اسلام اس قدرعقلی ،فطری اورسائنٹیفک دین ہے کہ
ذہن انسانی اگرعلم وفکراورگہرے شعو روادراک کے ساتھ اس میں غورکرے تواسے یہ
ایک جہانِ حیرت نظرآئے اور اس کے احکام بڑے واضح اورروشن دکھائی دیں۔مگر جب
سے ہم نے غوروفکرکادروازہ خودپربندکرلیاہے صرف ظواہرتک ہی محدودہوکررہ گئے
ہیں اوراسی کواعلی وارفع مقصد تصور کیے بیٹھے ہیں۔ایک عام ،بے
پڑھالکھااوربصیرت سے عاری شخص اگرایساکرے تواس سے زیادہ ا س سے امیدبھی
نہیں رکھی جاسکتی مگرجب معاشرے کے ’’دانش ور‘‘کہلائے جانے والے لوگ
ایساسمجھنے اورکرنے لگیں تب معاملہ بڑاگمبھیرہوجاتاہے ۔ربیع الاول کی بارہ
تاریخ کومنائی جانے والی عیدمیلادالنبی کوبھی اسی پس منظرمیں
دیکھاجاناچاہیے۔یہ دن تاریخ انسانی کے عظیم محسن کادن ہے ،دنیاکے سب سے
عظیم انسان کادن ہے ۔ اس دن ہم اپنے اس محسن کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں
بلکہ یوں کہہ لیجیے کہ اس کابرتھ ڈے مناتے ہیں۔ہم اگریہ کہیں کہ میلادالنبی
(صلی اﷲ علیہ وسلم )کے موقع پریہ جشن صدیوں سے منایاجارہاہے توشایدہمارے
بعض دوستوں کو ہضم نہ ہواس لیے ہم اسے یہیں اٹھا رکھتے ہیں اورآگے بڑھتے
ہیں۔
تاریخ انسانی میں کون ساایساملک،ایسی قوم،ایساقبیلہ،ایسامعاشرہ،ایساعلاقہ
اورایسافردہے جواپنے محسن کویادنہیں کرتااوراس کی ولادت اوروصال کی تاریخوں
میں اس کے لیے گلہائے عقیدت نہیں پیش کرتا۔ہم اپنے ملک ہی میں دیکھ لیں
یہاں کے بڑے بڑے محسنین کے نام پرحکومتیں جشن کاانعقادکرتی ہیں ،حکومتوں نے
ان کی ولادت یاوصال کی متعینہ تاریخوں کوایک ’’تاریخی‘‘حیثیت دے دی ہے
اوروہ دن انہیں کے نام سے منسوب ہیں ۔اس تناظرمیں عیدمیلادالنبی
پراگرمسلمان خوشی کااظہارکرتے ہیں ،چراغاں کرتے ہیں،بزموں کاانعقادکرتے ہیں
،جھنڈے لگاتے ہیں تواس میں حیرت کیاہے اوراس میں برائی کے کون سے عناصر ہیں؟
یاد رکھیے بذات خودکوئی چیزغلط نہیں ہوتی بلکہ غلط اس وقت ہوجاتی ہے جب اس
کے پردے میں بہت ساری غلط چیزیں شامل کی جانے لگتی ہیں اوراسی کواصل
سمجھاجانے لگتاہے۔آپ اپنے اردگردصبح وشام بہت ساری ایسی چیزیں دیکھتے ہوں
گے جن کی روح دب گئی ہے اوران پرظواہرکادبیزپردہ پڑگیاہے اورالمیہ یہ ہے کہ
اسی کواصل سمجھاجانے لگاہے ۔آپ ذراسے غوروفکرسے ایسی چیزوں کوبآسانی تلاش
کرلیں گے ۔مگریہاں سوال یہ ہے کہ کہ کیاغیرضروری چیزوں کے شامل کردینے سے
اصل چیزپرہی خط تنسیخ کھینچ دیاجاتاہے ؟نہیں ،ہرگزنہیں ۔اگرآپ کاجواب اثبات
میں ہے تب توآپ کواپنے اپنی ملکی،علاقائی ،سماجی،قبائلی روایات سے بھی ہاتھ
دھوناپڑسکتاہے ۔میلادالنبی کے موقع پرجن حضرات نے کچھ غلط رسوم ایجادکی ہیں
توقصوران کا ہے ،عیدمیلادکانہیں ۔ان غلط رسوم نے عیدمیلادالنبی کی اصل روح
کوفناکرنے کی کوشش کی ہے ۔حالاں کہ اسے غیرشعوری کوشش ہی کہاجائے گاکہ عوام
کاالانعام ہیں ۔وہ اپنے مزاج کے مطابق اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے
کچھ نہ کچھ تراش ہی لیتے ہیں ۔موسیقی والی نعتوں پربچوں اورنوجوانوں کارقص
،پٹاخے بازی ،عورتوں کاہجوم وغیرہ وغیرہ سب اسی ذیل میں آتاہے۔لہٰذاان
کاحددرجہ ردکیاجاناچاہیے ،باقاعدہ مہم چلاکران کابائیکاٹ کیاجاناچاہیے ۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت جزوایمان ہے ۔اس میں ذراسی بھی کمی
ہمارے ایمان کی پوری عمارت کوہی زمیں بوس کردیتی ہے کیوں کہ اگرحضورصلی اﷲ
علیہ وسلم کی محبت دل سے نکل گئی توبچے گاکچھ بھی نہیں اس لیے کہ مسلمانوں
کے پاس اسلامی اقداروروایات کاجوکچھ سرمایہ ہیں اس کے اصل الاصول ہمارے
اورآپ کے پیارے نبی حضورصلی اﷲ علیہ وسلم ہی ہیں۔لیکن یہاں ایک بات یادرہے
کہ صرف جلوس نکال لینا،چراغاں کرناہی سب کچھ نہیں ہے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم
کے فرموادت پرعمل اوران کے دین کے فروغ کی کوشش بھی ہماری اولین ذمے داری
ہوناچاہیے ۔ہمیں عیدمیلادالنبی کے موقع پربلکہ ہروقت اپنے دل کوٹٹولتے
رہناچاہیے کہ کیاواقعی ہم سچے غلام ہیں ،کیاحقیقت میں ہم سچے دل سے حضورسے
محبت کرتے ہیں یاہمارے دعوے محض دعوے ہیں ،حقیقت سے ان کاکوئی تعلق نہیں ہے
۔
ہمارے زمانے تک آتے آتے ہمارے دین میں دین ہی کے نام پرکچھ علاقائی رسمیں
شامل ہوگئی ہیں یاکرلی گئی ہیں اوربدقسمتی سے ہم اسی کواصل دین سمجھ بیٹھے
ہیں اورجواصل دین ہے اسے فراموش کربیٹھے ہیں۔یہ قصورہماری سمجھ کاہے ہماری
دینی روایات کانہیں اس لیے ہمیں اپنی فہم کاعلاج کراناچاہیے روایات ہی کے
خلاف کمربستہ ہوجانا دانش مندی نہیں۔ |