کرکٹ میں 5 وکٹ ہاؤل کو فائو
فارfive for اور فائفر fiferبھی کہا جاتا ہے جسے اس شخص کے حوالے کیا جائے
جو سنگل اننگز میں 5وکٹیں حاصل کرے .یہ ایک نمایاں کامیابی کے طور پر دیکھی
جاتی ہے اور اب تک چند ہی باؤلر ایسے ہیں جو ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں فائفر
جیسی کامیابی کو حاصل کر چکے ہیں کرکٹ ورلڈ کپ او-ڈی- آئی کا بین الاقوامی
چیمپیئن ہے جسے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہر پانچ سال میں ایک بار منعقد کرتی
ہے .سوائے بنگلہ دیش کے تمام ٹیموں میں سے تین چار کھلاڑی ایسے ہیں جو او
ڈی آئی میں مستقل حیثیت رکھتے ہیں اور فائفر کے حامل ہیں.
مزید برآں چار ٹیموں میں سے کھلاڑی جو آئ سی سی کے شریک رکن ہیں ،ورلڈ کپ
فائفر حاصل کر چکے ہیں.
1975ٹورنامنٹ کی افتتاحی شروعات کے ساتھ آسٹریلین باؤلر ڈینس لیلی فائفر
حاصل کرنے میں پہلے نمبر پر رہے انہوں نے نے ورلڈ کپ کے تیسرے میچ میں
پاکستان کے خلاف 34رنز پہ پانچ وکٹیں حاصل کیں انہی کے ہم وطن گیری گلیمور
نے متواتر انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیمی فائنل اور فائنل میں فائفر
حاصل کیے .او ڈی آیز کی آل ٹائم فہرست جو وسڈن کرکٹرز نے جاری کی تھی اس
میں انکی 14رنز پہ چھ وکٹوں کو "best bowling performance " کا نام دیا گیا
.ویسٹ انڈیز کے جوئیل گارنر نے فائنل میں فائفر حاصل کرنے والے دوسرے اور
آخری باؤلر کا کا مقام حاصل کیا جب انہوں نے 1979کے ورلڈ کپ فائنل میں
انگلینڈ کے 38رنز پہ 5وکٹیں حاصل کیں .
1992 ورلڈ کپ وہ واحد مثال ہے جب کسی بھی ملک کے کسی کھلاڑی نے فائفر حاصل
نہیں کیا جبکہ 2003ورلڈکپ نے یہ اعزاز حاصل کیا کہ 11مختلف باؤلرز نے
12فائفر حاصل کیے.
5باؤلر گلیمر ,اسہانتھا ڈیمل ,گلین مک گریتھ ,ویسبرکٹ ڈرکس اور شاہد آفریدی
نے یہ کار عظیم ٹورنامنٹ کی تاریخ میں دو بارانجام دیا.مکگریتھ وہ واحد
باؤلر ہیں جو ایک سے زیادہ ورلڈ کپ میں فائفر کے حامل ہیں انکی نیمبیا کے
خلاف 15رنز پہ 7وکٹیں ,ورلڈ کپ کی تاریخ میں انکی بہترین باؤلنگ کا منہ
بولتا ثبوت ہے اور انکی اس عظیم الشان کارکردگی کی مثال ورلڈ کپ کی تاریخ
میں دور دور تک کہیں نہیں ملتی.حالیہ فائفر پاکستان کے باؤلر وہاب ریاض نے
2011ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں بھارت کے خلاف حاصل کیا. |