گردوں کا شمار اہم ترین جسمانی اعضا میں ہوتا ہے کیونکہ
گردوں کا سب سے بنیادی کام ہمارے جسم سے اضافی پانی کو خارج کرنا ہوتا ہے
جو کہ فاسد مادوں اور غیر ضروری اشیاﺀ پر مشتمل ہوتا ہے- لیکن ہر سال
لاکھوں افراد گردوں کی بیماری کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں-
اکثر اس بیماری کی بنیادی وجہ ہماری اپنی ہی چند عام عادات ہوتی ہیں جن کے
نقصان سے ہم لاعلم ہوتے ہیں- اور یہی عادات ہمارے گردوں کی خرابی کا باعث
بنتی ہیں- آئیے ہم بتائے ہیں کہ گردوں کی بیماری سے بچنے کے لیے آپ کو
کونسی عادات بدلنے کی ضرورت ہے؟
|
درد کُش دوائیں:
اکثر افراد میں یہ بری عادت پائی جاتی ہے کہ ہلکے پھکے درد کے لے بھی پین
کلرز کھانے لگتے ہیں- پین کلرز کا زیادہ استعمال گردوں سمیت جسم کے کئی
اعضا کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے- گردوں پر اس کے سب سے زیادہ مضر اثرات مرتب
ہوتے ہیں- ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایک طویل مدت تک پین
کلرز کا استعمال خون کے بہاؤ میں کمی پیدا کرنے کے علاوہ گردوں کے نظام میں
خرابی بھی پیدا کرتا ہے- |
|
حد سے زیادہ پروٹین:
حد سے زیادہ پروٹین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال یا گوشت زیادہ کھانے سے بھی
گردے خراب ہوسکتے ہیں- بنیادی طور پر پروٹین پر مشتمل غذائیں صحت بخش ہوتی
ہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق پروٹین سے بھرپور غذاؤں استعمال بھی محدود انداز
میں کرنا انتہائی ضروری ہوتا ہے- غذا کے ذریعے بہت زیادہ پروٹین جسم میں
جانے سے بھی گردوں پر دباؤ پڑتا ہے-
|
|
تمباکو نوشی:
سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پری وینشن کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی جسم کے ہر عضو
پر اثر انداز ہوتی ہے اور تباہی کا باعث بنتی ہے اور ان عضو میں گردے بھی
شامل ہیں- متعدد تحقیق میں تمباکو نوشی اور گردوں کی بیماری کے درمیان ایک
گہرا تعلق پایا گیا ہے-
|
|
سوڈیم کا زیادہ استعمال:
جو سوڈیم غذا کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے وہ بھی گردوں کے لیے
خطرناک ثابت ہوسکتا ہے- زیادہ سوڈیم اندر جانے پر اس کا اخراج لازمی ہوتا
ہے اور یہ زیادہ تر نمک کے ذریعے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے- نمک کے زیادہ
استعمال سے گردے سوڈیم کو خارج کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور یوں ان پر
طویل مدت کے لیے دباؤ پڑ جاتا ہے-
|
|
نزلہ اور سردی کو نظر انداز کرنا:
عام طور پر نزلے اور سردی یا اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں مثلاً کھانسی
اور زکام کو نظر انداز کردیتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ عادت یا یہ
بیماریاں بھی ہمارے گردوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں-کئی تحقیق میں یہ
بات سامنے آچکی ہے کہ جن افراد نے اپنے ماضی میں کسی بخار میں آرام نہیں
کیا ان میں بعد میں گردوں کی بیماری پائی گئی-
|
|
کیفین کا بکثرت استعمال:
اکثر لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب انہیں پیاس محسوس ہوتی ہے تو وہ پانی کے
بجائے دیگر مشروبات جیسے سوڈا یا سوفٹ ڈرنکس پینا شروع کردیتے ہیں- لیکن
یاد رکھیں کہ ان مشروبات کی اکثریت کیفین پر مشتمل ہوتی ہے- کیفین سے بلڈ
پریشر بلند ہوجاتا ہے اور اس کی وجہ سے گردوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے
گردے خراب بھی ہوسکتے ہیں-
|
|
نیند کی کمی:
جب آپ رات کے وقت سوتے ہیں تو آپ کے جسم کے اندرونی اعضا اپنی خود ہی مرمت
میں مصروف ہوجاتے ہیں- لیکن اگر آپ ایک آرام دہ٬ معیاری اور بھرپور نیند
نہیں لیتے تو اعضا کی مرمت کا عمل بھی خرابی کا شکار ہوجاتا ہے جس کے نتیجے
میں گردے خراب ہوسکتے ہیں-
|
|
پانی کی کمی:
گردوں کی خرابی کا ایک سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ ہم روزانہ اتنا پانی نہیں
پیتے جتنا کہ ہمارے جسم کی ضرورت ہوتا ہے- گردوں کا بنیادی کام خون کے سرخ
جسیمہ کو باقاعدگی سے متوازن رکھنا ہوتا ہے- جسم کو اگر مناسب پانی نہ ملے
تو خون کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے خون میں زہریلے
مادے جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں- |
|
پیشاب روک کر رکھنا:
اکثر اوقات لوگ پیشاب آنے کی صورت میں بھی خارج کرنے کی طرف دھیان نہیں
دیتے جب تک کہ وہ برداشت سے باہر نہ ہوجائے- لیکن یہ عادت بھی گردوں کی
تباہی کا باعث بنتی ہے اور صرف گردوں کے لیے ہی نہیں بلکہ جلد اور خون کے
لیے خطرناک ثابت ہوتی ہے- |
|