فرانسیسی میگزین کی ناپاک جسارت

 اﷲ ربالعزت نے نبی رحمت حضرت محمد ﷺ کو کل کائنات کے انسانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔نبی رحمت کی انسانیت کے لیے محنت اور خدمات ناقابل فراموش ہیں،حضرت محمد ﷺ کی مقدس ہستی نے بنی نوع انسان کو جینے کا سلیقہ دیا، معاشرے سے نسلی امتیاز کا خاتمہ کیا انسان کو ذلت اور پستی کی گہرائیوں سے نکالا، جس نے ظلمت کا پردہ چاک کیا باطل پرستی کو ٹھکرا کر جھوٹے خداؤں سے اس دھرتی کو پاک کیا، عورت کو اس کا حقیقی مقام دلوایا۔ انسان کو علم وفکر کے نئے راستے دکھائے کامیابی اور کامرانی کی نئی راہیں کھولیں۔عالمگیر بھائی چارہ، مساوات اور باہمی تعاون کی بنیاد رکھی، جو معلم انسانیت ہیں جس کوخالق و مالک کائنات نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔

کافر اسلام دشمنوں نے ایک بار پھر پاک پیغمبرﷺ کے نازیبا خاکے شائع کرنے کی ناپاک جسارت کرکے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا ہے۔ فرانسیسی رسالے چارلی ایبڈو نے اپنا شمارہ فروخت کے لیے پیش کر دیا ہے جس کے سرورق پر اس کے مطابق( نعوذباﷲ) پیغمبر اسلام کا خاکہ شائع کیا گیا ہے۔ عموماً اس طنزیہ میگزین کے ایک شمارے کی زیادہ سے زیادہ 60 ہزار کاپیاں شائع ہوتی ہیں مگر رسالے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس بار پوری دنیا میں اس کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے تازہ شمارے کی 30 لاکھ کاپیاں شائع کی گئی ہیں۔ آسٹریلوی ہفت روزہ اخبار نے بھی ’’آؤ دعا کرو‘‘ کے نام سے گستاخانہ خاکہ شائع کیا ہے۔ اس نے پیرس کے میگزین پر حملے کے حوالے سے لکھا ہے کہ حملے سے کمزوری نہیں دکھانی چاہئے۔

مغرب کی اس ناپاک حرکت سے ان کی منافقت اور خیانت کا پردہ چاک ہوگیا ہے کہ اسلام دشمنی میں یہودونصاریٰ آپس میں متحد اور معاون مددگار ہیں۔ مغرب کی ہرچیز بدل چکی ہے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے طور طریقے بدل چکے ہیں ان کے رویے اور اقدار بدل چکے ہیں۔ من پسند خیالات مذہب میں شامل ہوچکے ہیں۔ اخلاقی اقدار کا ملیامیٹ کردیا گیا ہے۔ طرز زندگی اور سوچ بچار کے تمام زاویے بدل چکے ہیں لیکن مغرب کی اسلام دشمنی میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا ۔

وطن عزیز کے مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کا یہ مؤقف حقیقت پر مبنی ہے کہ ان خاکوں کی اشاعت کا مقصد مسلمانوں کو مشتعل کرنا، ان کے جذبات کو بھڑکانا ہے تاکہ اس ردعمل کے طور پر مغربی حلقوں کی مسلمانوں کو دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دینے کا بہانا ہاتھ آسکے اور اس کی آڑ میں مغربی طاقتیں امت مسلمہ کے خلاف صلیبی جنگ کے نئے محاذ کھول کر اپنے مذموم مقاصد پورے کر سکیں۔ یہ ایک سوچی سمجھی حرکت ہے آخر صرف مسلمانوں کے خلاف ہی ایسی مذموم حرکات کا ارتکاب کیوں کیا جاتا ہے؟ حال ہی میں چند شدت پسندوں کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی میگزین ’’چارلی ہیبڈو‘‘ کے دفتر پر حملے کے بعد پوری دنیا میں مسلمانوں پر تنقید کا ایک طوفان برپا ہے۔ ان حملہ آوروں کے اقدام کو کئی مغربی دانشوروں کو اسلام کی بدنامی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اور ان خاکوں کا دفاع آزادی اظہار کے نام پر کیا جارہا ہے۔ 2011ء میں اس میگزین نے پہلی مرتبہ گستاخانہ خاکے شائع کئے تو پوری دنیا کے مسلمانوں نے احتجاج کیا لیکن میگزین کی جانب سے مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کا سلسلہ ابھی تک رکا نہیں ہے۔ تاہم اس جریدے کی تاریخ کو ملاحظہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ آزادی اظہار کا حق صرف مسلمانوں کے خلاف ہی استعمال کیا جاتا ہے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا اظہار ہے جو عیسائیوں ،یہودیوں، ہندوؤں اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانے کی اجازت تو نہیں دیتی لیکن اس کے سائے میں اربوں افراد کی ہر دل عزیز شخصیت کا مذاق اڑا کر مسلم امہ کو مشتعل کیا جاتا ہے؟ یقینا یہ مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، اس کا مقصد صرف اتنا ہی ہے کہ ان خاکوں کے ذریعے مسلمانوں کو طیش دلایا جائے اور پھر ان کے ردعمل کو ثبوت بنا کر ان پر دہشت گرد کا لیبل لگادیا جائے۔ پیرس میں گستاخانہ خاکوں کی موجودگی اور فرانسیسی اخبار کا دس لاکھ گستاخانہ خاکے چھاپنے کا اعلان اسلامی دنیا کے خلاف اعلان جنگ ہے۔ ان حالات میں مسلم ممالک پر مشتمل مسلم بلاک کی تشکیل بے حد ضروری ہوگئی ہے ۔ان گستاخانہ خاکوں کے ہمراہ نکالی گئی ریلی میں بعض مسلم حکمرانوں کی شرکت ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ان توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مسلمانوں کا جوردعمل سامنے آیا وہ ایمان افروز اور حوصلہ افزاء ہے اس سے ایک بات ثابت ہوتی ہے کہ مسلمانوں میں آج بھی ایمان کی رمق موجود ہے، اور مسلمان ایک ہیں۔

ان سطور میں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ کافروتاریخ سے سبق حاصل کرو، کائنات کے آخر پیغمبر ﷺ یا دوسرے اسلامی شعائر کا مذاق اڑانے سے باز رہو اس روش کو تبدیل کرو ، دوغلی پالیسیاں بدل ڈالو، تہذیبی جنگ بھڑکانے سے باز آجاؤ ورنہ پھر لشکر ایوبی سے جنگ کے لئے تیار ہو جاؤ، یاد رکھو مسلمان زندگی کی ہر چیز سے زیادہ نبی آخر الزماں محمد ﷺ سے محبت کرتے ہیں اور اس محبت میں جان کی پرواہ بھی نہیں کرتے۔ پھر چاہے انہیں قدامت پسند کہنا‘ انتہا پسند کہنا یا دہشت گرد ان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔کیونکہ مسلمان کو جان مال‘ عزت سے زیادہ عزیز رسول محمد ﷺ کی حرمت پیاری ہے ۔ یاد رکھو کافرو اگر تم باز نہ آئے تو پھر ہرہر مسلمان نبی کریم ﷺ کی ناموس پر کٹنے مٹنے کو تیار ہے۔ مسلمانوں کی غیرت کو للکارنے سے باز رہو، ورنہ وہ آگ بھڑکے گی جس سے تم کبھی بھی اماں نہ پاسکوگے۔تمام امت مسلمہ کو چاہیے کہ وہ ان یہودیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور نبی رحمت حضرت محمد صلی اﷲ علیہ و سلم پر کثرت سے درود شریف پڑھتے رہیں۔
Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 817350 views Journalist and Columnist.. View More