ارے واہ ..!!کے الیکٹرک کا 6ماہ میں سوفیصداضافی منافع. ....؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
آج یقینایہ خبر کے الیکٹرک کی
بجلی استعمال کرنے والے اہلیانِ کراچی کے گھریلواور کمرشل صارفین کے لئے
حیران کُن ہوگی اوراِن پر یہ خبر بجلی بن کر گری ہوگی کہ معمول کی لوڈشیڈنگ
کے علاوہ شہرِ کراچی کوگھنٹوں گھنٹوں اندھیروں میں ڈبونے والے ادارے ’’کے
الیکٹرک نے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں13ارب88کروڑ روپے منافع
ظاہرکیاہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں پورے 100فیصدسے بھی زائد
منافع ہے‘‘۔
یہاں ہمیں اِس سے تب کوئی سروکار نہیں ہوتاجب کے الیکٹرک اپنے صارفین کو
لوڈشیڈنگ کے علاوہ بھی بلاتعطل بجلی سپلائی کررہی ہوتی ...مگر افسوس ہے کہ
آج کے الیکڑک کی پہلی ششماہی میں جتنامنافع ہواہے اِس میں وہ بھی شامل ہے
جوکے الیکٹرک نے تکنیکی اور فنی خرابی کے بہانے گھریلواور کمرشل صارفین کے
علاقوں کو کئی کئی گھنٹے(بعض ایریاز کو پورے پورے دن ہی) بجلی سے محروم
رکھایوں اِس مد میں کے الیکٹرک کوفیول کی مدمیں جو بچت ہوئی ہے یہ اِس کے
زائد بلنگ اور دیگر حربوں کے علاوہ کا منافع بھی شاملِ حال ہے۔
اگرچہ کے الیکٹرک بجلی کے شبعے میں مُلک کا وہ واحدادارہ ہے جو دورِمشرف سے
قبل سرکار کی تحویل میں تھااور قیامِ پاکستان سے قبل سے ہی ’’کے ای ایس سی‘‘
کے نام سے شہرِ کراچی کو روشن کرتاتھامگراِسے دورِمشرف میں دیدہ و دانستہ
طور پر نجی تحویل میں دے دیاگیاتب سے اِس کی کارکردگی اپنامنافع بڑھانے کے
لئے توبہت ہے مگر اپنی تکنیکی اور فنی صلاحیتں بڑھانے کے اعتبار سے یہ
ادارہ ایسانہیں رہاہے جیساکہ یہ دورِ سرکارمیں کبھی ہواکرتاتھا۔
آج اِسے نجی تحویل میں گئے نو دس سال سے زائدعرصہ ہونے کو ہے مگر ایسی بہت
سی خبریں بھی گردش میں ہیں کہ یہ ادارہ اپنی موجودہ قابلیت کے لحاظ سے خود
سے ایک یونٹ بجلی بھی پیداکرنے کی صلاحیت حاصل نہیں کرسکاہے اور اِس حوالے
سے کچھ ایسی بھی خبریں ہیں کہ موجودہ کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت اتنی
کی اتنی ہی ہے جب اِس کی موجودہ انتظامیہ نے اِسے سرکارسے خریداتھابلکہ آج
اگراِسے ایک معاہدے کے تحت حکومت سے 650میگاواٹ بجلی نہ مل رہی ہوتی تو
اِسے اپناموجودہ نظام بھی چلانامشکل ہوجاتا...منافع تو دورکی بات ہے یعنی
کہ آج جس طرح اِس کی انتظامیہ حلوائی کی دُکان پر غیر کی داد کی فاتح کرکے
منافع کمارہی ہے ایساہرگزنہ ہوتا...اوریہ کب کی اپنابُوریابستراسمیٹ کر کنی
کٹاکر نکل چکی ہوتی... ایسے میں شہریوں کا خام اور قوی خیال ہے کہ وہ تو
ہماری موجودہ حکومت کی مہربانی اور وزیراعظم نوازشریف کا اِس پر خاص کرم ہے
کہ یہ سلسلہ جاری ہے اور کے الیکڑک کو واپڈاسے بلاتعطل 650میگاواٹ بجلی مل
رہی ہے جس پر کے الیکٹرک کی انتظامیہ مزے سے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے شہر میں
معمول کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ بہت سے علاقوں میں فنی خرابی اور مینٹینس کے
بہانے پوراپورادن بجلی بند کرکے منافع پہ منافع کمارہی ہے اور بس ...اِس کے
علاوہ اور کیا ...اِس کی صلاحیت ہے۔
بہرحال....!!ایک خبر کے مطابق گزشتہ دِنوں کے الیکٹرک نے مالی سال2014-15کی
اپنی پہلی ششماہی کی جو مالیاتی رپورٹ جاری کی ہے اِس کے تحت ادارے کو اپنی
پہلی ششماہی میں 13ارب88کروڑ روپے کا خالص منافع حاصل ہواہے‘‘ جس پر کے
الیکٹرک کی انتظامیہ خوشیاں منارہی ہے اور مسرتوں کے ڈھول بچارہی ہے مگر
ایسالگتاہے کہ جیسے اِس کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے یہ عزم بھی
کرلیاہوگا کہ آج جس روش یعنی کہ ’’گھریلواور کمرشل صارفین پرچوری،
لوڈریگولرائزیشن،ایریل، ایوریج اور دیگرمدات میں کی جانے والی اوسط بلنگ کے
نام سے جتنے بھی سلسلے جاری ہیں اِن میں اور زیادہ مہارت سے تیزی لائی جائے
گی تاکہ جب اگلی مالیاتی رپورٹ مرتب کی جائے تو ادارے کا منافع ڈبل یاتین
گناہ تک بڑھ جائے‘‘ ۔
اُدھرگزشتہ مالی سال برائے2013-14کی سالانہ مالیاتی رپورٹ میں ہونے والا کے
الیکٹرک کا منافع 12ارب روپے سے زائدتھا جبکہ خبرہے کہ موجودہ رپورٹ پر
ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ پچھلی چھ ماہ کے دوران کے الیکٹرک کے صارفین کی
تعدادمیں صرف دوفیصداضافہ ہواہے، بجلی کے نرخ میں بھی کوئی اضافہ نہیں
کیاگیاہے اور نہ ہی بجلی کی پیداواری صلاحیت میں کوئی خاطرخواہ اضافہ ہوا
ہے تاہم اِس کے باوجودبھی کے الیکٹرک کے منافع میں سوفیصدسے زائداضافہ
انتہائی غیرمعمولی ہے جبکہ یہاں یہ بھی واضح رہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے
بینک چارجز، سروس چارجز اور میٹررینٹ کی وصولی کے خلاف نیپرا میں بے
شماردرخواستیں پچھلے کئی سالوں سے زیرسماعت ہیں اور پہلی ششماہی کی رپورٹ
میں 3ارب روپے اضافی بلنگ کی مدمیں وصول کئے گئے ہیں۔
جبکہ کے الیکٹرک سینہ ٹھونک کر اپنی گردن تان کراورپوری قوت سے
مکالہراکراپنے صارفین پرایریل بلنگ،بجلی کی چوری، ڈیٹکشن اور دیگرمدوں میں
اضافی بل بھی جاری کرتی ہے جِسے مسلسل اہلیانِ کراچی کی جانب سے بلاجوازاور
اضافی بلنگ قراردیاجاتارہاہے اِس پر نیپرانے کراچی میں ایک خصوصی سماعت کا
بھی اہتمام کیاتھاجس میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی بوگس اور اضافی بلنگ کے
خلاف نہ صرف اپنی شکایات بلکہ اپنے غصے کے انبار بھی لگادیئے تھے تاہم
ادارے کے الیکٹرک کی بے حس انتظامیہ کی جانب سے یہ سلسلہ تاحال جاری ہے
جوجی میں آتاہے کے الیکٹرک کی انتظامیہ ہر وہ جائز وناجائز راستہ اپنے
صارفین سے منافع کمانے کے لئے ا ختیارکرلیتی ہے اور اپنے صارفین پرزائد
بلنگ کا عذاب نازل کردیتی ہے شہریوں کا خیال ہے کہ یہ ایساکہیں اِس لئے
تونہیں کرتی ہے کہ اِس پر حکومتی کرم فرماؤں کی خاص نظرِ کرم اور عنایات
جاری ہیں حالانکہ یہ ایک نجی ادارہ ہے ایسے میں یہاں یہ سوال پیداہوتاہے کہ
اِس کے باوجود بھی سرکار کی کے الیکٹرک کی انتظامیہ پر اتنی مہربانیاں کیوں
ہیں ...؟؟
ایسے میں شہرکراچی کے باسیوں کا افسوس کے ساتھ یہ بھی کہنا ہے کہ آج شہرِ
کراچی سے ’’روشنیوں کا شہرکہلانے کا ‘‘اعزاز چھینے لینے والے ادارے کے
الیکٹرک کی انتظامیہ کواتناکمانے کے بعدذرابھی یہ خیال نہ آیاہوگاکہ اَب
کچھ رقم اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور خود سے اپنی بجلی پیداکرنے اور
ایک یونٹ خود سے بھی پیداکرنے کے لئے لگادی جائے تواچھاہو... تاکہ یہ بھی
اپنا ایک یونٹ ہی صحیح اپنی بجلی پیداکرنے کے قابل ہوجائے مگر لگتاہے کہ
شایدایساکرنے کا ابھی کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے سوچابھی نہیں ہے ،اِس کے
نزدیک تو ابھی یہی عمل تسلی بخش ہے کہ حکومت اور اِدھر اُدھر سے بجلی لواور
جیساہے جہاں ہے کی بنیاد پر آگے سپلائی کرو اور صارف کے گلے اور جیب پر
دودھاری تیز چھری پھیرکرچوری، لوڈریگولرائزیشن،ایریل، ایوریج اور دیگرمدات
میں کی جانے والی اوسط بلنگ پراپنامنافع بڑھائے جاؤ...اگراپنی بجلی
پیداکرنے کے چکرمیں پڑگئی توایک طرف ادارے کے اخراجات میں اضافہ
ہوگاتودوسری جانب ہاتھ آیا منافع بھی نکل جائے گااوراِس نے یہ بھی
سوچاہوگاکہ ہمیں کیا ضرورت پڑی ....؟؟کہ ہم اپنی بجلی کا ایک یونٹ بھی خود
سے پیداکریں جب کام ایسے ہی چل رہاہے اور منافع بھی سوفیصدحاصل ہورہاہے تو
پھر کیوں ایساکچھ کیاجائے جس سے کام تو بڑھے اور ہاتھ بھی کچھ نہ آئے ۔
آخر میں ہماری کے الیکٹرک کی منافع پہ منافع کمانے والی انتظامیہ سے بس
اتنی سی ہی التجاہے کہ وہ بیشک اپنامنافع کمائے اور خوب کمائے مگر خداکے
واسطے اپنامنافع دوسوفیصداور دوسو سے ایک ہزارفیصدتک بڑھانے کے چکرمیں اپنے
گھریلواور کمرشل صارفین کو معمول کی لوڈشیڈنگ کے علاوہ توکم ازکم فنی و
تکنیکی خرابی اور مینٹینس کے بہانے توکہیں شہر کراچی کے بہت سے ایریاز میں
دیدہ ودانستہ طورپر پورے پورے دن فیڈرزاور پاورہاؤسز سے اپنے عملے سے بجلی
بندکرنے اور کرانے کا جو سلسلہ شروع کررکھاہے اَب اِسے ختم کردیاجائے اور
ایماندارانہ طور پر صارفین کو بجلی کے بل دیئے جائیں تو اﷲ بھی کے الیکٹرک
کی انتظامیہ کے حلال منافع میں خود ہی مزید اضافہ کردے گااور اِس میں برکت
بھی ڈالے گا۔
اگرچہ آج اِس سے انکارنہیں کہ کے الیکٹرک کے اہلیانِ کراچی کے گھریلواور
کمرشل صارفین جو بجلی چوری اور دیگر ناجائز اور غیرقانونی حرکتوں میں ملوث
ہیں اِس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایک طرف کے الیکٹرک کی ضدی انتظامیہ
زائدمنافع خوری کے چکر میں پڑکر اپنی بچت کے مختلف حربے استعمال کرنے میں
مصروفِ عمل ہے تو وہیں صارفین بھی مجبور ہیں کہ وہ بجلی چوری کرکے کے
الیکٹرک کی زائد بلنگ کا توڑکریں اوریہ اپنے اِس گناہ پر کے الیکٹرک کی طرف
سے روز اپنے گھروں میں ہونے والے ا ندھیروں میں اﷲ سے معافیاں مانگتے ہیں
اور اگلے روز پھر محض کے الیکٹرک کی زائد منافع خوری کی وجہ سے بجلی چوری
کی مدمیں آنے والے زائدبلنگ کے خوف سے بجلی چوری کے مرتب ہوجاتے ہیں ہنوز
یہ سلسلہ دونوں جانب سے جاری ہے۔
اَب اِسے روکناہوگاجس کے لئے ہم کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو یہ مشورہ دیں گے
کہ وہی اپنے اندر خوفِ خداپیداکرے اور زائد منافع خوری کے لئے
زائدبلنگ،ایریل اور ایسے ویسے حربے استعمال نہ کرے جس سے معاشرے میں بجلی
چوری کا کلچرپروان چڑھے اور قوم روزگناہگارہوتی رہے،یہاں کے الیکٹرک کے
منافع حاصل کرنے والی انتظامیہ کو یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین رکھنی
چاہئے کہ خداروزِقیامت مجبوراور خالی پیٹ اور خالی جیب سے زیادہ آسائشیں
حاصل کرنے والوں کی پکڑکرے گااور آج سوفیصد منافع حاصل کرنے والی کے
الیکٹرک کی انتظامیہ کے پیٹ بھی بھرے ہوئے ہیں تو اِن کی جیبیں بھی بھری
ہوئی ہیں اوراِنہیں ساری آسائشیں بھی حاصل ہیں تو اَب کے الیکٹرک کی
انتظامیہ ہی اپنے اندرخوفِ خداپیداکرلے اور اپناقبلہ درست کرلے۔
|
|