فرح ایک انتہائی خوبصورت لڑکی ہے۔۔۔۔فرح
سلمان اور صائمہ کا آپس میں بہت دوستی ہے ۔۔۔۔فرح کے والد زوار اور سردار
آپس میں بھائی ہیں ان کی ایک بہن ہیں جن کا نام نغمانہ ہے ۔۔۔۔۔
زوار کی تین بیٹیاں فرح ردا ۔زارا اور ایک بیٹا کاشف ہے۔۔۔جبکہ نغمانہ کے
دو بیٹے سلمان اور احسان تھے اور ایک بیٹی صائمہ ہے ۔۔۔سردار کی کوئی اولاد
نہیں وہ لاہور رہتے تھے۔۔۔جبکہ نغمانہ اور زوار کی فیملی اپنے ابائی قصبے
میں رہتے تھے۔۔۔
سردار چاچو سب بچوں سے ملنے آتے رہتے تھے وہ سب بچوں سے بہت پیار کرتے تھے
وہ جب بھی آتے سب بچوں کے لیے ڈھیروں گفٹ لاتے انہیں سیر کروانے لے جاتے
۔۔۔وہ مالی طور پہ بہت مستحکم تھے جبکہ باقی دونوں فیملیز کا گزر بسر بہت
مشکل تھا ،،،
سلمان اور فرح کی بچھپن سے منگنی ہو چکی تھی۔۔۔اور وہ دوندں اس بات سے واقف
تھے جبکہ سلمان کو فرح سے بہت محبت تھی ۔۔۔وہ جلد چاہتا تھا کہ فرح سے اس
کا نکاح ہو جائے۔۔۔مگر سلمان کی اماں کا کہنا تھا کہ ابھی وہ دونوں پڑھ رہے
ہیں اور ابھی فرح بھی تیرہ سال کی ہے مگر سلمان کو بے چینی اور خوف لگا
رہتا ہے کہ کہیں فرح اس سے جدا نہ ہو جائے ۔۔۔۔آخر اس کی اماں مان جاتی ہیں
کہ وہ زوار ماموں سے ان کے نکاح کی بات کرے گی۔۔۔سلمان خوش ہو جاتا ہے اور
وہ فرح کو بھی بتاتا ہے۔۔
شاہ زر ایک امیر ترین بزنس مین ہے ۔۔۔۔وہ بہت محنت سے بزنس چلا رہا ہے
۔۔۔پارس شاہ زر کی سکرٹری ہونے کے سات اس کی دوست بھی ہے اور وہ شاہزر سے
محبت بھی کرتی ہے مگر شاہ زر اس بات سے ناواقف ہے۔۔۔وہ ایک اصول پسند اور
غصیلا انسان ہے
فرح کے چاچو سردار سب بچوں کو گاڑی میں سیر کروانے لے جاتے ہیں اور وہ صرفح
کو گاڑی سے اتنے کا کہتے ہیں اور اس ویران سے علاقے میں ایک گاڑی کھڑی تھی
جس میں سے چند افراد نکل کر باہر کھڑے تھے وہ لوگ فرح کو انتہائی گہری
نظروں سے دیکھ کر مسکراتے رہے اور پھر چاچو اسے گاڑی میں واپس لے آئے۔۔۔۔۔
فرح کے والد شہر سے باہر کسی رشتہ دار کے ہاں گئے ہوئے تھے ۔۔۔فرح درخت کے
نیچے اکیلی بیٹھی انھیں یاد کر رہی تھی جب سردار چاچو اس کے پاس آئے اور
کہا کہ زوار بھائی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور سب لوگ ہسپتال میں چلے گئے
ہیں فرح روتے روتے ان کے ساتھ چل پڑی ۔۔۔طویل سفر کے بعد ماموں اسے ایک
بنگلے میں لے آئے ۔۔۔جہاں شراب پیتے مردوں میں اسے روتا چھوڑ کر چلے
گئے۔۔۔۔وہ روتی پکارتی رہی ۔۔۔۔اسے اس بنگلے کے نچلی طرف بنے چھوٹے کمروں
میں بند کر دیا گیا ،۔۔۔۔
جگن رقص کر رہی تھی جب شراب پیتے مردوں میں سے ایک اٹھ کر جگن کی طف بڑھا
اور اس کا ہاتھ پکڑ تا تو جگن اسے زو دار تھپڑ مارتی ہے ۔۔۔
تہجد کے وقت وہ اس کوٹے کے پچھلی طرف کے دروازے سے اندر آیا پھر وہ سامنے
چارپائی پہ لیٹی بوڑھی عورت کو تکتا رہا ۔۔وہ تہجد کی نماز پڑھ رہا تھا جب
سجی دھجی جگن انر آئی ۔۔۔اور اس سے بات کرنا چاہی مگر وہ اردگرد سے بے نیاز
اپنے کام میں لگا رہا-
فرح گھر واپس نہ آئی تھی ۔۔۔ہر طرف یہ خبر پھیل گئی تھی کہ فرح اغواہ ہو
گئی -
سلمان ہی صرف اس بات سے واقف تھا کہ وہ آخری بار سردار چاچو کے ساتھ گئی
تھی- |