خوف و دہشت کا ایک تاریخی کردار
(محمد فیصل شہزاد, karachi)
خوف و دہشت کا ایک تاریخی کردار۔۔۔
ایوان چہارم
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کل سے ابن کبیر کی لکھی روس کے سب سے پہلے زار ایوان چہارم کی روداد پڑھ
رہا ہوں اور حیران ہوں کہ تاریخ کےجھروکوں میں جھانکنے سے کیسے کیسےکردار
سامنے آتے ہیں۔ اس خونخوارمکروہ بھیڑیے کو آج بھی دنیا" خونخوار ایوان"
(Ivan the Terrible) کے نام سے جانتی ہے۔۔۔ تاریخ داں اسے "جہنمی عفریت"
کہہ کر بھی پکارتے ہیں، اس کی سب سے بڑی انفرادی خاصیت اس کی سفاکیت تھی،
جس کے قصے پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں! آج ماہرین متفق ہیں کہ اس وقت
دنیا میں جتنے ظلمو وحشت کے طریقے رائج ہیں۔۔۔ان میں سے بیشتر ایوان چہارم
کے خبیث ترین دماغ نے سوچے۔
1570ء کا سال تھا۔۔۔یہ سال روس کے شہر نووگوراڈ کے لیے ایسی بدنصیبی لے کر
آیا کہ آج تک اس دن کی روداد سننے والے انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔ اس دن
مکروہ خونخوار بھیڑیا اس شہر کے مردوں عورتوں اور بچوں کے لیے قہر بن کر
نازل ہوا۔
اس دن نووگوراڈ میں گھستے ہی ایوان کے فوجی وہاں کی عورتوں پر جھپٹ پڑے۔ ان
سے بچے چھین کر زمین پر پٹخ دیے۔ ان کے کپڑے تار تار کر دیے اور ان کے ساتھ
اجتماعی آبروریزی کے بعد انہیں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے
بوڑھوں کو سڑکوں پر گھسیٹا، پھر ان کے سر قلم کر دیے۔ شہر کے شرفاء اور
رئیسوں کو برہنہ کر کے بازاروں میں گھمایا گیا، ان پر کوڑے برسائے گئے پھر
نہایت ہی وحشیانہ طریقے سے ان کو قتل کیا گیا۔اس دن مورخین کے مطابق
تقریباً تیس ہزار افراد کو نہایت بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ لاشوں
کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ پورے ایک ماہ گدھ اس تباہ حال بستی پر منڈلاتے
رہے۔ وہ گوشت نوچ نوچ کر تھک گئے اور کئی کے پیٹ تو اتنا بھر گئے کہ پھر وہ
اڑ ہی نہ سکے۔ بعد میں اس شہر کو دوبارہ آباد کرنے میں برسوں لگ گئے مگر
تعفن اتنا تھا کہ کئی سال تک لاکھوں روبل خرچ کرنے کے باوجود یہ بدبو کسی
آسیب کی طرح اس شہر میں بسی رہی۔
سفاکیت کا یہ مظاہرہ تو عمومی طور پر فوجیوں نے کیا۔ مگر ایوان چہارم کی
جبلت اس سے کہاں تسکین پا سکتی تھی۔ اس نے وہاں سے واپسی میں ماسکو میں
اپنے مخالفین کو گرفتار کروایا۔اور ان کی سزاوں کے لیے ایک میدان میں پنڈال
سجایا گیا۔ اس سے پہلے دو دن تک صرف نت نئی وحشیانہ سزاوں کو سوچا گیا۔ جو
درباری ایسی سزا سوچتا جس میں زیادہ سے زیادہ شقاوت ہو، اس کو خصوصی اعزاز
دیا جاتا۔
ایک نواب کو کپڑے اتار کر الٹا لٹکا دیا گیا۔ پہلے جسم کے نازک حصے کاٹے
گئے، مگر اس دوران اس بات کا خاص اہتمام رکھا گیا کہ خون زیادہ نہ بہے کیوں
کہ اگر شکار جلدی دم توڑ دیتا تو ظالم شکاری کے مکروہ جذبات کی تسکین کس
طرح ہوتی! دھیرے دھیرے اس کے جسم کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے گئے۔ اس دوران
شاہی طبیب مسلسل نگرانی کرتے رہے ، پھر ابھی جان باقی تھی کہ اس کی کھال
اتارنا شروع کی گئی۔ اور آخر کار اسے جلا دیا گیا۔ ایک سپہ سالار کو
کھولتے ہوئے پانی میں ڈال دیا گیا۔ ایک نامور ادیب کے جسم کے نچلے حصے سے
بانس داخل کیا گیا اور بانس کو سیدھا کھڑا کر دیا گیا۔ وہ شخص دھیرے دھیرے
مرتا رہا۔ پرنس بورس نامی ایک شخص کے جسم میں میخیں گاڑ دی گئیں۔ اسے مصلوب
کر دیا گیا اور اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے گھر کی عورتوں کی اجتماعی
عصمت دری کی گئی۔ شاہی خزانچی بھی اس کے عتاب کا شکار بنا ۔اس کے جسم پر
پہلے یخ بستہ پانی ڈالا جاتا اور پھر اسے سخت گرم پانی کے ٹب میں اتار دیا
جاتا۔
اس گرم دوپہر ماسکو کے مرکزی میدان میں سو سے زاید انسانوں کو ایسے وحشت
ناک انداز میں قتل کیا گیا کہ آسمان پر سیاہ کہرا چھا گیا اور زمین تھرانے
لگی، مگر اس پورے عمل کے دوران میں ایوان کے مکروہ چہرے پر ایک خونخوار مگر
آسودہ مسکراہٹ سجی رہی۔
ایوان کی خونخواری بچپن سے ہی ظاہر ہو گئی تھی۔ وہ کبوتروں کی گردن مروڑتا،
زندہ مچھلیوں کو پیروں سے مسلتا، اپنے جانوروں، خرگوش، بھیڑوں ،کتوں اور
بلیوں کو محل کے سب سے بلند مینار سے پھینکتا اور جب وہ گولی کی رفتار سے
زمین سے ٹکراتے تو ان کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی آواز اسے کئی گھنٹوں تک کے لیے
مسرور کر دیتی۔
اس بھیڑیے کی ساری زندگی انہی مکروہ مشاغل میں گزری۔ بلامبالغہ لاکھوں
انسان اس کی درندگی اور وحشت کی بھینٹ چڑھے۔ اس کے تشدد کے اختیار کرنےوا
لے طریقے آج باقاعدہ مختلف اصطلاحات کے ساتھ ایک قبیح فن کے طور پر پڑھائے
جاتے ہیں۔ ایوان چہارم کو 18 مارچ 1584ء میں زہر دے دیا گیا۔ یوں زمین ایک
عفریت کے بوجھ سے آزاد ہوئی۔
تو دوستو! یہ ہے تاریخ انسانی کا ظالم ترین مذہبی شخص۔۔۔ کیوں کہ یہ بڑا
راسخ العقیدہ عیسائی تھا۔ اس کو پڑھتے ہوئے مجھے اپنے ڈکٹیٹر پرویز کا خیال
آگیا کہ گویا پرویز بھی رعونت اور سفاکیت میں اس کا روحانی شاگرد تھا، خیر
یہ تو ہوئی ایک شخص کی بات جو بدترین ڈکٹیٹر تھا۔ مگریہ بات دھیان میں رہے
کہ میری رائے میں بطور ریاست دنیا کی ظالم ترین حکومت امریکا اور پھر
اسرائیل ہے، جب کہ ظالم ترین گروہ یہود (یہ دراصل ایک ہی بات ہے، کیوں کہ
امریکا اور اسرائیل پر صیہونی ہی حکومت کرتے ہیں) ، دنیا کی ظالم ترین خفیہ
تنظیمیں را، موساد، سی آئی اے اور ٹی ٹی پی ہیں،اور ظالم ترین ادارہ پنجاب
اور سندھ پولیس ہے۔۔۔ آپ کیا کہتے ہیں؟ |
|