منکرین میلاد کے ہتھکنڈے :-

یہ وہ ماہ مقدس ہے کہ جسمیں دکھی انسانیت کے زخموں پر مرحم رکھنے والا ، انسانیت کے بکھرے گیسو سنوارنے والا ، دنیا کے بگڑے نظام کو سدھارنے والا ، بیواؤں کا آسرا ، یتیموں کا سہارا ، رحمت عالم نور مجسم ، سید المرسلین ، شفیع المذنبین ، انیس الغریبین ، راحت العاشقین ، مراد المشتاقین ، محبوب رب المشرقین و المغربین ، رسول اثقلین ، نبی الحرمین ، شمس العارفین ، سراج السالکین ، جد الحسن والحسین محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم سر پر ختم نبوت کا تاج سجا کر رحمت اللعالمین بن کر تشریف لائے ۔
مبارک ہو زمانے کو کہ ختم المرسلین آئے
سحاب رحم بن کر رحمت اللعالمین آئے ۔

جہاں ایک طرف مسلمانان عالم اس ماہ مبارک میں خوشیاں منارہے ہوتے ہیں تو دوسری جانب فتوؤں کے بیوپاری بھی اپنے ہتھکنڈوں کا جال بچھاتے دکھائی دیتے ہیں - قائد ڈے ، اقبال ڈے ، دفاع پاکستان ریلی ، جشن دیوبند ، احسان الہی ظہیر کی برسی پر یہ مفتیان کرام گہری نیند سو رہے ہوتے ہیں کوئی فتوی یاد نہیں رہتا مگر جوں ہی ربیع الاول کی آمد ہوتی ہے یہ برساتی مینڈکوں کی طرح بلوں سے نکل کر فتوے دینا شروع کردیتے ہیں ۔ شرک سے ابتدا کرتے ہوئے بدعت تک کا فتوی لگانے پر بریک نہیں لگاتے بلکہ آگے بھی حسب ضرورت بڑھتے رہتے ہیں ۔ گذشتہ مضمون میں عرض کر چکا ہوں کہ میلاد منانا نہ شرک ہے اور نہ بدعت ۔ آج آگے مذید ان منکرین کے ہتھکنڈے بیان کرتا ہوں ۔ کہتے ہیں دیکھو جی آپ محافل میلاد میں حضور صلی الله علیہ وسلم کی شان کو حد سے بڑھاتے ہو خدا سے جاملاتے ہو ۔ اسکے جواب میں صرف اتنی عرض کروں گا مفتیان کرام سے کہ جناب آپ میرے آقا علیہ السلام کی شان ، مقام ، رفعت کی حد قرآن و حدیث سے دکھا دیں ہم اس سے نہیں بڑھیں گے ۔ میرے آقا علیہ السلام کی شان ، مقام کی حد سدرا نشین نہیں جانتا ، حجرہ نشین ملاں کے تو بس کی بات ہی نہیں ۔ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر ۔

ایک اور شوشہ چھوڑتے ہیں کہ نبی پاک صلی الله علیہ وسلم کی ولادت ١٢ ربیع الاول کو ہوئی ہی نہیں سنی غلط تاریخ کو میلاد مناتے ہیں ۔ گو کہ ٨ اور ٩ ربیع الاول کی روایات بھی ملتی ہیں مگر ١٢ ربیع الاول پر جمہور آئمہ محدثین اور علماء کا اتفاق ہے ۔ ویسے بھی تاریخ کوئی ایشو نہیں ہوتا مگر نیت ہے میلاد کی خوشی کی راہ میں روڑے اٹکانا - یم اگر غلط تاریخ کو میلاد مناتے ہیں آپ ٹھیک تاریخ کو منا لو کچھ کرو تو ۔ میرے آقا علیہ السلام کی ولادت بارہ ربیع الاول کو ہوئی تھی اس پر بہت جامع اور طویل مقالہ میں نے ٢٠٠٢ میں لکھا تھا اس میں بیشمار روایات میں نے کتب حدیث و تاریخ سے درج کیں تھیں صرف چند ملاحظہ کریں ۔ عن عقان عن سعید بن مینار عن جابر و ابن عباس انھما قال ولد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل یوم الاثنین الثانی عشر من شھر ربیع الاول ترجمہ :عقان سے روایت ہے وہ سعید بن مینا سے روایت فرماتے ہیں اور وہ حضرت جابر اور ابن عباس رضی اللہ عنھم سے راوی کہ یہ دونوں (حضرت جابر اور ابن عباس رضی اللہ عنھم) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی ولادت باسعادت عام الفیل میں پیر کے روز بارہ کے روز بارہ ربیع الاول کو ہوئی۔ (سیرۃ انبویہ لابن کثیر جلد ا صفحہ ۱۹۹، البدایہ والنھایہ جلد ۲، صفحہ ۲۶۰) - ولد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوم الاثنین لا ثنتی عشرۃ لیلۃ خلت من شھر ربیع الاوّل عام الفیل رسول اللہ ﷺ کی ولادت پیر کے دن بارہویں ربیع الاوّل کو عام الفیل میں ہوئی۔(السیرۃ النبویہ، لابن ہشام ، جلد۱، صفحہ ۱۸۱) - جماعت اہلحدیث کے مفسر مولوی نواب صدیق حسن بھوپالی لکھتے ہیں کہ
ولادت شریف مکہ مکرمہ میں وقت طلوع فجر کے روز دو شنبہ شب دواز دہم ربیع الاوّل عام فیل کو ہوئی۔ جمہور علماء کا قول یہی ہے۔ ابن الجوزی نے اس پر اتفاق نقل کیا ہے ۔(اشمامۃ العنبریہ من مولد خیرالبریہ ،ص ۷) - دیوبندی مسلک کے مشہور عالم ابو القاسم محمد رفیق دلاوری لکھتے ہیں کہ
حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفی ٰﷺ دوشنبہ کے دن ۱۲ ربیع الاوّل صبح صادق کے وقت مکہ معظمہ کے محلہ شعب بنو ہاشم میں اس مقام پرظہور فرماہوئے۔(سیرت کبریٰ، ج۱،ص۲۲۴) - دیوبند مسلک کے مفتی اعظم محمد شفیع آف کراچی لکھتے ہیں کہ
ماہ ربیع الاوّل کی بارھویں تاریخ روز شنبہ دنیا کی عمر میں ایک نرالا دن ہے کہ آج پیدائش عالم کا مقصد لیل و نہار کے انقلاب کی اصلی غرض آدم اور اولادآدم کا فخر کشتی نوح کی حفاظت کا راز ابراہیم کی دعا اور موسیٰ و عیسیٰ کی پیشن گوئیوں کا مصداق یعنی ہمارے آقا ئے نامدار محمد رسول اللہ ﷺ رونق افروز عالم ہوتے ہیں۔(سیرت خاتم الانبیاء،ص ۲۰،طبع دارالاشاعت)

اب ان منکرین کے نیم دانشور دوست بھی میدان میں آچکے ہیں جو سیکورٹی کی آڑ میں محافل میلاد پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں ۔ غیروں کا رونا تو اکثر میں روتا رہتا ہوں آج اپنوں سے گلہ کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا جاگو تمھارے خلاف گھناونہ کھیل کھیلا جارہا ہے اور تم گیارہویں کی کھیر اور حلوہ کھائے گہری نیند سورہے ہو -

Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186515 views System analyst, writer. .. View More