آج سے چودہ سو سال پہلے
عرب جہالت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا قبائل برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف
جنگ لڑ رہے تھے تڑپتی اور سسکتی ہوئی زندگی کے زخموں سے تعفن اٹھ رہا تھا
انسان صراط مستقیم سے بھٹک کر افراط و تفریط کا شکار ہو چکا تھا کہیں وہ
خدائی کا دعویدار تھا تو کہیں درختوں اور پتھروں کے سامنے سجدہ ریز تھا
کوئی آگ کو پوج رہا تھا تو کسی نے گائے کو اپنا خدا مانا ہوا تھا کسی کی
عزت و آبرو محفوظ نہ تھی باپ اپنی بیٹیوں کو خود اپنے ہاتھوں سے زندہ درگور
کر دیتے عرب کی سر زمین گھٹا گوپ اندھیروں میں ڈوبی کسی روشنی کی کرن کی
منتظر تھی وقت کسی عظیم شخصیت کا انتظار کر رہا تھا زمین اپنے سینے پر ایک
محسن انسانیت کے قدموں کی چاپ سننے کے لئے بے قرار تھی آسمان ایک بندہ حق
پر اپنی رحمتیں برسانے کو بے تاب تھا، ظہور قدسی کی ایک نورانی گھڑی میں
عرب کا چاند وادی مکہ میں چمکا اور پورے جہاں کو تا ابد کے لیے روشن کر گیا
وہ صبح درخشاں جب فضائے عالم مسرتوں کے دل آویز نغموں سے گونج اٹھی اس
انقلابی صبح میں جو روشنی کی کرنیں پھوٹی انہوں نے عالم تاریخ کا رخ بدل
دیا عرب کو زمانہ جاہلیت سے نکال کر روشنی کے سفر کی دعوت دی بے مقصدیت کی
شاہراہ پر بلکتی سسکتی اور بھٹکتی انسانیت کو عرفان و آگہی کی دولت سے نواز
کر خالق تک رسائی کی حقیقی منزل سے ہمکنار کیا بلاشبہ یہ وہی لمحات تھے جس
کے انتظار میں شام و سحر نے لاکھوں کروٹیں بدلی تھی،
2۔ولادت نبیﷺ کا دن جسے آج اہل اسلام 12 ربیع الاول کو مناتے ہیں پوری
انسانیت کے لیے یوم نجات بن گیا جس نے یتیموں ,بے کسوں اور مفلسوں کو بھی
زندگی گزارنے کے وہی حقوق دیئے جو معاشرے کے دیگر صاحب ثروت لوگوں کے ساتھ
مختص تھے عید میلاد النبی ﷺظلمت ودہر میں روشنی کا وہ مینار ہے جس سے قیامت
تک بھٹکنے والے قافلوں کو منزل کا سراغ ملتا رہے گا آپ ﷺنے حق و صداقت کا
درس دیا بدلہ لینے کی بجائے معاف کر دینے کی تلقین فرمائی آپ ﷺکی اسی خوبی
کے اعتراف میں اجی لیونا رڈ نے کہا ــ’’حضرت محمد ﷺکی ایک خاص خوبی جو
انہیں دنیا کے تمام برگزیدہ بندوں سے ممتاز کرتی ہے کہ آپ ﷺنے دین کی سر
بلندی کے لیے انسانیت کا دامن انسانوں کے خون سے داغدار نہیں کیا"یہ بات آپ
ﷺکی پر امن طبیعت کو ظاہر کرتی ہے کہ آپ ﷺنے تو اپنے چچا حضرت حمزہ رضی اﷲ
تعالی عنہ کے قاتل کو بھی معاف کر دیا تھا جس نے آپ ﷺکے چچا کا کلیجہ نکال
کر چبا ڈالا تھا
3۔کسی نے آپ ﷺسے تعلق توڑا آپ صلی اﷲ نے اس سے جوڑا لیا کسی نے آپکو محروم
کیا آپ ﷺنے اسے نواز دیا کسی نے آپ ﷺکو گالی دی آپ ﷺنے مسکراہٹ کے پھول دیے
کسی نے آپ ﷺپر کوڑا پھینکا تو آپ ﷺنے اس کی عیادت کی طاقت انتقام ہوتے ہوئے
بھی عفودرگزر کیا۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے
" اے محمدﷺ آپ اخلاق کے اعلی مرتبے پر فائز ہیں"
بے شک حضور اکرم ﷺکا اخلاق حسنہ ہمارے لیے رہتی دنیا تک ہدایت کا سر چشمہ
ہے جس سے راہ حق سے بھٹکنے والے تمام مسافر فیض یاب ہو سکتے ہیں ہمیں فخر
ہے کہ ہم حضور اکرمﷺ کے اُمتی ہیں جن کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ
ہے،کیونکہ آج انسانیت نہ بو علی سینا کے طب پر ناز کر سکتی ہے نہ لینن کے
اشتراکی نظریات پر انسانیت نہ شکسپیئر کے ادب پر فخر کر سکتی ہے نہ ابن
بطوطہ کے سفر ناموں پرانسانیت نہ ہلاکو اور چنگیز خان کی سفاکیت پر نازاں
ہو سکتی ہے اور نہ ہی نہرو اور گاندھی کے ہندو ازم پر فخر کر سکتی ہے
کیونکہ انسانیت کے لیے اگر کوئی قابل فخر ہستی ہے تو وہ آقائے دوجہاں حضرت
محمدﷺ کی ہے ۔
وہ خاور حیات کا درخشندہ آفتاب
صبح ازل ہے جس کی تجلی سے فیض یاب
شایان ہے اسکو سرور کونین کا لقب
نازاں ہے اس پہ رحمت دارین کا خطاب |