے بن کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں ۔ ضرورت سے زیادہ فیشن کے طور پر استعمال کرنا وقار کی علامت بن گیا ہے ۔

حالیہ چند مہینوں سے بہت سی موبائل کمپنیوں نے موبائل پر انٹر نیٹ کی سہولت متعارف کروا دی ہے اور موبائل سیٹ پر انٹر نیٹ کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ماسوائے چند محکموں اور شعبوں کے جہاں واقعی انٹرنیٹ نے زندگی آسان کر دی ہے ۔باقی افراد یا تو اسے فیشن کے طور پر استعمال کر تے ہیں یا تفریح کے مقاصد کے لئے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق انٹر نیٹ ایک نشہ کی شکل اختیا ر کر رہا ہے اور فیس بک اور یو ٹیوب جیسی ویب سائٹس پر لوگ گھنٹوں گزارتے ہیں جو ایک فضول سی سر گرمی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔

انٹر نیٹ کا ایک اور بے جا استعمال گھنٹوں گھنٹوں چیٹنگ ہے جو بلا مقصد فضول اور بعض اوقات بیہودہ ہوتی ہے ۔ انٹر نیٹ کے دلداروں کو ان حقیقتوں سے کافی ٹھیس پہنچی ہو گی اور وہ اسے اکیسویں صدی کی حیرت انگیز ایجاد قرار دیتے ہیں ۔ انٹر نیٹ پر گفتگو اور راتوں کو جاگ جاگ کر انسانی شخصیت میں چڑچڑاپن پیدا ہو رہا ہے ۔
انٹرنیٹ کے بے جا استعمال کے تباہ کن اثرات کچھ اس طرح ہیں
1 ۔ انٹر نیٹ کے بے جا استعمال سے عارضہ قلب میں اضافہ ہورہا ہے
2۔ اسکے زیادہ استعمال سے آنکھوں کی بینائی متاثر ہو رہی ہے ۔
3 ۔ انٹر نیٹ ہمیں اعلیٰ اخلاقی قدروں سے دور لے جا رہا ہے ۔
4۔ مغربی تہذیب کی مشرقی تہذیب میں سرایت بہت تیز ہو گئی ہے ۔
5۔ انٹر نیٹ کا زیادہ استعمال قوت حافظہ میں کمی کا باعث بن رہاہے ۔
6۔ قابل اعتراض اور فحش ویب سائٹس ہماری نوجوان نسل کو بے راہ روی کا شکار کررہی ہیں ۔
ہے دل کیلئے موت مشینوں کی حکومت
احساس مروت کو کچل دیتے ہیںآلات
7۔ طلباء و طالبات تعلیم سے ہٹ کر انٹر ینٹ کے نشہ میں پڑ گئے ہیں ۔
8۔ انٹر نیٹ سے ذہنی الجھنوں میں قدرے اضافہ ہو اہے۔
9۔ موبائل سیٹ پرا نٹر نیٹ کے استعما ل نے دوران سفر حادثات میں اضافہ کر دیا ہے ۔
10۔ انٹرنیٹ اسلامی تہذیب سے قطعی ہم آہنگ نہیں اسلئے اسکا باجا استعمال ہمیں احکام الہی اور شریعت محمدی سے کو سوں دورلے جا رہاہے۔

زیر بحث موضوع کی طوالت کو ان الفاظوں کے ساتھ سمیٹتے ہیں کہ دنیا میں کوئی چیز اچھی یا بری نہیں ہوگی بلکہ اسکا استعمال اسے ایسا بنا دیتا ہے ۔ میں قطعی طور پر انٹر نیٹ کا مخالف نہیں۔ اسے ضرور استعمال کیجیے مگر بڑی احتیاط کے ساتھ ہم اپنے اہم کاغذات اور دستاویزات کی نقول بذریعہ برقی ڈاک (ای میل) کر سکتے ہیں دنیا کی لائبریریوں کا مطالعہ کرسکتے ہیں بذریعہ کمپیوٹر مختلف کورسز میں داخلہ لے سکتے ہیں مگر میر ی آپ سے التجاء اور عاجزانہ سی گزارش ہے کہ انٹر نیٹ کو اپنی زندگی میں حاوی نہ کیجیے اسے ایک ضرورت کے تحت یقیناًاستعمال کیجیئے لیکن بے مقصد ، بے جا اور فضول استعمال سے اجتناب کیجیے۔ خدارا اپنی تہذیب کی دنیا میں لوٹ آئیں جہاں زندگی کا سکون اور راحت ہے کوئی ابتری یا انتشار نہیں۔انٹر نیٹ اور کیبل نیٹ ورک نے جہاں معلومات کی فراہمی کو آسان بنادیاہے وہاں لوگوں کو اپنا غلام بھی بنادیاہے اب بہت سے لوگوں کو انٹرنیٹ ، فوبیا ، ہوگیا ہے انٹر نیٹ کے بغیر ان لوگوں کیلئے زندگی بے کیف ہے ۔وقت جیسی قیمتی نعمت کو محض ڈاؤن لوڈنگ اور اپ لوڈنگ کی نظر کیا جارہاہے انٹر نیٹ کیفے جگہ جگہ نوجوانوں کو اپنی طرف اس پیغام کے ساتھ کھینچ رہے ہیں کہ وہ یہاں والدین کی نظروں سے اوجھل ہیں اور مقام عبرت یہ ہے کہ آج دختران ملت نے بھی انھی کیفوں کا رخ کرنا شروع کردیاہے ۔سکول یا کالج کے تعلیمی دورانیہ میں یہ رجحان کافی زیادہ ہے والدین کے نزدیک ان کی اولاد زیور تعلیم سے آراستہ ہورہی ہے جبکہ حقیقتاََ وہ انٹر نیٹ کی دنیا میں کھوچکے ہیں جسکے نشہ سے شاید ہی وہ جان چھڑا سکیں۔

Mushtaq Ahmad kharal
About the Author: Mushtaq Ahmad kharal Read More Articles by Mushtaq Ahmad kharal: 58 Articles with 105325 views Director princeton Group of Colleges Jatoi Distt. M.Garh and a columnist.. View More