توہین مذہب کے ساتھ عالمی امن کا قیام ناممکن

اسلامی انتہاپسندوں سے پورے یورپ پر خطرات کا بادل منڈلارہا ہے ۔وہ پور خطہ دہشت گردوں کی زدمیں ہے۔ مسلمان اظہار رائے کی آزادی کا قتل عام کررہے ہیں ۔ یہ شہ سرخیاں فرانس کی میگزین شارلی ہبدو کے دفتر پر ہوئے حملے کے پس منظر میں ہندوستان سمیت عالمی میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے ۔

فرانس کی شارلی ہبدو میگزین کے دفتر پر گزشتہ سات جنوری کو چند نقاب پوشوں نے حملہ کیا تھا جس میں میگزین کے ایڈیٹر سمیت بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے ۔دفتر پر حملہ کاحقیقی مجرم کون ہے اب تک اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی اس کی وجہ معلوم ہوسکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نائن الیون کے بعد فرانس اور یورپ میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پر روک لگانے اور وہاں آباد مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی ایک بڑی سازش کا یہ شاخسانہ ہے ۔ تاہم رائے عامہ یہی ہے کہ یہ حملہ مسلمانوں نے کیا ہے ۔ کیوں کہ شارلی ہبدونے بارہا پیغمبر اعظم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی ہے جس کا یہ ردعمل ہے۔
لیکن یہ میڈیا تصویر کا دوسرا رخ دکھانے سے مکمل طو ر پر خاموش ہے ۔ یورپ میں مسلمانوں کی خلاف جاری نسلی امتیاز کو منظر عام پر لانا وہ اپنے مشن کے خلاف سمجھتا ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف جاری دہشت گردی ، اور مساجد پر کئے گئے حملے جیسے اہم واقعات عالمی میڈیا سمیت ہندستانی میڈیا کے منظر نامے بالکلیہ غائب رہتے ہیں ۔ ابھی حال ہی میں سویڈن جیسے سیکولرزم کے علم بردار ملک میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردوں نے تین مساجدپر حملہ کیا ہے۔اس حملہ میں کئی مسلمان زخمی ہوئے ہیں ۔مساجدکی عمارتوں کوبھی شدیدنقصان پہنچااورمقدس عبادت گاہیں نذر آتش کی گئیں ۔سویڈن میں حملہ کے علاوہ کے برطانیہ میں بھی حال میں ہی مساجد نذر آتش کی گئی ہیں ۔خود فرانس میں چارلی ہبدو کے دفتر پر ہوئے حملہ کے بعد فرانس کی نصف درجن سے زائد مسجدوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ لیکن میڈیا کی نگاہوں سے یہ سار ا منظر نامہ غائب ہے ۔ انہیں صرف یہ نظر آرہا ہے کہ مسلمانوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے ، انہیں یہ اطلاع موصول نہیں ہورہی ہے کہ سیکولرزم کے علم برداریورپ میں تشد د قتل وغارت گیری اور مذہبی تعصب سب سے زیادہ پروان چڑھ رہا ہے ۔ مسلمان وہاں محفوظ نہیں ہیں۔ بہت سارے میں ملکوں میں محض مسلمان ہونے کی وجہ انہیں شہریت کے حقوق محروم رکھا جارہا ہے ۔

شارلی ہبد و میگزین شروع سے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرتی ہوئی آرہی ہے۔ماضی میں متعدد باراس نے رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کا گستاخانہ کارٹون شائع کیا ہے ۔ جس پر پوری دنیا کے مسلمانوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے لیکن یہ میگزین ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنے کے بجائے ایک مرتبہ پھرجذبات کو برانگیختہ کرنے کا عمل شروع کرچکی ہے۔ حملے کے بعد شائع ہونے والے تازہ شمارہ میں رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کا کارٹون شائع کیا گیا ہے۔بی بی سی کی رپوٹ کے مطابق میگزین نے اپنے تازہ شمارہ میں رسول پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کا(نعوذ باﷲ ) خاکہ شائع کیا ہے۔ سرورق پر شائع کیے گئے خاکے میں ایک شخص کو آبدیدہ دکھایا گیا ہے اور وہ ایک ایسے بینر کے نیچے کھڑا ہے جس پر لکھا ہے سب کچھ معاف کر دیا۔خاکے والے شخص کے ہاتھ میں پلے کارڈ ہے جس پر جے سو چارلی یعنی میں چارلی ہوں درج ہے۔

تازہ شمارے کے سرورق پر پیغمبرِ اسلام کے خاکے کے علاوہ رسالے کے اندرونی صفحات میں بڑی تعداد میں ایسے خاکے شامل کیے گئے ہیں جن میں مسلم انتہاپسندوں کو دکھایا گیا ہے۔ایک کارٹون میں یہ لوگ جنت میں پوچھ رہے ہیں: 70 حوریں کہاں ہیں؟۔اس شمارہ کی کل تیس لاکھ کاپیاں شائع کی جائیں گی جبکہ عام طور پر اس کی کل ساٹھ ہزار کاپیاں ہی شائع ہوتی ہے۔رسالے کے وکیل رچرڈ مالکا نے فرانسیسی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ہم لوگ شکست نہیں مانیں گے۔ میں چارلی ہوں کا مطلب ہے توہین کی آزادی کا حق۔
الغرض یہ میگزین اپنی حرکتوں پر نادم و شرمندہ ہونے کے بجائے ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے جذبات کا خون کرنے میں مصروف ہے ۔ عالم اسلام سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگنے کے بجائے ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہ رہی کہ توہین مذہب ہمار ا حق ہے ۔

سوال یہ ہے کہ امریکہ برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے حکمران اس جریدے کی اس گستاخانہ حرکت کو دہشت گردی اور بیمار ذہنیت سے تعبیر کیوں نہیں کررہے ہیں؟ ان ملعون گستاخوں کو انہوں نے گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیوں نہیں کیا جارہا ہے ؟ عالمی میڈیا اس اس جرم کی کو اظہار رائے کی آزادی کانام کن اصولوں کی بنیاد پر دے رہا ہے ؟۔ ہندوستانی میڈیا ملکی مسائل کی طرح عالمی مسائل میں بھی حقائق سے چشم پوشی کرکے جانبدارانہ رخ کیوں اپنار ہی ہے ؟۔

عالم امن کے ٹھیکداروں کو یہ بات بھی اپنے دہن و دماغ میں پیوست کرلینی چاہئے کہ دنیا کی امن وسلامتی پیغمبر مصطفی کی عزت و حرمت کے ساتھ مشروط ہے عالمی صیہونی طاقتیں اور ان کے گماشتے جتنی جلدی یہ بات سمجھ جائیں گے اتنی ہی جلدی دنیا میں امن قائم ہو جائے گا کوئی بھی مسلمان خواہ وہ کتنا بھی گنہگار کیوں نہ ہو نبی کریم سے اپنی جان مال بیوی بچوں اور جائیداد غرضیکہ دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرنا وہ اسے اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے۔ اور جو کوئی بھی ایسی حرکتیں کرے گا اس کا انجام یقینی طو ر پر یہی ہوگا۔
امت مسلمہ کا ہر فرد تمام انبیاء کرام،ہر ایک آسمانی کتاب اورتمام ادیان و مذاہب کا احترام اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے۔ لیکن یہود و نصاریٰ اور ان کے بعض ایجنٹوں نے محسن انسانیت کی توہین اور گستاخی کو جس طرح سے اپنا معمول بنا لیا ہے اس کی وجہ سے دنیا دن بدن عدم استحکام سے دوچار ہوتی چلی جارہی ہے۔
اگر یور پ کا یہی دستور رہا ۔ بے باکی ، آزادی اور سچائی کی آڑ میں توہین مذہب کے ناپاک سلسلے پر پابندی عائد نہیں کی گئی تو پھر دنیا سے امن و سلامتی کا تصور یقینی طور پر ناپید ہوجائے گا ۔ کیوں کہ پیغمبر اسلام محمد مصطفے صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین دنیا کاایک ادنی مسلمان بھی برداشت نہیں کرسکتا ہے ۔یہ ہمارا ایمان اور عقیدہ ہے کہ
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
جس میں نہ ہو یہ خوبیاں اس کا ایماں نامکمل ہے
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180850 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More