کی محمدؐسے وفا تو نے تو
ہم تیر ے ہیں:
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
ہر مسلمان کو اس بات پر اﷲ رب العزت کا شکرادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہمیں
رحمتہ اللعالمین ﷺ کی امت میں پیدا فرمایا۔ہمیں خیرِامت کے لقب سے
نوازا،اور اپنی امت کے لئے فرمایا کہ:’’تم ایسی امت ہو جسے اس ایک کام ہی
کی خاطر اٹھایاگیا ہے کہ نیکی کا حکم کرو اور برائی سے روکو‘‘۔مطلب یہ کہ
امت محمدی ﷺ کا مشن ہی یہ ہے کہ لوگوں کو نیکی کا حکم کرے اور برائی سے
روکے۔ہم اپنے پیارے نبی ﷺ سے بہت محبت کرتے ہیں۔جشن عید میلاد النبی ؐ بڑی
دھوم دھام اور شان و شوکت سے مناتے ہیں۔میلادکی محفلیں منعقد کرتے
ہیں۔نعتیں اور سلام پڑھتے ہیں۔جلسوں کا اہتمام کرتے ہیں،اکثر مقامات سے
جلوس بھی نکالتے ہیں،اچھے اچھے کھانے پکا کر کھاتے اور کھلاتے ہیں۔لاکھوں
روپئے پانی کی طرح بہاتے ہیں اور اس طرح محبت کا حق ادا کرکے مطمئن ہوجاتے
ہیں۔ہمیں یہ احساس ہی کہاں ہے کہ وہ ذات سراپا ہدایت ہے۔ہم میں سے اکثر یہ
نہیں جانتے کہ نبی اکرم ﷺاس دنیا میں کس لئے تشریف لائے تھے اور اﷲ سبحانہ‘
وتعالیٰ نے اس دنیا میں آپﷺ کو کیوں بھیجا؟اور جو جانتے ہیں ان میں سے کتنے
ہی انجان بن گئے ہیں۔
ہمارے پیارے نبی ﷺ نے توحید کی شمع روشن کی،سسکتی انسانیت کے جسم میں روح
پھونکی،اپنے اخلاقِ حسنہ سے دشمنوں کے دلوں کو مسخر کردیا۔اﷲ کے نبی ﷺ نے
ہمیں خدا کی بندگی کرنے،شرک سے بچنے اور نماز پڑھنے کی تاکید کی،والدین کے
ساتھ نیک سلوک کرنے،رشتہ داروں اور ہمسایوں کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کی،
افلاس کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنے ،زنا سے بچنے ،یتیم کا مال ہڑپنے
،عہد شکنی کرنے اور زمین پر اکڑ کر چلنے کو منع کیا ہے۔فضول خرچی نہ کرنے،
اور شادی کو سادگی کے ساتھ شرعی احکام میں انجام دینے کی ہدایت کی۔حضور ﷺ
نے بے شمار اعمالِ حسنہ کے ذریعہ اہلِ ایمان کو ایک مکمل ضابطۂ حیات سے
نوازا ہے۔نبی کریم ﷺہی کا ایک فرمان ہے ’’جو مومن بندہ مجھ سے محبت کرتا ہے
وہ میرے اعمال کو اپنائے گا۔ذرا سوچئے ہم پیارے آقا ﷺ کی سیرتِ طیبہ پر عمل
کئے بغیر آپؐ سے محبت کا حق ادا ہوجائے گا؟؟ہم بہت ہی ادنیٰ اور حقیر تعیش
کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں۔ہم عارضی زندگی کو اس طرح جی رہے ہیں،جیسے وہ
دائمی ہو۔ہم نے گھاٹے کا سودا پسند کرلیا ہے۔یہی سبب ہے کہ معاشرت، معیشت،
سیاست اور حکومت کے ان اصولوں کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔جو پیارے نبیﷺ نے ہمیں
بتائے تھے۔کاروبار میں حلال و حرام کا امتیاز ہم نے بھلا دیا ہے۔اخلاقیات
کے لحاظ سے ہم بہت پست ہوگئے ہیں۔عبادات کا حال نا گفتہ بہ ہے۔خوبصورت
مساجد بنانے کا شوق ہے مگر نماز سے رغبت نہیں۔ہمارے آقا و مولیٰ احمد مجتبیٰ
محمد مصطفی ﷺ نے تو قرآن و سنت کے ذریعہ وہ سب کچھ ہمیں بتا دیا ہے جو
انہیں پسند ہے۔
سوچئے!ذرا سنجیدگی سے سوچئے کہ ہم حضور کریم ﷺ سے کس قسم کی محبت وعقیدت
کرتے ہیں؟؟ |